Inquilab Logo

ہم کس ذہنی اذیت سے گزرے ہیں یہ ہم ہی جانتے ہیں

Updated: February 04, 2023, 8:52 AM IST | Lucknow

صدیق کپن کے بیٹے مزمل کے مطابق ڈھائی سال تک میرے والد کو بلاوجہ پریشان کیا گیا ، ہماری خوشیاں چھین لی گئیں ، اس کا ذمہ دار کون ؟

Siddiq Kapan with his son Muzamil and his wife Rehana (Photo: PTI)
صدیق کپن اپنے بیٹے مزمل اور اہلیہ ریحانہ کے ساتھ ۔(تصویر: پی ٹی آئی )

کیرالا کے مشہور صحافی صدیق کپن  جمعرات کی صبح جیل سے رہا ہوگئے ۔ وہ تقریباً ۲۸؍ مہینے جیل میں تھے۔ اس دوران ان کا اپنے اہل خانہ اور بچوں سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا ۔ ان کی رہائی پر  انصاف پسند حلقوں میں جہاں اظہار مسرت کیا جارہا ہے وہیں ان کے اہل خانہ خاص طور پر اہلیہ اور بچے نہایت خوش ہیں۔ ان کا بڑا بیٹا مزمل (۱۹) خاص طور پر   راحت محسوس کررہا ہے ۔اسے یہ احساس بھی ہے کہ  والدکو جیل میں کیوں ڈالا گیا تھا اور ان کی رہائی کے کیا معنی ہیں۔ اس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’ ہم کافی عرصے سے اپنے والد کے گھر واپس آنے کا انتظار کررہے تھے۔ انہیں ضمانت تو ستمبر میں ہی مل گئی تھی لیکن جس طرح انہیں جیل میں رکھا گیا اس پر ہمیں تشویش ہے۔ ‘‘ مزمل کپن نے اپنے والد کا ہر طرح سےساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایک ہی سوال ہے کہ میرے والد کو بلاوجہ جیل میں قید کیوں رکھا گیا ؟اس دوران ہم کس ذہنی حالت سے گزرے ہیں اور کس طرح کی ذہنی اذیت سے دوچار ہوئے ہیں اس کا اندازہ کوئی نہیں لگاسکتا۔ مزمل نے مزید کہا کہ  ڈھائی سال کی مدت کم نہیں ہوتی اور وہ بھی ایسے میں جب آپ کو معلوم ہوکہ آپ کا کوئی اپنا بغیر کسی وجہ کے یا جرم کے سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیا گیا ہے۔ ہم ہر دن ان کی رہائی کا انتظار کرتے تھے اور  انتظار کا یہ کرب کیا ہوتا ہے اس کا اندازہ وہی لگاسکتا ہے جو اس پریشانی سے گزرا ہو ۔ 
   واضح رہے کہ صدیق کپن  کے بڑے بیٹے مزمل اور اہلیہ ریحانہ اس وقت صدیق کپن کے ساتھ لکھنؤ کے ہی ایک ہوٹل میںمقیم ہیں۔ یہ کنبہ یہاں سے اگلے ۶؍ ہفتوں کے لئے دہلی منتقل ہو گا کیوں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق صدیق کپن کو ضمانت پر رہائی کے بعد کم ازکم ۶؍ ہفتوں تک دہلی میں ہی مقیم رہنا ہے۔ جب کپن جیل سے رِہا ہوئے تو ساتھ میں ان کے وکیل دانش بھی تھے اور انہوں نے بھی ڈھائی سال بعد ان کی رِہائی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ فی الحال ادھورا انصاف ہے کیوں کہ ابھی کپن کو طویل قانونی لڑائی لڑنی ہے اور اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK