نہرو سینٹر کے افتتاحی پروگرام میں سونیا گاندھی نے کھل کر ان لوگوں کو نشانہ بنایا جو ملک کے پہلے وزیراعظم کی شبیہ کو مسخ کرنے میں مصروف ہیں
EPAPER
Updated: December 07, 2025, 8:22 AM IST | New Delhi
نہرو سینٹر کے افتتاحی پروگرام میں سونیا گاندھی نے کھل کر ان لوگوں کو نشانہ بنایا جو ملک کے پہلے وزیراعظم کی شبیہ کو مسخ کرنے میں مصروف ہیں
کانگریس سینئر لیڈر اور سابق صدر سونیا گاندھی نے ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کے خلاف ملک کر جدوجہد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بی جےپی پر الزام لگایا کہ وہ نہروکو بدنام کرنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے۔
جواہر بھون میں نہرو سینٹر انڈیا کے افتتاح کے موقع پر سونیا گاندھی نے کہا کہ نہرو کی خدمات کا تجزیہ اور تنقید قابل قبول ہے، لیکن ان کے تحریری اور تقریری مواد کے ساتھ دانستہ چھیڑ چھاڑ کو قطعی قبول نہیں کیا جاسکتا۔ سونیا گاندھی جو شاذ و نادراس طرح کا عوامی خطاب کرتی ہیں، نے اگرچہ بی جے پی یا آر ایس ایس کا نام نہیں لیا مگر ان کے نشانے پر کون تھا، اس میں کوئی ابہام نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ’’اس میں کسی کوئی شک یا شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ آج کے برسراقتدار طبقہ کا سب سے بڑا مقصد نہرو کو بدنام کرنا ہے۔ ‘‘ انہوں نے متنبہ کیا کہ ’’ان عناصر کا مقصد صرف نہرو کو تاریخ سے مٹانا نہیں ہے بلکہ ان سماجی، سیاسی اور معاشی بنیادوں کو ختم کرنا ہے جن پر ہمارا ملک قائم ہے۔‘‘
سابق کانگریس صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حال ہی میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے یہ دعویٰ کیا کہ نہرو بابری مسجد کی تعمیر کیلئے عوامی فنڈ کا استعمال کرنا چاہتے تھے لیکن سردار ولبھ بھائی پٹیل نے انہیں ایسا نہیں کرنے دیا۔ کانگریس نے اس بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہارکیا وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ پر ملک میں سماجی تقسیم کو بڑھانے کا الزام لگایا۔
بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے نہرو اور ان کی پالیسیاں اس کی سیاسی تنقید کا مستقل موضوع رہی ہیں، چاہے پارلیمنٹ کی بحث ہو یا انتخابی جلسے۔ ملک کے پہلے وزیراعظم جنہیں جدید ہندوستان کا معمار ہونے کا بھی امتیاز حاصل ہے، کو ملک کی تمام تر خامیوں کیلئے ذمہ دار ٹھہرانے والوں میں وزیراعظم مودی پیش پیش رہتے ہیں۔
سونیا گاندھی کی یہ سخت بیان راج ناتھ سنگھ کے تازہ بیان اور بی جےپی نیز مرکزی حکومت کے عمومی طرز عمل کےپس منظر میں ہے۔ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نہرو کے خلاف اس ’’مہم‘‘ کے پیچھے وہ طاقتیں ہیں جن کا نہ آزادی کی جدوجہد میں کوئی کردار تھا ، نہ آئین کی تشکیل میں۔انہوں نے بی جےپی اور آر ایس ایس کا نام لئے بغیر ان کے نظریات کے حوالے سے کہاکہ ’’یہ ایک ایسی فکر ہے جس نے برسوں پہلے نفرت کا ماحول پیدا کیا، جو آخرکار مہاتما گاندھی کے قتل پر منتج ہوا۔ آج انہی لوگوں کے پیروکار قاتلوں کی تعریف کرتے ہیں… یہ فکر تنگ نظری اور شدید فرقہ وارانہ سوچ پر مبنی ہے۔ اس کےوطن پرستی کے تصور کی بنیاد مختلف نفرتوں کو ہوا دینے پر ہے۔‘‘
سابق صدر کانگریس نے زور دے کر کہا کہ نہرو جیسی عظیم شخصیت کی زندگی کا تجزیہ اور تنقید فطری ہے لیکن ان کی کثیر جہتی وراثت کو ’’درہم برہم کرنے‘‘ کی منظم کوشش، تاریخ کو بگاڑنے کی خود غرضی پر مبنی کوشش ہے، جو قبول نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم نہرو کی خدمات کے تجزیہ کا خیرمقدم کرتے ہیں، مگر یہ قابل قبول نہیں کہ منظم طریقے سے ان کی تحقیرکی جائے، ان کی شبیہ کو مسخ کیا جائے اورانہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جائے۔‘‘ انہوں نے اس کا مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ آگے کا راستہ آسان نہیں، مگر ملک کے پہلے وزیر اعظم کے خلاف جاری اس ’’مہم‘‘ کا مقابلہ کرنا ناگزیر ہے۔
’دی نہروسینٹر انڈیا‘ کے افتتاح کی اس تقریب میں سونیا گاندھی کے علاوہ اشوک واجپئی، پرشوتم اگروال اور سندیپ دیکشت جیسی شخصیات موجودتھیں۔ مشہور و معروف ادیب اشوک واجپئی نے جواہر لال نہرو سے جڑے ایک خاص واقعہ کا ذکر کیا۔ انھوں نے بین الاقومی سطح پر نہرو کی شخصیت کے حوالے ایک واقعہ بیان کیا کہ کس طرح انہوں نے روس پر اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کرکے عظیم مصنف بورس پیسٹرنک کی ملک بدری رکوادی تھی اور پھر کہا کہ ’’ لیکن نہرو جی نے کبھی ’وشو گرو‘ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔‘‘
مشہور ادیب اور ناقد پرشوتم اگروال سامعین کے سامنے جواہر لال نہرو کے نظریات اور فکر کو بہت واضح انداز میں پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نہرو جی ۱۹۶۰ء میں جس ٹیکنالوجی سوسائٹی اور سویلائزیشن و اس سے پیدا ہونے والی روحانی خلا کی بات کر رہے تھے، وہ آج ہمارے سامنے کئی گنا زیادہ خوفناک شکل میں موجود ہے۔‘‘