Inquilab Logo Happiest Places to Work

آپریشن سندور: آن لائن پابندیوں کی تفصیلات دینے سےوزارتوں کا انکار

Updated: July 11, 2025, 10:01 PM IST | New Delhi

آپریشن سندور کے دوران آن لائن پابندیوں کی تفصیلات دینے سے وزارتوں نے انکارکردیا اور آرٹی آئی درخواستیں مسترد کردیں، مرکزی حکومت نے تقریباً ۸۰۰۰؍ سوشل میڈیا ہینڈلز بشمول کئی خبری اداروں اور صحافیوں کے اکاؤنٹس بلاک کئے تھے، یہ کارروائی۷؍ مئی کو آپریشن سندور کے آغاز کے فوراً بعد کی گئی تھی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

دو مرکزی وزارتوں نے تقریباً ۸۰۰۰؍ سوشل میڈیا ہینڈلز بشمول کئی صحافتی اداروں اور صحافیوں کے اکاؤنٹس بلاک کرنے کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ کارروائی۷؍ مئی کو آپریشن سندور کے آغاز کے فوراً بعد کی گئی تھی ۔جن اکاؤنٹس پر پابندی لگی ان میں کشمیر ٹائمز کی مینیجنگ ایڈیٹر انورادھا بھسن، میڈیا آؤٹ لیٹ مقصوص، فری پریس کشمیر ، دی کشمیریت، دی انڈین ایکسپریس کے ڈپٹی ایڈیٹر مزمل جلیل شامل ہیں۔ جب ایکس نے مرکزی حکومت کے احکامات پر ان بلاک کیے گئے اکاؤنٹس کا اعلان کیا تو پلیٹ فارم کا اپنا گلوبل افیئرز ہینڈل بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔
 کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نائیک نے وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پاس حق معلومات کے تحت درخواست دائر کی تھی جس میں بلاک کیے گئے اکاؤنٹس کی فہرست، بلاک کرنے کے احکامات کی نقل طلب کی گئی تھی۔ تاہم وزارت نےآرٹی آئی  ایکٹ کی دفعہ۸؍(۱؍) اے کے تحت درخواست مسترد کر دی، جو کہتا ہے کہ ایسی معلومات فراہم نہیں کی جائیں گی جوہندوستان کی خودمختاری، سالمیت، سلامتی، حکمت عملی ،سائنسی یا معاشی مفادات کو نقصان پہنچائے،دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر کرے، کسی جرم پر اکسانے کا باعث بنے۔اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی متعلقہ شق کا بھی حوالہ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: بنگال کے لوگ کشمیر گھومنے جائیں، ڈرنے کی کوئی بات نہیں: ممتا

مرکزی عوامی معلومات افسر نے درخواست اطلاعات و نشریات وزارت کو منتقل کر دی، جسے بھی آن لائن پابندیوں کا اختیار حاصل ہے۔ وزارتِ اطلاعات کے دو سی پی آئی او نے جواب دیا میڈیا یونٹ سیل ،معلومات دستیاب نہیںہے۔ساتھ ہی وزارت نے ڈیجیٹل میڈیا ڈویژن، دفعہ ۸؍(۱؍) اے   کا حوالہ دیا۔ وینکٹیش نائیک نے کہاکہ ’’میں ان جوابات کو چیلنج کروں گا کیونکہ یہ آرٹی آئی ایکٹ اور دونوں وزارتوں کے سابقہ عمل (بلاک/ہٹانے کے احکامات کے بارے میں پریس نوٹ جاری کرنا) کے منافی ہیں۔ شفافیت کا یہ سلسلہ اب ختم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر ایکس (ٹوئٹر) کو جاری کیے گئے بلاکنگ احکامات (جن میں معروف صحافیوں کے اکاؤنٹس شامل تھے) اور دی وائر جیسی ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹس کے معاملے میں مکمل عدم شفافیت تشویشناک ہے۔‘‘ 
واضح رہے کہ الیکٹرانکس ، آئی ٹی اور خارجہ امور کی وزارتوں نے آپریشن سندور کے بعد وزیر خارجہ وکرم مسری کے خلاف دائیں بازو کے ٹرولز کی جانب سے آن لائن ہراساں کئے جانے کی معلومات دینے سے بھی گزشتہ آرٹی آئی درخواست پر انکار کیا تھا، جس کا جواز ’’معلومات دستیاب نہیں‘‘ تھا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK