ملک میں کھانے پینے کی اشیاء خصوصاً سبزیوں کے دام تیزی سے کم ہونے کی وجہ سے جولائی میں افراط زر ۵۵ء۱؍ فیصد رہ گئی۔
EPAPER
Updated: August 13, 2025, 11:43 AM IST | Agency | New Delhi
ملک میں کھانے پینے کی اشیاء خصوصاً سبزیوں کے دام تیزی سے کم ہونے کی وجہ سے جولائی میں افراط زر ۵۵ء۱؍ فیصد رہ گئی۔
نئی دہلی (ایجنسی): کھانے پینے کی اشیاء، خاص طور پر سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں کمی سے صارفین قیمت اشاریہ پر مبنی افراط زر کی شرح مسلسل نویں مہینے میں کم ہو کر اس سال جولائی میں ۵۵ء۱؍ فیصد رہ گئی ہے۔قومی دفتر اعداد و شمار کے منگل کو جاری اعداد و شمار کے مطابق اس جولائی میں خوردہ مہنگائی کی شرح۵۵ء۱؍فیصد رہی جو جون ۲۰۱۷ء کے بعد کی سب سے نچلی سطح ہے۔ اس سے پہلے جون ۲۰۲۵ء میں یہ۱۰ء۲؍ فیصد اور جولائی۲۰۲۴ء میں۴۲ء۵؍ فیصد درج کی گئی تھی۔کھانے پینے کی اشیاء پر مبنی غذائی افراط زر کی شرح صفر سے۷۶ء۱؍ فیصد نیچے رہی جو جنوری۲۰۱۹ء کے بعد سب سے کم ہے۔ جون میں یہ صفر سے۱ء۱؍ فیصد نیچے تھی۔
مہنگائی میں کمی کی سب سے بڑی وجہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے تیز گراوٹ ہے۔ ایک سال پہلے کے مقابلے میں سبزیاں۶۹ء۲۰؍ فیصد اور دالیں اور ان کی مصنوعات۷۶ء۱۳؍ فیصد سستی ہوئی ہیں۔ مسالوں کی قیمت میں ۷۰ء۳؍ فیصد اور گوشت اور مچھلی کے دام میں۰ء۶۱؍فیصد کی کمی آئی ہے۔اس کے علاوہ، کچھ دیگر غذائی اشیاء کی مہنگائی کی شرح نسبتاً کم رہی۔ ان میں اناج (۳۰ء۳؍ فیصد)، انڈے(۶۲ء۲؍فیصد)، دودھ اور ڈیری مصنوعات(۷۴ء۲؍فیصد ) اور شکر اور اس سے بننے والے لوازمات(۳ء۲۸؍ فیصد)شامل ہیں۔
اس کے مقابلے میںپھلوں کی قیمت جولائی میں تیزی سے بڑھی ہے۔ ان کی مہنگائی کی شرح۱۴؍ فیصد سے زائد رہی۔ تیل و روغنی مصنوعات۲۴ء۱۹؍ فیصد مہنگی ہوئیں۔ایندھن و بجلی کے زمرے میں مہنگائی کی شرح ۶۷ء۲؍ فیصد رہی۔صحت کے زمرے میں مہنگائی ۵۷ء۴؍ فیصد اور تعلیم میں چار فیصد رہی۔
ریزرو بینک نے اگست کی مالیاتی پالیسی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد جاری بیان میں موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی (جولائی-ستمبر) میں خوردہ مہنگائی کی شرح ۱ء۲؍ فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے مطابق، تیسری سہ ماہی میں۱ء۳؍ فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں افراط زر۴ء۴؍ فیصد رہنےکا امکان ہے۔ ریزرو بینک کے اندازے کے مطابق مہنگائی ا س سے بھی کم رہنے کا امکان ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہو سکے گا جب لگاتار کئی مہینےتھوک مہنگائی کی شرح کم رہے۔ اس کا براہ راست اثر ریٹیل مہنگائی پر پڑتا ہے۔ ویسے یہ واضح رہے کہ ریٹیل مہنگائی ہی عام صارفین پر براہ راست اثر کرتی ہے۔ تھوک مہنگائی کا اثر بڑے بڑے بیوپاریوں کو محسوس ہوتا ہے۔