اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران کی میٹنگ۔ کئی سوال قائم کئے، عدالت سے رجوع کرنے پر بھی اتفاق۔
EPAPER
Updated: June 02, 2025, 3:59 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Dharavi
اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران کی میٹنگ۔ کئی سوال قائم کئے، عدالت سے رجوع کرنے پر بھی اتفاق۔
دھاراوی بچاؤ آندولن کی ایک میٹنگ این سی پی کے دفتر میں سنیچر کی شام کو ہوئی۔ اس میں دھاراوی بچاؤ آندولن نے دھاراوی ری ڈیولپمنٹ بروجیکٹ (ڈی آر پی) کی طرف سے دھاراوی کی تعمیر نو کیلئے وزیراعلیٰ کے سامنے پیش کردہ ماسٹر پلان پر غور کیا اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔میٹنگ میںطے پایا کہ دھاراوی بچاؤ آندولن دھاراوی کیلئے تجویز کردہ ایسے کسی بھی ماسٹر پلان کی حمایت نہیں کرے گا جو دھاراوی کے لوگوں سے صلاح ومشورے کے بغیر بنایا گیا ہو۔ اس میں بہت سی خامیاں ہیں اور بہت سی چیزیں مخفی رکھی گئی ہیں۔
اسی طرح ممبئی میں دیونار ڈمپنگ اور دیگر جگہوں پریرقانونی قرار دیئے گئے لوگوں کو کرایہ کا مکان دینے کی بات کہی گئی ہے۔ غیرقانونی یا نااہل لوگ کون لوگ ہیں؟ جبکہ دھاراوی بچاؤ آندولن دھاراوی کے تمام لوگوں کو اہل کرنے کا مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے۔
اسی طرح ماسٹر پلان میں دھاراوی سروے کا غلط ڈیٹا دیا گیا ہے، یہ پلان پرانے سروے پر مبنی ہے جبکہ نئے سروے کا صحیح ڈیٹا کیا ہے، اسے بتانا چاہئے ۔ اس لئے سوال یہ قائم ہوتا ہے کہ کیا اڈانی کو ٹی ڈی آر بیچنے کیلئے ایف ایس آئی حاصل کرنے کیلئے سروے کیا گیا ہے۔ ماہم پھاٹک، کمہارواڑہ، کملا نگر اور ٹرانزٹ کیمپ علاقے سمیت درجنوں مقامات پر لوگوں نے سروے کرانے سے انکار کردیا ۔ وہاں نمبر بھی الاٹ نہیں کئے گئے۔ جہاں نمبر الاٹ کئے گئے ہیں وہاں ۶۰؍فیصد لوگوں نے کاغذات جمع نہیں کرائے ہیں۔
اس دوران یہ بھی بتایا گیا کہ دھاراوی بچاؤ آندولن نے بھی کچھ مسائل پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جلد ہی دھاراوی کی بحالی کیلئے اڈانی کے زیر اہتمام ماسٹر پلان کے خلاف تحریک کا اعلان کرے گی جو کہ عوام مخالف ہے اور دھاراوی کے باشندوں کے گلے کا پھندہ بن گیا ہے۔ میٹنگ میں دھاراوی بچاؤ آندولن کے سبھی کوآرڈینیٹر ایڈووکیٹ کے ساتھ راجندر کورڈے (شیکپ)، کامریڈ نصیر الحق (سی پی آئی)، الیش گجاکوش (این سی پی)، انل کسارے (سماجی کارکن)، سابق کارپوریٹر وسنت ناکسے (شیو سینا)، شیام لال جیسوار (بی ایس پی)، بزنس مین اسوسی ایشن کے سمیر منگر، انصار احمد، انجم ، اے اے پی، انصار احمد اور دیگر نمائندے موجود تھے۔