Inquilab Logo

بدھوڑی کا ذلالت آمیزبیان، نئی پارلیمنٹ شرمسار

Updated: September 23, 2023, 9:15 AM IST | Agency | New Delhi

کنور دانش علی اپنے خلاف بی جےپی ایم پی کی بدزبانی پررنجیدہ،کارروائی کی مانگ کی، بصورت دیگر ایوان سے استعفیٰ پر بھی غور، راہل گاندھی تسلی دینے گھر پہنچے، اپوزیشن کی بھی حمایت۔

At the time of Ramesh Budhuri`s controversial statement in the Lok Sabha, Ravi Shankar Prasad is also seen laughing. Left: Kunwar Danish Ali
رمیش بدھوڑی لوک سبھا میں اپنے متنازع بیان کے وقت ۔پیچھے روی شنکر پرساد بھی ہنستے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تصویر:آئی این این

بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے ذریعے اپنے ساتھی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف استعمال کئے گئے انتہائی رکیک اور متنازع جملوں کی وجہ سے پورے ملک کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے جس کا نوٹس بی جے پی کو بھی لینا پڑا ہے۔ اسی وجہ سے پارٹی نے رمیش بدھوڑی کو وجہ بتائو نوٹس جاری کردیا ہے۔ جمعرات کی شب جب ایوانِ زیریں لوک سبھا میں چندریان کی کامیابی پر بحث ہو رہی تھی تو بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے ایوان میں موجود کنور دانش علی کے خلاف انتہائی قابل اعتراض اور شرمناک الفاظ استعمال کئے۔ رمیش بدھوڑی کا بیان ایسے جملوں سے بھرا ہوا تھا جنہیں تحریرمیں بھی نہیں لایا جاسکتا۔ ان کے استعمال کردہ الفاظ کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے انہیں سخت الفاظ میں تنبیہ کی اور مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ نے بھی ایوان میں اظہارِ افسوس کیا اور اس بیان کے لئے معافی مانگی ۔
  دہلی سے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے بیان کو لوک سبھا کی کارروائی سے حذف کر دیا گیا ہے لیکن ان کے بیان کی سنگینی کی وجہ سے اس پر مسلسل احتجاج ہو رہا ہے ۔ اسے آر ایس ایس اور بی جے پی کی اصل ذہنیت قرار دیا جارہا ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ جمعرات کو بدھوڑی کے ذریعہ د ئیے گئے بیان کو ’سنسد ٹی وی‘ کے یوٹیوب چینل پر شیئر کیا گیا تھا لیکن ہنگامہ کےبعد اسے ہٹالیا گیا۔ بدھوڑی کے الفاظ پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے سخت حیرانی و ناراضگی کا اظہار کیا اور مستقبل میں ایسا رویہ دہرائے جانے پر سخت کارروائی کی تنبیہ بھی دی لیکن انہوں نے فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی ۔
  واضح رہے کہ جب بدھوڑی چندریان پر بحث میں حصہ لے رہے تھے تب امروہہ سے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کچھ تبصرہ کیا جو شور شرابے کی وجہ سے سنا نہیں جاسکا لیکن اس پر بدھوڑی، جن کا تعلق گجر سماج سے ہے ، بالکل آپے سے باہر ہو گئے اور انہوں نے چیخ چیخ کر دانش علی کے لئے ایسے جملے اور الفاظ استعمال کئے جوانتہائی نچلے درجے کے لوگ بھی کم کم ہی استعمال کرتے ہیں ۔ بدھوڑی جو جنوبی دہلی سے رکن پارلیمنٹ ہیں ، جب یہ باتیں کہہ رہے تھے تو ایوان میں ان ہی کے پیچھے بیٹھے ہوئے دہلی کے چاندنی چوک سے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن اور سابق وزیر روی شنکر پرساد زور زور سے ہنس رہے تھے ۔ ان دونوں پر بھی کافی تنقیدوں ہوئیں جس کے بعد ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ عذرِ لنگ پیش کیا کہ وہ دونوں اراکین کی نوک جھونک پرہنس رہے تھے لیکن رمیش بدھوڑی کیا کہہ رہے ہیں وہ شو ر کی وجہ سے سن نہیں پائے ورنہ تبھی اعتراض کردیتے۔ 
 دوسری طرف بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے بیان کے فوراً بعد ایوان کے ڈپٹی لیڈر اور مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ان کے شرمناک اور متنازع بیان کی مذمت کی۔ انہوں نے ایوان میں اس طرح کے بیان پر افسوس کا اظہار بھی کیا لیکن انہوں نے بھی کسی طرح کی کارروائی کا کوئی اعلان نہیں کیا ۔ رمیش بدھوڑی کے انتہائی متنازع بیان پر بی ایس پی چیف مایاوتی نے بدھوڑی کی پارلیمانی رکنیت رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ راہل گاندھی نے دانش علی کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی اور ان کی ہمت بڑھائی۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نےبدھوڑی کی معطلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف دانش علی کی نہیں بلکہ سبھی اراکین پارلیمنٹ کی بے عزتی ہے۔ راہل گاندھی  نے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری اسپیکر کی ہے اور ہم ان کی کارروائی کا انتظار کررہے ہیں۔ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رمیش بدھوڑی کے شرمناک بیان کو پورے مسلم طبقہ کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ بی جے پی میں شامل مسلمان اس طرح کے بیان کو کس طرح برداشت کر سکتے ہیں۔ بی جے پی نے معاملہ ہاتھ سے نکلتا ہوا دیکھ کر رمیش بدھوڑی کو وجہ بتائو نوٹس جاری کرکے  ۱۵؍ دن میں جواب مانگا ہے۔ اس معاملے کے متاثرہ کنور دانش علی نے اپنے ردعمل میں آر ایس ایس اور بی جے پی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سیاست اور ذہنیت دونوں کا مظاہرہ بدھوڑی نے کھل کر کردیا ہے۔ دانش علی  میڈیا سے بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ’’میں منتخب رکن پارلیمنٹ ہوں، میرے تئیں ان کارویہ اور ذہنیت اگر یہ ہے تو عام مسلمانوں کے تعلق سے ان کارویہ کیا ہوگا۔ یہ  سوچ سوچ کر میں شدید رنج میں مبتلا ہورہا ہوں۔ انہوں نے اسپیکر اوم برلا سے اپیل کی کہ بدھوڑی کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کریں کیوں کہ انہوں نے ایک رکن پارلیمنٹ کی توہین کی ہےاور یہ معاملہ اسی کمیٹی کے تحت آئے گا۔ ‘‘ انہوں نے اس تعلق سے اسپیکر کو طویل خط بھی لکھا ہے اورکہا ہے کہ ’’مجھے امید ہے میرے ساتھ انصاف ہوگا اور اسپیکر صاحب کارروائی کریں گے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو میں بھرے دل سے اس ایوان کو چھوڑنے پر غور کروں گا۔ اگر پارلیمنٹ میں میرے حقوق کی حفاظت نہیں ہو سکتی ہے تو میں کس کے پاس جاؤں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK