تائیوان میںمنعقدہ ’سمراسکول‘ میں بھیجی گئی ممبئی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالروں کی ٹیم میں شامل ، ہندوستان میں تعلیمی ترقی کے موضوع پر اجلاس میں تفصیلات پیش کیں
EPAPER
Updated: July 07, 2025, 11:51 PM IST | Mumbai
تائیوان میںمنعقدہ ’سمراسکول‘ میں بھیجی گئی ممبئی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالروں کی ٹیم میں شامل ، ہندوستان میں تعلیمی ترقی کے موضوع پر اجلاس میں تفصیلات پیش کیں
تائیوان کی نیشنل چُنگ ہسنگ یونیورسٹی کے گریجویٹ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل پالیٹکس کی جانب سے ۲۴؍ جون تا ۴؍ جولائی ۲۰۲۵ء `گلوبل سمر اسکول کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا مرکزی موضوع ’مصنوعی ذہانت‘ ( اے آئی)اور عالمی پائیدار حکمرانی‘ تھا۔ اس عالمی پروگرام کیلئے امباجوگائی (ضلع بیڑ)کے رہائشی شہباز فاروق منیار کو ممبئی یونیورسٹی کے ۱۴؍ رکنی وفد میں شامل کیا گیا جس میں دو پی ایچ ڈی محققین میں سے شہباز منیار ایک تھے۔ اس سمر اسکول میں تائیوان، ویتنام، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ہیٹی جیسے ممالک کے طلبہ اور ریسر چ اسکالرس نے بھی شرکت کی تھی۔
اس کانفرنس میں مصنوعی ذہانت، بایوٹیکنالوجی، سرکولر اکانومی، عالمی تجارت، ٹیکنالوجی وٹیرف، پائیدار حکمرانی، اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف جیسے موضوعات پر اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں لیکچرس، مباحثے اور ثقافتی تبادلے جیسی سرگرمیاں شامل تھیں ۔تائیوان کے تجربے کے متعلق شہباز منیار نے کہا’’تائیوان ایک نہایت منظم اور اصول پسند ملک ہے۔ یہاں کے لوگ تحمل مزاج، کم گو اور دوستانہ صفات کے حامل ہیں، جو وقت اور ڈسپلن کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ وہاں عوامی صفائی اور ترتیب پر خاص توجہ دی جاتی ہے، اسی لئے تائیوان نے قلیل وقت میں ماحولیاتی تحفظ اور ٹیکنالوجی کے میدان میں شاندار ترقی کی ہے۔ یہاں فی کس آمدنی ۳۴؍ ہزار ۹۲۰؍ ڈالرہے، جو کسی بھی ترقی یافتہ مغربی ملک کے برابر ہے۔ ہندوستان کو تائیوان سے سیکھنے کیلئے بہت کچھ ہے۔‘‘اس کانفرنس میں شرکت سے قبل، مہاراشٹر کی وزیر برائے بہبودی خواتین واطفال ادیتی تٹکرے نے وفد میں شامل طلبہ کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا۔ انہوں نے طلبہ کی تیاریوں کا جائزہ لیا، مختلف موضوعات پر ان کی رہنمائی کی اور انہیں نیک خواہشات پیش کیں ۔ اسی طرح ممبئی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر رویندر کلکرنی نے بھی طلبہ سے ملاقات کر واپسی تک ہر ممکن تعاون پیش کیا تھا۔
اس کانفرنس میں شہباز منیار نے ’’پائیدار ترقیاتی ہدف نمبر ۴؍( – معیاری تعلیم) پر مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نےحکومت ہند کے ۲۰۳۰ء تک کے مثبت اقدامات کی تفصیلات پیش کیں۔ ’معیاری تعلیم‘ یاد رہے کہ شہباز منیار مسلم سماج میں تعلیمی بیداری کیلئے طویل عرصے سے سرگرم ہیں، ان کے کام کا یہ خصوصی، تحقیقی اور جذباتی موضوع رہا ہے۔ وہ اس موضوع پر کئی تحقیقی مقالات شائع کر چکے ہیں۔ ان کے اس تعلیمی سفر میں ممبئی یونیورسٹی کے پالٹیکل سائنس و انٹرنیشنل ریلیشنز شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر مردل نیلے کی مسلسل رہنمائی حاصل رہی۔فی الحال شہباز منیار ممبئی یونیورسٹی کے سویکس اینڈ پالیٹیکل سائنس شعبے میں سینئر ریسرچ اسکالر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔’ الیکشن پولیٹکس اینڈ ڈیولپمنٹ‘ ان کی پی ایچ ڈی کا موضوع ہے۔ اس سے قبل شہباز منیار نے جے آر ایف، نیٹ اور سیٹ جیسے قومی سطح کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔انہیں مرکزی وزارت برائے سماجی انصاف کی تحقیقی فیلوشپ بھی حاصل ہے۔ ۲۰۱۹ءمیں انہیں چھتیس گڑھ ریاست کے اعزازی ’ایک روزہ وزیر اعلیٰ‘ کا خطاب بھی دیا گیا تھا، جس سے انہوں نے امباجوگائی اور بیڑ ضلع کا نام قومی سطح پر روشن کیا۔ فی الحال ’گلوبل سمر اسکول‘ کے ذریعے انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا ہے۔شہباز منیار کی یہ پیش قدمی نوجوانوں کیلئے یقینا ایک ترغیب ہے۔ دیہی پس منظر اور مراٹھی میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والا ایک طالب علم بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ملک کی نمائندگی کر سکتا ہے، یہ انہوں نے ثابت کر دیا ۔ امباجوگائی جیسے تعلیمی شعور رکھنے والے شہر اور پورے مسلم سماج کیلئے یہ ایک فخر کا موقع ہے۔ ان کی اس غیرمعمولی کامیابی پر ہر طرف ستائش ہو رہی ہے۔ شہر کی متعدد سماجی تنظیموں اور رفاہی اداروں نے ان کی سماجی، تعلیمی اور پالیسی سطح پر خدمات کیلئے انھیں نیک خواہشات پیش کی ہیں۔