ادھو گروپ کی جانب سے کپل سبل اور شندے گروپ کی طرف سے ہریش سالوے نے بحث کی، سبل نے کہا کہ یہ بنیادی اخلاقیات کا معاملہ بھی ہے کہ جب سپریم کورٹ میں معاملہ پہنچ گیا تھا تو شندے گروپ کو حلف نہیں لینا چاہئے تھا
EPAPER
Updated: July 21, 2022, 9:51 AM IST | Mumbai
ادھو گروپ کی جانب سے کپل سبل اور شندے گروپ کی طرف سے ہریش سالوے نے بحث کی، سبل نے کہا کہ یہ بنیادی اخلاقیات کا معاملہ بھی ہے کہ جب سپریم کورٹ میں معاملہ پہنچ گیا تھا تو شندے گروپ کو حلف نہیں لینا چاہئے تھا
مہاراشٹر میں جاری سیاسی بحران پر ادھو ٹھاکرے کی قیادت والے کیمپ اور ایکناتھ شندے خیمے کی درخواستوں پر چیف جسٹس این وی رامنا کی بنچ میں سماعت ہوئی جس میں دونوں جانب سے زبردست دلائل دئیے گئے، وکلاء کے درمیان تو تو میں میں بھی ہوئی لیکن چیف جسٹس نے سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی۔ اس درمیان انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ چونکہ اس معاملے میں کچھ اہم آئینی سوال بھی پیدا ہو رہے ہیں اس لئے اسے وسیع تر بنچ کو بھی سونپا جاسکتا ہے۔
سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی ادھو ٹھاکرے کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شندے کی درخواست پر سماعت کی جاتی ہے تو یہ ایک منتخب حکومت کو گرانے جیسا عمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ میں معاملہ چل رہا ہے تو نئی حکومت کو حلف نہیں اٹھانا چاہئے تھا۔ اس دلیل پر ایکناتھ شندے خیمے کی طرف سے ہریش سالوے نے کہا کہ جمہوریت میں وزیر اعظم کو بھی کہا جاسکتا ہے کہ معاف کیجئے گا، اب آپ وزیر اعظم نہیں رہ سکتے۔ سالوے نے یہ بھی کہا کہ جس لیڈر کو ۲۰؍ایم ایل ایز کی حمایت بھی نہیں مل سکی وہ وزیر اعلیٰ کیسے رہ سکتا ہے۔ ہریش سالوے نے کہا کہ نااہلی کی کارروائی کے ذریعے شیوسینا کے اندر جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ اگر پارٹی میں لوگوں کی بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ قیادت کسی اور کو کرنی چا ہئے تو اس میں غلط کیا ہے۔ اگر آپ پارٹی کے اندر طاقت حاصل کر لیں اور پارٹی لیڈر سے سوال کریں تو یہ بغاوت نہیں ہے اور نہ دَل بدلی ہے۔ بغاوت تب ہو تی جب آپ پارٹی چھوڑ کر دوسروں سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ جب آپ پارٹی میںہی ہیں تو کس بات کی دَل بدلی اور یہ بھی واضح رہے کہ دل بدلی قانون خود بخود لاگو نہیں ہوتا اس کے لیے بھی عرضی دینی پڑتی ہے۔
اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم آپ کو سنیں گےلیکن یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ اگر پارٹی چھوڑنے کا معاملہ واضح نہیں ہے تو پھر یہ تنازع کیوں ہے؟ اس پر ہریش سالوے نے کہا کہ اگر کوئی رکن گورنر کے پاس جا کر کہتا کہ اپوزیشن حکومت بنائے تو اسے خود پارٹی چھوڑنا کہا جاتا ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ مستعفی ہو جائیں اور دوسری حکومت حلف لے لے تو یہ دَل بدل نہیں ہے۔ اس دلیل پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آپ دونوں سے کہا تھا کہ آپ دونوں کو پہلے ہائی کورٹ جانا چاہئے۔ کرناٹک کے معاملے میں بھی ہم نے یہی کہا تھا لیکن سالوے نے کہا کہ ہم یہاں دوسرے حالات میں آئے ہیں۔ ہم نااہلی کے عمل کو چیلنج کرنے آئے ہیںجو اسپیکر کے اہل نہ ہونےکی وجہ سے پیش آیا ہے۔