امریکہ نے ایران کو جوہری تنصیبات پربمباری سے قبل آگاہ کر دیاتھا ، جس کے نتیجے میں ایران نے اپنا جوہری مادہ خفیہ مقام پرمنتقل کر دیا تھا۔اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ مکمل جنگ سے اجتناب کر رہا ہے۔
EPAPER
Updated: June 22, 2025, 10:03 PM IST | Tehran
امریکہ نے ایران کو جوہری تنصیبات پربمباری سے قبل آگاہ کر دیاتھا ، جس کے نتیجے میں ایران نے اپنا جوہری مادہ خفیہ مقام پرمنتقل کر دیا تھا۔اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ مکمل جنگ سے اجتناب کر رہا ہے۔
ایرانی سیاسی ذرائع کے مطابق، واشنگٹن نے۲۱؍ جون کو خفیہ پیغام میں واضح کیا کہ وہ مکمل تصادم نہیں چاہتا اور صرف فوردو، اصفہان اور نطانز کی جوہری سہولیات کو نشانہ بنائے گا۔ ایک نامعلوم اعلیٰ ایرانی سیاسی ماخذ نے میڈیا سے تصدیق کی کہ ایرانی حکام نے فوری طور پر ان تنصیبات کو خالی کرا لیا اور ملک کے زیادہ تر’’ افزودہ یورینیم ‘‘کے ذخیرے کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ نہ امریکہ اور نہ ہی ایران نے اس رپورٹ پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ کیا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ کے سیکرٹری برائے بزنس اینڈ ٹریڈ جونا تھن رینالڈزنے کہا کہ لندن کو حملے سے پہلے اطلاع دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ایران اسرائیل تنازع میں شدت سے وسیع نقل مکانی کا خطرہ: یو این ادارے
واضح رہے کہ تین بی ۲؍ بمبار طیاروں نے فوردو کے زیر زمین افزودگی پلانٹ پر ۱۳۶۰۰؍کلوگرام وزنی بنکر شکن بم گرائے۔ ماہرین کے مطابق دو بم فوردو کے انتہائی محفوظ داخلی راستوں پر گرے، جبکہ دو دیگر ہوائی نالی (وینٹیلیشن شافٹ) کو نشانہ بنائے گئے۔ ایک امریکی آبدوز نے نطانز اور وسیع و عریض اصفہان جوہری کمپلیکس پر ۳۰؍ کروز میزائل داغے۔ یہ دونوں سائٹس اس سے کچھ دن پہلے اسرائیلی افواج کے حملوں کی زد میں آ چکی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: اوآئی سی اجلاس میں ایران کا امریکہ کو بھی انتباہ
فاکس نیوز کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے اصفہان کو فوردو سے زیادہ مشکل ہدف قرار دیا۔ یہ سب سے مشکل ہدف تھا۔ صدرٹرمپ نے جوہری سائٹس کو مکمل طور پر تباہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ مستقبل کے امریکی حملے کہیں زیادہ شدید ہوں گے۔ تاہم ایران نے حملوں کو غیرقانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ تہران نےبین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں حقیقت کو چھپارہی ہے۔ دریں اثناءایرانی جوہری اتھارٹی نے قانونی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ دونوں فریق اس تشویشناک تصادم کے بعد ہونے والے ممکنہ نتائج کے لیے تیار ہیں۔