Inquilab Logo Happiest Places to Work

رانی باغ کے پینگوئن کے نام مراٹھی میں رکھنے کا عجیب و غریب مطالبہ

Updated: June 05, 2025, 8:12 PM IST | Mumbai

بی جے پی لیڈر نتن بانکر نےبی ایم سی اور چڑیاگھرانتظامیہ کو خطوط بھیجے، کہا: چونکہ یہ پینگوئن ممبئی میں پیدا ہوئے ہیں اس لئے ان کے نام مقامی ہونے چاہئیں۔

Penguins at Rani Baug Zoo, whose names have been called for change. Photo: INN.
رانی باغ چڑیاگھر کے پینگوئن جن کے نام بدلنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

ملک کی مالیاتی راجدھانی ان دنوں ایک عجیب و غریب بحث کی گواہ بن گئی ہے — وہ بھی پینگوئن کے ناموں پر! بائیکلہ میں واقع قدیم رانی باغ چڑیاگھر (ویرماتا جیجابائی بھوسلے چڑیا گھر) ملک کا واحد مقام ہے جہاں ہمبولٹ نسل کے پینگوئن موجود ہیں۔ یہاں ایک چھوٹا سا پینگوئن خاندان آباد ہے اور اب ان کے نام رکھنے کو لے کر سیاست ہو رہی ہے۔ مقامی بی جے پی لیڈر نتن بانکر نے مطالبہ کیا ہے کہ چونکہ ان میں سے کئی پینگوئن ممبئی میں پیدا ہوئے ہیں اس لئے ان کے نام مقامی یعنی مراٹھی ہونے چاہئیں۔ 
واضح رہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ممبئی کے چڑیا گھر کیلئے جولائی۲۰۱۶ء میں جنوبی کوریا کے سیول شہر میں واقع کوئکس ایکویریم سے ۸؍ ہمبولٹ پینگوئن منگوائے تھے۔ اس اقدام کا مقصد تھائی لینڈ کے مشہور سی لائف بنکاک اوشین ورلڈ جیسے مقامات کا مقابلہ کرنا تھا۔ 
ابتدائی طور پر ان۸؍ پینگوئن کے نام یہ رکھے گئے تھے :ڈونالڈ، ڈیزی، پوپوئے، اولیو، فلپر، ببل، مسٹر مولٹ اور ڈوری۔ وقت کے ساتھ ان پینگوئن نے جوڑے بنا لئے اور آج ان کی تعداد ۲۱؍ تک پہنچ چکی ہے۔ نتن بانکر نے بی ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کو خطوط بھیجے ہیں اور رانی باغ کے باہر ایک علامتی احتجاج بھی کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ پینگوئن مہاراشٹر کی سرزمین پر پیدا ہوئے ہیں، اس لئے ان کے نام مقامی تہذیب و ثقافت کے مطابق ہونے چاہئیں۔ 
اس معاملے میں این سی پی (شرد پوار) کے قومی ترجمان، کارٹونسٹ اور طنز نگارکلائیڈ کرسٹو نےطنزیہ انداز میں بی جے پی سے پوچھا کہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ بی جے پی لیڈران کو اب اس بات کی فکر ہو گئی ہے کہ پینگوئن کے بچوں کو مراٹھی نام ملنے چاہئیں کیونکہ وہ مہاراشٹر کی دھرتی پر پیدا ہوئے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی کےوہ غیر مراٹھی لیڈران جو مہاراشٹر کے دھرتی پر پیدا ہوئے ہیں ، وہ مراٹھی نام اختیار کریں گے ؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK