ایک رپورٹ کے مطابق گنیز ورلڈ ریکارڈ نے اسرائیلی درخواستیں قبول کرنا بند کر دیں، اسرائیلی میڈیا کے مطابق، گنیز ورلڈ ریکارڈ نے گردے عطیہ کرنے کے ایک سنگ میل کی توثیق کرنے کی کوشش کو مسترد کرنے کے بعد، اسرائیلی درخواستوں پر عملدرآمد روک دیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 03, 2025, 8:02 PM IST | Tel Aviv
ایک رپورٹ کے مطابق گنیز ورلڈ ریکارڈ نے اسرائیلی درخواستیں قبول کرنا بند کر دیں، اسرائیلی میڈیا کے مطابق، گنیز ورلڈ ریکارڈ نے گردے عطیہ کرنے کے ایک سنگ میل کی توثیق کرنے کی کوشش کو مسترد کرنے کے بعد، اسرائیلی درخواستوں پر عملدرآمد روک دیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق، گنیز ورلڈ ریکارڈز نے اسرائیل کے ساتھ تمام معاملات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں گردے عطیہ کرنے کے ایک اسرائیلی ریکارڈ کی توثیق کرنے کی درخواست سمیت تمام نئی درخواستیں شامل ہیں۔چینل۱۲؍ نے بدھ کو خبر دی کہ ’’گفٹ آف لائف‘‘ نامی ایک رضاکار گروپ، جو گردے عطیہ کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، نے گنیز سے رابطہ کیا تھا تاکہ ۲۰۰۰؍اسرائیلی عطیہ کنندگان کے ایک سنگ میل کو رجسٹر کرایا جا سکے جنہوں نے عضو عطیہ کر کے زندگیاں بچائی ہیں۔تاہم تنظیم کا کہنا تھا کہ یہ درخواست سیاسی وجوہات کی بنا پر مسترد کر دی گئی۔ گروپ نے فیس ادا کی اور مغربی یروشلم میں ایک تقریب کا اہتمام کیا تاکہ تمام ۲۰۰۰؍عطیہ کنندگان کی اجتماعی تصویر گنیز ریکارڈ کے لیے لی جا سکے، لیکن انہیں گنیز کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوا، جس میں کہا گیا تھا: ’’ہم فی الحال اسرائیلکی درخواستوں پر کوئی پیش رفت نہیںکر رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں آنے والے ٹرکوں سے بنیادی ضرورت بھی پوری نہیں ہوتی: حماس
بعد ازاں براڈکاسٹرنے ایک بیان میں کہا کہ ، تنظیم نے اس فیصلے کی وجہ سمجھنے اور اسے واپس لینے کے امکان کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا ہے۔تنظیم کی سربراہ ربی ریکل ہیبر نے گنیز کی طرف سے اس کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا ہے۔تاہم گنیز نے اس دعوے پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل غزہ میں دو سالہ نسل کشی کے سبب دنیا بھر میں الگ تھلگ ہوتا جارہا ہے،اس کے علاوہ اس کے خلاف نفرت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔اور اس عوامی غصے نے تعلیمی، ثقافتی، سیاسی اور کھیلوں میں اسرائیل کے بائیکاٹ کو جنم دیا ہے۔یہ بھی ذہن نشین رہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں۷۰؍ ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اور ۱۷۱۰۰۰؍سے زائد افراد کو زخمی کیا ۔اسرائیلی جارحیت نے غزہ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔حالانکہ ۱۰؍ اکتوبر کو جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل ہوا، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوجوں نے بار بار اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔