Inquilab Logo

سرکاری احکامات کے سبب راشن کارڈ صارفین الجھنوں کا شکار

Updated: February 03, 2023, 9:36 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

راشن کی دکان پر مفت ملنے والا اناج بند اور کفایتی داموں پر ملنے والا اناج مفت کر دیا گیا ہے ، صارفین سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ انہیں کون سا اناج مل رہا ہے اور کون سا نہیں، دکانوں پر آئے دن جھگڑے

Both consumers and merchants are worried due to the changing schemes (file photo).
بدلتی اسکیموں کے سبب صارفین اوردکاندار دونوں پریشان ہیں( فائل فوٹو)

 سرکاری راشن کی  دکانوں پر کفایتی داموں پر ملنے والے گیہوں اور چاول بند کئے جانے   اور مفت ملنے والے اناج کی اسکیم میں  تبدیلی کے بعد غریبوں اور ضرورت مندوں کو  جہاں مالی  دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے  ۔ وہیں  راشن دکانداروں سے  راشن کارڈ ہولڈروں سے  آئے دن  تو تو ، میں میں اور جھگڑے کی  نوبت آرہی ہے ۔ اس کے علاوہ  حکومت کی پالیسی کے پیش نظر ۶؍ سے زائد ممبران والے راشن کا رڈوں پر بھی اناج دینا بند کردیاگیا ہےجس نے  اور بھی دشواریاں پیدا ہو رہی ہیں ۔
 ساکی ناکہ کے علاقے میں مقیم حاجی انوارالحق  نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا  کہ لاک ڈاؤن کے بعد   سے ممبئی سمیت مہاراشٹر کے تمام علاقوں میں  مرکزی اور ریاستی  حکومت کی جانب ۲؍ الگ الگ اسکیمیں چل رہی تھیں۔مرکزی حکومت کی جانب سے  ایک مہینے میں راشن کارڈ پر فی کس  ۳؍ کلو گیہوں اور ۲؍ کلوچاول  مفت  ملتا تھا ۔ اسی طرح ہر مہینے ریاستی حکومت کی جانب سے ۳؍ کلو گیہوں اور ۲؍ کلوچاول بہت ہی کفایتی دام پر ملتے تھے ۔ یعنی حکومت کی اسکیم کے تحت  غریبوں کو ہر ماہ فی کس ۱۰؍ کلو اناج مل جاتا تھا اور ان کی ضرورت پوری ہوجاتی تھی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ یکم جنوری سےمرکزی حکومت کے ذریعہ مفت ملنے والا اناج غریبوں کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ البتہ ریاستی حکومت کے ذریعہ کفایتی دام پر ملنے والا اناج  گاہکوںکو راشن کارڈ کے ذریعہ مفت دیا جارہا ہے۔  پہلے گیہوں فی کس ۳؍ کلو اور چاول ۲؍ کلو ملتا تھا۔ اب اس میں تبدیلی کرکے گیہوں  ۲؍ کلو اور چاول ۳؍ کلو مفت صرف ایک بار  دیا جارہا ہے ۔ 
 گوونڈی میں مقیم  کلثوم شیخ نے بتایا کہ یکم جنوری ۲۰۲۳ءسے کفایتی داموں میں ملنے والا گیہوں اور چاول بند کردیا  گیاہے جس کی وجہ سے  راشن کارڈ پر ملنے والے اناج سے گھر کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ہے اور اب انھیں پرائیویٹ دکانوں سے اناج کی خریداری کرنی پڑتی ہے ۔ کلثوم شیخ نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن  کے بعد سے  ان کے گھر کی آمدنی بھی محدود ہوگئی ہے اور اس کے ذریعہ گھر کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے ۔  اناج کے علاوہ گھر کی  دیگر ضروریات کے پیسے اب راشن خریدنے میں خرچ کرنے پڑتے ہیں ۔ لاک ڈاؤن کے بعد راشن کارڈ پر چنے کی دال اور میٹھا تیل وغیرہ بھی کبھی کبھی مل جاتا تھا تو اس کے ذریعہ گھر پر مالی بوجھ کم ہوتا تھا ، جو اب دشوار ہوگیا ہے ۔
 اس سلسلے میں ساکی ناکہ خیرانی روڈ پر واقع سرکاری راشن کی دکان نمبر ۳۲؍  ای ۵۵؍ کے مالک شنکر نے گفتگوکے دوران بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کفایتی داموں پر ملنے والے اناج کو حکومت  نے ایک سال کیلئے مفت دینے کا اعلان کیا ہے اور راشن کارڈ ہولڈروں کو راشن کارڈ پر دیئے  گئے یونٹ کے حساب سے فی کس ۲؍ کلو گیہوں اور ۳؍ کلو چاول دیا جارہا ہے جبکہ پہلے۳؍ کلو گیہوں اور ۲؍ کلو چاول ملتاتھا ۔  سینٹرل گورنمنٹ کے ذریعہ   راشن کارڈ کے ذریعہ دکان پر  ملنے والے  مفت اناج کوبند کردیا گیا  ہے اور راشن کارڈ ہولڈروں کو شایدمعلوم نہیں ہے۔  دکان پر آنے والے راشن کارڈ ہولڈروںکو اناج کی تقسیم کے دوران سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن وہ سمجھنے کے بجائے سیدھے سیدھے دکانداروں کو چور کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ 
 ایک سوال کے جواب میں شنکر مہاجن نے کہا کہ’’ حکومت کی پالیسی کے تحت جس راشن کارڈ پر ۶؍ سے زائد افراد کے نام  کااندراج ہے، ان کے کارڈ پر اسکیم کے تحت  اناج دینا بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ راشننگ محکمہ کی جانب سے راشن کارڈ کے ریکارڈ   میں درج  ممبران کے نام بھی حذف کئے جارہے ہیں۔  بقول شنکر تقریباً ۳۰۰؍ راشن کارڈ میری دکان سےکینسل (منسوخ)  کر دیئے گئے ہیں۔ یعنی اب ان پر راشن نہیں ملے گا۔ ایسا بتایا گیا ہے کہ ان کے کارڈ وہائٹ( امیر طبقے کے) بنائے جائیں گے ۔ 
 اسی طرح سرکاری راشن کے دکاندار مکیش نے الزام لگایا کہ مہینے میں ایک بار پیسے سے ملنے والا راشن بند کئے جانے کی وجہ سے دکانوں پر  آنے والے گاہکوں کو سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن کچھ لوگ سننے  سمجھنے کو تیار ہی  نہیں ہوتے  ۔ اسی طرح سےگوونڈی میں سرکاری راشن کی دکان کے مالک اودھیش نے بھی کہا کہ راشن کارڈ وں سے راشن کارڈ کے ریکارڈ سے نام کم کئے جارہے ہیں تاکہ انھیں اناج کم دیا جاسکے ۔ 
 اس سلسلے میں کرلا راشننگ محکمہ کے آراو ڈومرے نے بتایا کہ حکومت کی پالیسی اور اسکیم کے تحت  ان غریبوں کو جن کی آمدنی سالانہ ۶۰؍ ہزار ہے ، انہی  کو  مفت اور کفایتی دام پر اناج دینے کی ہدایت ہے ۔ اب کئی راشن کارڈوں کے ذریعہ آمدنی کی   تفتیش میں پتہ چلتا ہے کہ گھرکی آمدنی کافی  بڑھ گئی ہے تو ان کے راشن کارڈ کے ریکارڈ سے اناج دینے کیلئے نام کم کئے  جارہے ہیں اور کئی راشن کارڈ کو اورینج  سے ہٹاکر وہائٹ( سفید) کارڈ بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔ اس  کے علاوہ ا کئی افراد خود آکر کہتے ہیں کہ ہماری آمدنی بڑھ گئی ہے ۔ اس لئے ان کے کارڈوں پر اناج دینا بند کردیا گیا ہے ۔  حکومت کے مختلف احکامات کے سبب عوام ذہنی الجھن میں مبتلا ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK