Inquilab Logo

معروف صحافی صدیق کپن بالآخر جیل سے رِہا ،ریاستی جبر کیخلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم

Updated: February 03, 2023, 9:46 AM IST | Jilani Khan | new Delhi

کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو بالآخر جیل سے رہائی مل گئی۔ جمعرات کو وہ لکھنؤ ضلع جیل سے تمام قانونی کارروائیاں پوری کرنے کے بعد باہر آگئے۔

After being released from jail, Siddiq Kapan said that he was feeling good. (PTI)
صدیق کپن نے جیل سے رہائی کے بعد کہا کہ وہ اچھا محسوس کررہے ہیں۔(پی ٹی آئی )

 کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو بالآخر جیل سے رہائی مل گئی۔ جمعرات کو وہ لکھنؤ ضلع جیل سے تمام قانونی کارروائیاں پوری کرنے کے بعد باہر آگئے۔صبح رہائی کے بعد انہوں نے سب سے پہلے میڈیا کا اظہار تشکر کیا جس نے ان کی قانونی لڑائی میں ان کا ساتھ دیا۔ساتھ ہی، یہ عزم بھی دہرایا کہ وہ ریاستی جبر و ظلم کے خلاف اپنی جد و جہد جاری رکھیں گے۔ساتھ ہی اپنی قانونی لڑائی بھی جاری رکھیں گے اور خود کو بے قصور ثابت کریں گے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپناصحافتی پیشہ بھی جاری رکھیں گے۔  انہیں لینے کے لئے ان کی اہلیہ جیل کے باہر موجود تھیں۔ انہوں نے نم آنکھوں سے صدیق کپن کا خیر مقدم کیا۔ 
  سینئر ملیالم صحافی صدیق کپن کو جمعرات کو لکھنؤ ضلع جیل سے صبح تقریباً ۹؍بجے رہائی مل گئی۔ جیلرراجندر سنگھ کے مطابق ،ان کی رہائی کے لئے جیل انتظامیہ کے پاس بدھ رات آٹھ بجےدستاویز پہنچ گئے تھے اور صبح ضروری کارروائی کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا گیا۔انہیں خصوصی ایم پی ایم ایل کے جج سنجے شنکر پانڈے نے ایک  ایک لاکھ کے دو بانڈ اور اتنی ہی رقم کے ذاتی مچلکہ پر رہائی کا حکم دیا تھا۔حالانکہ سپریم کورٹ نے ستمبر ۲۰۲۲ءاور الہ آباد ہائی کورٹ نے  دسمبر میں ہی انہیں ضمانت دے دی تھی۔ مگر  فروری  ۲۰۲۱ءکے منی لانڈرنگ کیس کے سبب انہیں رہائی نہیں مل پارہی تھی۔ 
 صدیق کپن نے جیل سے رہائی کے بعد کہا کہ ۲۸؍ ماہ بعد کھلی فضا میں سانس لے کر وہ اچھا محسوس کررہے ہیں تاہم انہیں ابھی بھی قانونی لڑائی لڑنی ہے کیونکہ ان پر لگائے گئے تمام الزمات  جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ اور میڈیا کے شکر گزار ہیں، جن کی وجہ سے وہ آزاد ہوئے ہیں۔ یہ عزم بھی دہرایا کہ وہ پیشہ سے صحافی ہیں اسلئے صحافت جاری رکھیں گے، ترک کرنے کا سوال ہی نہیں۔
 غور طلب ہے کہ کپن کو ہاتھرس میں دلت لڑکی کی آبروریزی اور اس کی موت کی شہ سرخی  بن جانے کے دوران وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ دہلی سے ہاتھرس جانے کے دوران ۵؍ اکتوبر ۲۰۲۰ءکو متھرا میںیوپی پولیس کے ذریعہ گرفتار کیا گیا تھا۔پہلے ان پر مذہبی منافرت پھیلانے کی سازش کرنے کاالزام پولیس نے لگایا مگر پھر ان پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف یو اے پی اے سمیت سنگین دفعات اور آئی ٹی سیکشن لگادئے گئے۔ اتنا ہی نہیں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریت نے ان پر منی لانڈرنگ کا کیس درج کرادیا تھا ۔

پہلے انہیں متھرا جیل میں رکھا گیا، جہاں طرح طرح سےا ذیتیں دینے کا ان کے وکلاء اورا ہل خانہ نے الزام لگایاتھا جس کا نوٹس کورٹ نے لیا تھا۔ صدیق کپن کی طبیعت بہت بگڑنے پر عدالتی مداخلت کے بعد انہیں ایمس لے جایا گیا۔منی لانڈرنگ کیس میں انہیں لکھنؤ ضلع جیل منتقل کیا گیا۔ کپن دسمبر ۲۰۲۱ءسے لکھنؤ جیل میں ہی تھے۔اس دوران ان کی والدہ کی بھی رحلت ہوگئی ۔ صدیق کپن کو لینے آئی ان کی اہلیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدیق کپن کی تعریفیں کیں او ر کہا کہ وہ بہت بہادر ہیں۔ مجھے اور میرے بچوں کو ان پر فخر ہے۔ واضح رہے کہ صدیق کپن کے ۲؍بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ تینوں نے اپنے والد کے لئے والدہ کے ذریعے پیغام بھیجا کہ وہ جلد  انہیں گھر لائیں۔ واضح رہے کہ صدیق کپن کی رہائی  کے بعد عدالت کی ہدایت کے مطابق فی الحال دہلی میں مقیم رہیں گے۔ انہیں اگلے ۶؍ ہفتوں تک دہلی میں ہی رہنا ہو گا۔ فی الحال وہ لکھنؤ کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں جہاں سے وہ جلد ہی دہلی جائیں گے ۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ دہلی میں رہتے ہوئے اپنی صحافتی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کریں گے اور کیرالا میں اپنے اخبار کے لئے رپورٹنگ بھی کریں گے ۔  انہوں نے کہا کہ فی الحال وہ کچھ دن بالکل سکون سے رہنا چاہتے ہیں اور میڈیا سے دور رہنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ذہنی طور پر وہ فی الحال تمام شور شرابوں اور ہنگاموں سے دور رہنا چاہتے ہیں اور اپنے آگے کی حکمت عملی پر غور کرنا چاہتے ہیں۔ کپن کی اہلیہ نے بھی  اس بات کی تائید اور کہا کہ وہ کئی مہینوں سے اپنے اہل خانہ اور بچوں سے دور ہیں اس لئے فی الحال کچھ دن وہ ہمارے ساتھ گزاریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK