• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیپال اور بنگلہ دیش کے بعد مڈغاسکر کے صدر جین زی کے مظاہرے کے بعد ملک سے فرار

Updated: October 14, 2025, 6:01 PM IST | Antananarivo

نیپال اور بنگلہ دیش کے بعد مڈغاسکر کے صدر جین زی کے مظاہرے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے ہیں، وہ فرانس کے فوجی طیارے کے ذریعے ملک سے فرار ہوگئے، جین زی کے احتجاج کے سبب ہونے والی بغاوت کے بعد فرار ہونے والے وہ تیسرے تازہ ترین لیڈر ہیں۔

 Madagascar’s President Andry Rajoelina . Photo: X
مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجولینا۔ تصویر: ایکس

نیپال اور بنگلہ دیش کے بعد مڈغاسکر کے صدر جین زی کے مظاہرے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے ہیں، وہ فرانس کے فوجی طیارے کے ذریعے ملک سے فرار ہوگئے، جین زی کے احتجاج کے سبب ہونے والی بغاوت کے بعد فرار ہونے والے وہ تیسرے تازہ ترین لیڈر ہیں۔رائٹرز کی خبر کے مطابق، مڈغاسکر میں جب فوج کے کچھ حصوں نے مظاہرین کا ساتھ دیا  اس وقت کے بعد، راجولینا اتوار کو ملک چھوڑ کر چلے گئے، اس بات کی تصدیق پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر سٹینی انڈریاناسولونائیکو نےکی ۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے صدارتی عملے کے اراکین کو بلایا اور انہوں نے تصدیق کی کہ وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔‘‘ راجولینا کا موجودہ مقام نامعلوم ہے۔اگلے دن، راجولینا نے ایک فیس بک ویڈیو کے ذریعے قوم سے خطاب کیا، اصرار کیا کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے ایک ’’محفوظ مقام‘‘ پر منتقل ہوئے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے یہ ظاہر کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ کہاں ہیں، لیکن وہ باغیانہ لہجے میں کہا’’میں مڈغاسکر کو تباہ ہونے نہیں دوں گا۔‘‘ ایک سفارتی ذریعے کے مطابق، راجولینا نے اب تک استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ فرانسیسی ریڈیو آؤٹ لیٹ آر ایف آئی نے رپورٹ کیا کہ یہ انخلا فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد عمل میں آیا۔غزہ میں جنگ بندی کے سربراہی اجلاس کے بعد مصر سے بات کرتے ہوئے میکرون نے کہا کہ وہ راجولینا کے انخلا میں فرانس کے کردار کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ ’’مڈغاسکر میں آئینی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے۔‘‘ حالانکہ انہوں نے نوجوانوں کی شکایت کو کسی حد تک جائز ٹہرایا لیکن فوج کی شمولیت پر تنقید کی۔فوجی ذرائع کے مطابق ایک فرانسیسی طیارہ سینٹ میری ہوائی اڈے پر اترا، اور منٹوں بعد، ایک ہیلی کاپٹر نے ایک مسافر جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ راجولینا تھے – کو طیارے میں منتقل کر دیا۔

واضح رہے کہ مڈغاسکر میں ۲۵؍ ستمبر کو پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ تاہم، یہ جلد ہی بدعنوانی، ناقص حکمرانی اور بنیادی سہولیات کی کمی پر غصے سے بھرے ایک وسیع تر تحریک میں بدل گئے۔راجولینا کی گرفت اس وقت کمزور پڑ گئی جب ایک ایلیٹ فوجی اکائی جس نے ۲۰۰۹ءمیں بغاوت میں ان کی مدد کی تھی مظاہرین کے ساتھ مل گیااور مظاہرین پر فائرنگ کرنے سے انکار کردیا، ساتھ ہی کہا کہ دارالحکومت اینٹاناناریوو میں ہزاروں افراد کو تحفظ فراہم کرے گا۔اس یونٹ نے بعد میں اعلان کیا کہ وہ فوج کا کنٹرول سنبھال رہا ہے اور ایک نیا آرمی چیف مقرر کر رہا ہے۔ جواب میں، راجولینا نے اتوار کو انتباہ دیا کہ یہ بزور طاقت اقتدار پر قبضے کی ایک کوشش ہے۔تاہم پیر کو مزید تبدیلی اس وقت آئی جب پیرا ملٹری جینڈمری کے ایک گروپ نے بھی بغاوت کر دی۔ رائٹرز کے مطابق، اس گروپ نے سرکاری حکام کی موجودگی میں ایک تقریب میں اپنا نیا سربراہ مقرر کیا۔تیز سیاسی تبدیلیوں کے درمیان، سینیٹ کے صدر جو عوامی غصے کا ایک اور علامت تھےکو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اور ژاں آندری نڈریمانجاری کو سینیٹ کا قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا۔ مڈغاسکر کے آئین کے مطابق، اگر صدارت خالی ہو جاتی ہے، تو سینیٹ کا سربراہ نئے انتخابات تک عارضی طور پر یہ عہدہ سنبھالتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پاکستان نے افغانستان سے متصل سرحد بند کردی، کشیدگی میں اضافہ

ان واقعات کے پھیلتے ہی، ہزاروں افراد دوبارہ اینٹاناناریوو کے مرکزی چوک میں جمع ہوئے، اور کہا کہ ’’صدر کو ابھی استعفیٰ دینا ہوگا۔‘‘مظاہرے میں شامل ایک۲۲؍ سالہ ہوٹل ورکر ادریاناریوونی فانومگنٹسوا نے کہا کہ’’ ان کی ماہانہ تنخواہ تین لاکھ اریاری (تقریباً ۶۷؍ڈالر) ہے، جو بمشکل اس کے کھانے کے اخراجات پورے کرتی ہے۔ اتنے  سالوں میں، صدر اور ان کی حکومت نے خود کو مالا مال کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا، جبکہ عوام غربت میں ہیں۔ اور نوجوان، سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘اقوام متحدہ کے مطابق، مظاہروں کے شروع ہونے کے بعد سے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم۲۲؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں غربت کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ عالمی بینک کے مطابق، ۱۹۶۰ءمیں آزادی سے لے کر۲۰۲۰ء تک ملک کی فی کس جی ڈی پی میں۴۵؍ فیصد کمی آئی ہے۔  دریں اثناءملک چھوڑنے سے پہلے اپنے آخری اقدامات میں سے ایک میں، راجولینا نے اتوار کو کئی افراد کے لیے معافی جاری کی، جن میں دو فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں جنہیں۲۰۲۱ء میں ناکام بغاوت کی کوشش کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK