Inquilab Logo Happiest Places to Work

معروف شاعر وجےارون کا انتقال

Updated: May 21, 2025, 10:55 PM IST | Mumbai

ماروے روڈ ملاڈ شمشان بھومی میں آخری رسوم ادا کی گئیں۔ہم عصر شعراء نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا

Vijay Arun
وجے ارون

اردو کی گنگا جمنی تہذیب کے وارث، ذوق، داغ، جوش ملسیانی اورکالی داس گپتا رضا کی علمی ودابی قدروں کے امین وجے کمار پوری عرف وجے ارون کابدھ کی علی الصباح ۵؍بجے حرکت ِ قلب بند ہونے سے انتقال ہوگیا۔ ان کی آخری رسوم ماروے روڈ ہندوشمشان بھومی (ملاڈ) میں دوپہر ایک بجے ادا کی گئیں۔ جس وقت انہوں نے جَن کلیان نگر(ملاڈ مغرب) میں اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی، ان کی عمر ۸۹؍سال تھی۔ وہ ایک ماہ سے علیل تھے، علاج معالجہ جاری تھا، طبیعت بہتر تھی مگر ۲۱؍مئی کی صبح اچانک بگڑگئی اور ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ ان کے پسماندگان میں بیٹا، بہو اور ایک پوتا شامل ہیں۔ نمائندۂ انقلاب کے استفسار پر یہ تفصیلات ان کے صاحبزادے منوپوری نے بتائیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اتوار کی سہ پہر ۴؍ تا ۶؍ بجے آریہ سماج ہال سانتاکروز میں تعزیتی نشست رکھی گئی ہے۔ ‘‘
   وجے ارون کا خاندانی نام وجے کمار پوری تھا مگر انہو ںنے وجے ارون کے قلمی نام سے شہرت پائی۔وہ ماہرغالبیات کالی داس گپتا رضاکے شاگرد رہے، لہٰذا زبان کی نزاکت ونفاست سے واقف تھے۔ انہوں نے غزلوں کے علاوہ قطعات ، رباعیات، گیت،  دوہے، منقبت اور سلام بھی لکھے ۔ 
 معروف شاعر ساگر ترپاٹھی نے وجے ارون کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ’’وہ چند ایسے لوگوں میںسے تھے جو پنجاب میں پیدا ہوئے اور اردو کے اچھے شعراء میں شمار کئے گئے۔ کافی عرصے تک نیروبی اورکینیا میں مقیم رہنے والے وجے ارون، کالی داس گپتا رضا کے شاگرد تھے۔ ان کی اہلیہ نیہا پوری بیگم اختر کی شاگردہ تھیں۔ ۱۹۹۵ء سے میرے قریبی مراسم تھے۔ اکثر ملاقات ہوتی رہی۔ انہیں اردو سے خاصاشغف تھا۔ ان کے ہی ایک مشہور شعر کامصرعہ ہے :
’’لشکرحسینیت کا ابھی تک سفر میں ہے‘‘
 بقول ساگر ترپاٹھی انہوں نےکئی حمد اور نعتیں کہیں۔ ہندی اور اردو کے حوالے سے جسے صحیح معنوں میں گنگاجمنی تہذیب کہتے ہیں، وہ اس کی عملی تصویر تھے۔ 
 شاعر دیومنی پانڈے نے کہاکہ’’ وہ اردو ،ہندی ، پنجابی اور انگریزی زبانوں میں لکھتے تھے۔  ایک سال قبل ان کے شعری مجموعہ’’ غزل کمل غزل گلاب‘‘ کا ممبئی میں اجراء ہوا تھا۔ اس مجموعے کی خوبی یہ ہے کہ اس میں۵۰؍فیصد غزلیں اردو میں اور ۵۰؍ فیصد ہندی میں ہیں۔ وہ میر اور غالب کی روایات کے مطابق اشعار کہا کرتے تھے۔ وہ اچھے شاعر کے ساتھ اچھے انسان اور اچھے اناؤنسر بھی تھے۔ وہ شعراء کی اصلاح بھی کیا کرتے تھے، ہم لوگ بھی ان سے استفادہ کرتے تھے۔ ‘‘ 
 شاعر وصحافی ندیم صدیقی نے کہاکہ ’’ وجے ارون کاآبائی وطن ہشیار پور ہے مگر ان کی جائے پیدائش امرتسر ہے۔مشہور محقق اور شاعر کالی داس گپتا رضا کے شاگرد ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی میں بی اے کیا اور ایک مدت کینیا میں رہے۔ دیوناگری میں ان کا شعری مجموعہ۲۰۲۳ء میں شائع ہوا۔ اس میں موصوف نے ہندی شبداولی اور دیومالائی اصطلاحات و کردار کو فنّی سلیقے سے برتا ہے۔ ہماری زبان میں اس طرح کے لکھنے والے اب ناپید ہیں۔ وہ داغ اسکول کے نمائندہ ہی نہیں بلکہ عہد _ حاضر میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے شعرا ء میں اپنے طرز اپنے ڈھب کے مخلص شاعر تھے۔ خدا ان کی روح کو شانتی دے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK