Inquilab Logo

آر بی آئی کا دسمبر تک ڈیجیٹل کرنسی جاری کرنے کا منصوبہ

Updated: August 31, 2021, 2:40 PM IST | Agency | New Delhi

گزشتہ ۶؍ اگست کومالی پالیسی کےجائز ہ کے دوران آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ٹی ربی شنکرنے کہا تھا کہ مرکزی بینک دسمبر تک ایک فیاٹ ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،جبکہ اس سےقبل جولائی میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی جاری کرنے کا اب وقت آگیا ہے،مرکزی بینک کی یہ ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو کرنسی سے مختلف اورمحفوظ ہوگی

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

س سال دسمبر تک ریزرو بینک آف انڈیا  ہندوستان کی اپنی ڈیجیٹل کرنسی کے لیے ایک پائلٹ پروگرام جاری کر سکتا ہے۔ اس سلسلے میں طبعی کرنسی کو بند نہیں کیا جائے گا۔  اسے سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی(سی بی ڈی سی)کا نام دیا گیا ہے۔آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے پرائیویٹ ڈیجیٹل کرنسیوںکے استعمال پرتشویش کا اظہار کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے حالانکہ کرپٹو کرنسی پر سے پابندی ہٹا دی  ہےلیکن بینکرز اس سے لین دین کرنے میںابھی بھی ہچکچا رہے ہیں۔ سی بی ڈی کرنسی کرپٹو کرنسی کا متبادل بن کرسکتی ہے کیونکہ اسے ایک مرکزی بینک کی حمایت حاصل ہوگی  ۔گزشتہ ۶؍ اگست کومالی پالیسی کےجائز ہ کے دوران آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ٹی ربی  شنکرنے کہا تھا کہ مرکزی بینک دسمبر تک ایک فیاٹ ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔جبکہ اس سےقبل   جولائی میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی جاری کرنے کا اب وقت آگیا ہے۔ 
ڈیجیٹل کرنسی کیا ہے؟
 آن لائن لین دین کے جدید سسٹم میں رقم کی ادائیگی کی ڈیجیٹل شکل کو  ڈیجیٹل کرنسی کہا جاتا ہے۔یعنی صارف کے پاس ایک موبائل ایپ یا آن لائن والٹ دستیاب ہوگاجس کے ذریعے وہ ادائیگی کر سکتے ہیں یا وصول کر سکتے ہیں لیکن یہ روپے سے مختلف نہیں ہوگا ۔ ڈیجیٹل طور پر رکھے گئے۱۰۰؍ روپے فزیکل کرنسی میں رکھے گئے۱۰۰؍روپے کے برابر ہوں گے۔ 
 آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ٹی ربی شنکر نے اس سال جولائی میں کہا تھا کہ سی بی ڈی سی یک قانونی ٹینڈر ہے جسے مرکزی بینک ڈیجیٹل شکل میں جاری کرتا ہے۔ یہ ایک فیاٹ کرنسی کی طرح ہے اور فیاٹ کرنسی کے ساتھ قابل تبادلہ بھی ہے۔ صرف اس کی شکل مختلف ہے۔ اس ڈیجیٹل سسٹم سے بہتر نگرانی اور ہموار لین دین کی اجازت ملتی ہے۔سی بی ڈی سی مرکزی بینک کی جاری کردہ کرنسی کی طرح ہے لیکن کاغذ سے مختلف شکل اختیار کرتی ہے۔ یہ ایک الیکٹرانک شکل میں خودمختار کرنسی ہے اور مرکزی بینک کے میزانیہ( بیلنس شیٹ) پربھی اس کا حساب کتاب اور اعدادوشمار ظاہر ہوں گے۔ سی بی ڈی سی کی بنیادی ٹیکنالوجی ، فارم اور استعمال کو مخصوص ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔ سی بی ڈی سی کا نقد کے برابر تبادلہ ہونا چاہئے۔
کیا سی بی ڈی سی بٹ کوائن کی طرح کرپٹوکرنسیوں کی طرح ہوگی؟
 اگرچہ یہ دلیل دی جا سکتی ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کے ابھرنے فروغ اور مسلسل مقبولیت نے مرکزی بینکوں کے لیے ڈیجیٹل کرنسیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کیا لیکن اب مرکزی بینکوں کی کوشش ہوگی کہ سی بی ڈی سی کو بٹ کوائن کی شکل سے مختلف رکھا جائے۔
سی بی ڈی سی اوربٹ کوائن میں فرق
 سب سے پہلےیہ جاننا ضروری ہےکہ کرپٹوکرنسیاںکرنسی کی ایک شکل نہیں بلکہ نجی طور پر تخلیق کردہ اثاثہ ہیں۔ اگرچہ انہیں کچھ کاروباری اداروں کی طرف سے ادائیگی کی شکل کے طور پر قبول کیا جا رہا ہے اور کم از کم ایک ملک میں بٹ کوئن قانونی ٹینڈر ہے ، ان کی کوئی اندرونی قیمت نہیں ہے اور نہ ہی کسی خود مختار اتھاریٹی کی حمایت حاصل ہے۔ سب سے پہلے بٹ کوائن کی تخلیق ستوشی ناکاموٹو نامی شخص یا گروپ نے کی تھی  ۔ بٹ کوائن کا نظام آزادانہ طور پر چلتا ہے اور بغیر کسی تیسرے فریق کے لین دین کو ٹریک کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس کے جاری کردہ سکے کی تعداد۲۱؍ ملین کی پہلے سے طے شدہ حد ہے۔
 ہسپانوی مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے بی بی وی اے کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن اور ایتھریم جیسی کرپٹو کرنسیوں کے برعکس یہ سی بی ڈی کرنسی کم اتار چڑھاؤ اور زیادہ حفاظت کا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ انہیں اپنے متعلقہ مالیاتی اداروں کی حمایت حاصل ہوگی،  جس سےمالی استحکام کو یقینی بنایاجاسکتا ہے۔
کیا کوئی ملک ڈیجیٹل کرنسی کا آغاز کرچکا ہے؟
 امریکہ میں قائم تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے مطابق مئی۲۰۲۰ء میں صرف۳۵؍ ممالک سی بی ڈی کرنسیوںکی طرف دیکھ رہے تھے۔ اب ایسے ممالک کی تعداد۸۱؍ ہوگئی ہےجو عالمی جی ڈی پی کے۹۰؍ فیصد سے زیادہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کیونکہ مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں نے محسوس کیا ہے کہ انہیں متبادل فراہم کرنے کی ضرورت ہے یا پیسے کا مستقبل مزید بہتر بنانا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ۵؍ ممالک نے ایک سی بی ڈی سی لانچ کیا ہے جس میں بہامیان سینڈ ڈالر پہلے سے وسیع پیمانے پر دستیاب ہے جبکہ۱۴؍ دیگر ممالک بشمول سویڈن اور جنوبی کوریا جیسی بڑی معیشتوں نے سی بی ڈی سی پائلٹ لانچ کئے ہیں جن کے چار بڑے مرکزی بینک امریکی فیڈرل ریزرو ، یورپی سینٹرل بینک ، بینک آف جاپان ، اور بینک آف انگلینڈ بھی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK