Inquilab Logo

بلقیس بانو کیس کےمجرمین کی رہائی کے خلاف نظر ثانی پٹیشن خارج

Updated: December 18, 2022, 10:27 AM IST | new Delhi

البتہ ملزمین کو رہا کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی پٹیشن پر ابھی سماعت باقی ہے، موجودہ فیصلے سے اس پر کوئی اثر نہ پڑنے کی اُمید

Bilkis Bano with her lawyer in a press conference. (file photo)
بلقیس بانو اپنی وکیل کے ساتھ پریس کانفرنس میں۔ (فائل فوٹو)

سپریم کورٹ نے سنیچر کو بلقیس بانو کی اس پٹیشن کو خارج کردیا جو انہوں نے ملک کی سب سے بڑی عدالت کے مئی ۲۰۲۲ء کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے داخل کی تھی۔ مذکورہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ ۲۰۰۲ء کے فسادات کے دوران بلقیس بانو اوران کے گھر کی دیگر خواتین کی آبروریزی اور ایک شیر خوار بچی سمیت خاندان  کے کئی لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دینے کی پاداش میں عمر قید کی سزا پانے والے ۱۱؍ مجرمین کو رہا کرنے  کا اختیار گجرات حکومت کو ہے۔  
 بلقیس بانو نے مجرمین کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں دو پٹیشن داخل کئے تھے۔ پہلے پٹیشن میں مجرمین کی رہائی گجرات حکومت کے دائرہ اختیار میں  ہونے  کے کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی گئی تھی جبکہ دوسرے میں رہائی کے فیصلے کو چیلنج کیاگیاہے۔ رہائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی پٹیشن پر شنوائی ابھی باقی  ہے۔ ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کے سنیچر کے فیصلے سے مذکورہ پٹیشن پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوگا۔  
 گجرات حکومت نے ۱۹۹۲ء کے جیل قوانین کے تحت مجرمین کو رہا کیا ہے۔اس کی اجازت دیتے ہوئے جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس وکرم ناتھ  پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہاتھا کہ چونکہ جرم کا ارتکاب گجرات میں  ہوا ہے اس لئے مجرمین کو رہا کرنے کا اختیار گجرات سرکار کو ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے مجرمین کی معافی کی درخواست پر گجرات سرکار کو ۲؍ مہینوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیاتھا۔ اس سے قبل گجرات ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایاتھا کہ مقدمے کی شنوائی چونکہ مہاراشٹر میں ہوئی تھی اس لئے مجرمین کو رہا کرنے کافیصلہ کرنے کا اختیار بھی مہاراشٹر حکومت کو ہی ہے۔ 
 جمعہ کو نظر ثانی پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کورٹ نے کہا ہے کہ ’’سامنے موجود ریکارڈ  کے مطابق  ایسی کوئی غلطی نہیں  ہوئی ہے جس کی بنیاد پر ۱۳؍ مئی ۲۰۲۲ء کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔‘‘ یاد رہے کہ بلقیس بانو کیس کے ۱۱؍ مجرمین کو گجرات سرکار نے  ۱۵؍ اگست ۲۰۲۲ء کو رہا کیا  تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK