Inquilab Logo

جرمنی میں کورونا مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

Updated: November 20, 2021, 12:08 PM IST | Agency | Berlin

ایک دن میں ۶۵؍ ہزار نئے مریض جو کہ وبا کے پھوٹنے کے بعد سے سب سے بڑی تعداد ہے، ماہرین کا حکومت پر لاپرائی کا الزام

Germany has the lowest number of vaccinations in Europe.Picture:Agency
یورپ میں سب سے کم ویکسی نیشن جرمنی میں ہوا ہے ۔ تصویر: ایجنسی

جرمنی میں وبائی امراض کی ایجنسی کے سربراہ نے ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا ہے۔جرمنی میں گزشتہ روز کورونا کے ۶۵؍ ہزار نئے مریض سامنے آئے ہیں جو کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد  سے اب تک ملک میں کورونا کے یومیہ کیسوں میں سب سے بڑی  تعداد ہے۔رابرٹ کوچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ لوتھر وائلر نے ملک کے سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ  وائرس کے پھیلنے  سے متعلق  وارننگ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ لوتھر وائلر نے کہاکہ ’ ’ہم ایک بہت سنگین صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب کوئی قدم نہ اٹھایا تو ہماری کرسمس بہت بری ہو گی۔‘‘جرمنی میں وبائی امراض کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ملک میں کورونا کی چوتھی لہر کو روکنے کیلئے کچھ نہ کیا گیا تو جرمنی میں کووڈ سے مزید ایک لاکھ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔جرمنی کے قانون سازوں نے ایک ہنگامہ خیز اجلاس کے بعد وبا سے نمٹنے کچھ اقدامات کی منظوری دی ہے۔ ان اقدامات کے تحت صرف ایسے لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ اور دفاتر میں داخلے کی اجازت ہو گی جو ویکسین لگوا چکے ہیں۔ان اقدامات کو صرف اسی وقت نافذ کیا جا سکتا ہے جب جرمنی کے ایوان بالا میں علاقائی حکومتیں اس کی توثیق کریں گی۔ ملک میں پہلے ہی کئی علاقوں میں ایسے لوگوں کو ریسٹورنٹ، کلبوں اور جِم میں جانے کی اجازت نہیں  ہے جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی ہے۔جرمنی میں کل آبادی کے ۷۰؍ فیصد حصے نے ویکسین لگوائی ہے جو یورپی یونین کی اوسط سے کم ہے۔ جرمنی میں ۱۲؍ سال سے زیادہ عمر کے ایک کروڑ  ۶۰؍لاکھ لوگوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ البتہ ملک کا ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو ویکسین کی مخالفت کر رہا ہے۔  جرمنی کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ ویکسین کے مخالفین کو ویکسین لگوانے پر قائل کرنا مشکل ہے۔ سیاستدانوں کو خدشہ ہے کہ اس سے معاشرے میں تفریق بڑھے گی۔ اس دوروان جرمنی کی ریاست سیکسونی میں کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یہاں لوگ ویکسین لگوانے کے خلاف ہیں۔ 
   ویکسین مخالف  ریاست سیکسونی  حکومت  کی جانب سے اسے لازمی  کئے جانے کے فیصلے پر شدید برہم ہے اور یہاں  ہزاروں افراد نےاس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ریاست سیکسونی میں سب سے کم صرف ۵۷؍ فیصد لوگوں نے ویکسین لگوائی ہے۔یہی وجہ ہے کہ حکومت نے یہاں ویکسین نہ لگوانے والوں پر  ہوٹلوں، شراب خانوں، کھیلوں کے مقابلوں اور عوامی مقامات پر ہونے والے اجتماعات میں جانے پر پابندی لگا دی ہے ۔ اس فیصلے کے بعدیہاں کے عوام  حکومت سے  اور بھی زیادہ ناراض ہیں۔ویکسین مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔لیف ہنسن جو ویکسین مخالف مہم کی نمائندگی کرتے ہیں کہتے ہیں کہ’ ’مجھے نہ تو ان کمپنیوں پر اعتبار ہے جنہوں نے ویکسین تیار کی ہے اور نہ ہی ان پر جنھوں نے ویکسین کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘
  واضح رہے کہ جرمنی   یورپ کا پہلا ملک نہیں ہے جہاں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود ویکسین کی مخالفت ہو رہی ہے۔  اس سے قبل فرانس، برازیل  اور اٹلی میں بھی لوگ احتجاج کر چکے ہیں۔ حتیٰ کہ امریکہ میں جو بائیڈن نے ویکسین کو لازمی قرار دیئے جانے کے فیصلے کو  نافذ کرنے  سے پہلے ہی روک لیا۔ حال ہی میں آئی ایک رپورٹ کے مطابق  یورپ میں آئندہ سال کی شروعات تک مزید ۵؍ لاکھ افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK