کیا قارئین کو یاد ہے وہ کوسہ میونسپل اردو اسکول (شملہ پارک)کی طالبہ حسیبہ محمد عتیق شیخ جس نے مارچ ۲۰۲۰ء میں سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ(ایس ایس سی) کے بورڈ امتحانات میں ۹۷؍ فیصد مارکس حاصل کئے تھے اور پوری تھانے میونسپل اسکول میں نمایاں کامیابی کا اندراج کیا تھا۔
حسیبہ شیخ۔ تصویر: آئی این این
کیا قارئین کو یاد ہے وہ کوسہ میونسپل اردو اسکول (شملہ پارک)کی طالبہ حسیبہ محمد عتیق شیخ جس نے مارچ ۲۰۲۰ء میں سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ(ایس ایس سی) کے بورڈ امتحانات میں ۹۷؍ فیصد مارکس حاصل کئے تھے اور پوری تھانے میونسپل اسکول میں نمایاں کامیابی کا اندراج کیا تھا۔ حسیبہ کو اسکالر شپ لینے والی پہلی میونسپل طالبہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے ہشتم جماعت میں اسکالر شپ امتحان پاس کیا تھا۔ حسیبہ نے ایس ایس سی کے بعد بھی پورے جوش و خروش کے ساتھ اپنی پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھا اور اب کلوا اور تھانے کے درمیان واقع راجیو گاندھی میڈیکل کالج اینڈ چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال میں ڈاکٹری(ایم بی بی ایس)کے تیسرے سال میں زیر تعلیم ہیں۔ حسیبہ شیخ ان چنندہ طلبہ میں سے ایک ہیں جنہوں یہ ثابت کر دیا ہےکہ میونسپل کارپوریشن اسکول سےتعلیم حاصل کرنے والی بچی بھی اپنی قابلیت کا لوہا منواکر نیٹ جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کو کریک کرتے ہوئے ڈاکٹری جیسے پیشہ وارانہ کورس میں داخلہ لے سکتی ہے۔ اس نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ اگر میونسپل اسکول کے طلباء اور طالبات کچھ کرنے کی ٹھان لیںتو ان کیلئے منزل مشکل نہیں۔
ایس ایس سی کے بورڈ امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کےبعد انقلاب نے ۲۰؍ جولائی ۲۰۲۰ء کے شمارے میں صفحہ ۲؍پر حسیبہ کی خبر شائع کی تھی۔ ۵؍ سال گزر جانے کے بعد انقلاب نے جب دوبارہ حسیبہ سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کے تعلق سے بہت کچھ بتایا۔
اس نمائندہ نے رابطہ قائم کیا تو حسیبہ کا کہنا تھا کہ وہ واحد ایسی طالبہ نہیں ہے جس نے میونسپل اسکول سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد نیٹ کا امتحان کریک کیا اور کسی پیشہ وارانہ کورس میں داخلہ لیا ہے بلکہ ان کے گھر میں ہی ان کی بڑی بہن کلثوم شیخ نے بھی کوسہ میونسپل اردو اسکول سے ہی تعلیم حاصل کی ہے اور آج وہ بھی ممبئی کے کے ای ایم اسپتال و سیٹھ گوردھنداس سندرداس میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم ہیں۔ کلثوم نے بھی ۲۰۱۸ء میں ایچ ایس سی میں ۸۸ء۶۰؍ فیصد مارکس سے نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔
ان کا مزیدکہناتھاکہ’’ اسی طرح ان کے ساتھ کوسہ (شملہ پارک) انگلش میڈیم میونسپل اسکول سے مارچ ۲۰۱۸ء میں ہی ایس ایس سی میں ۸۹ء۹؍ فیصد سے کامیابی حاصل کرنے والا حنظلہ بھی ڈاکٹری کی پڑھائی کر رہا ہے اور وہ دھولیہ کے میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ہے۔‘‘
ان طلبہ کا بھی ذکر کرنے کی یقین دہانی اور اس کالم کی نوعیت بتانے کے بعد حسیبہ انٹرویو کیلئے راضی ہوئیں۔ اپنے اہل خانہ اور تعلیمی سفر کے تعلق سے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’ان کے والد ایمبرائڈری کرتے ہیں اور والدہ خاتون خانہ ہیں۔ والدین ،بڑے بھائی(جو بی ایس سی تعلیمیافتہ ہے) اور بڑی بہن کی سرپرستی اور کوسہ میونسپل اسکول کے ساجد سر (مرحوم) کی رہنمائی کے سبب ہی آج مَیں ایم بی بی ایس تک پہنچ سکی ہوں۔ ‘‘
حسیبہ کے بقول ’’ساجد سر جذباتی اور ذاتی طور پر طلبہ پر توجہ دیتے تھےاور ایک سرپرست کی طرح ہماری رہنمائی کرتے تھے۔ جب بنیادی تعلیم آپ کی اچھی ہو تو آپ آگے کی پڑھائی آسانی سے کر سکتے ہیں بشرطیکہ آپ محنت کرتے رہیں۔‘‘والدین کےتعاون کے تعلق سے حسیبہ بتاتی ہیںکہ والدہ نے کبھی پڑھائی کو چھوڑ کر گھر کا کام کرنے پر زور نہیں دیا۔
واضح رہے کہ حسیبہ شیخ نے ایس ایس سی امتحان میں ۹۷؍ مارکس تو لئے ہی تھے ، اسی کے ساتھ میتھس ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ۱۰۰؍ میں سے ۹۸۔ ۹۸ ؍ مارکس حاصل کئے تھے۔ حسیبہ نے ایس ایس سی پاس ہونے کے بعد ہی ارادہ ظاہر کر دیا تھا کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے ۔ وہ ۵؍ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔