Inquilab Logo

قندھارائیر پورٹ پرراکٹ حملے، پروازیں معطل

Updated: August 02, 2021, 11:29 AM IST

افغان حکام نے ائیرپورٹ کے رن وے کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی اور کہا کہ طالبان کے خلاف کارروائی جاری ر ہے گی

Afghan government forces tightened security in most parts of the country, including Kabul airport.Picture:INN
قبندھار ائیر پورٹ سمیت ملک کے بیشتر مقامات پرا فغان حکومت کی فورسیز نے سیکوریٹی سخت کردی ہے۔ ۔تصویر: آئی این این

 افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا   کے ساتھ ہی   ملک میں طالبان اور افغان حکومت کی   سیکوریٹی فورسیز کی جھڑپوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک طرف طالبان جہاں ملک بھر کے بیشتر حصوں پر قابض ہو تے  جارہے ہیں ، وہیں دوسری طرف افغان حکومت متعدد علاقوں میں  انہیں مسلسل پسپا کرنے  کے دعوے کررہی ہیں۔ اب اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کے  دوران  اتوار کی علی الصباح قندھار ائیر پورٹ کے ۳؍ راکٹ حملے کئے گئے ہیں۔ا س کے بعد تمام پروازیں معطل کردی گئیں۔ اس حملے میںکسی جانی نقصان کی اطلاع  نہیں ہے۔  ایئر پورٹ چیف مسعود پشتون نے بتایا کہ  ۲؍ راکٹ  گرنے سے رن وے کو نقصان پہنچا ہے ۔ اس کی مرمت کا کام جاری ہے  اتوار کی شام تک فلائٹ آپریشن بحال کر دیا جائے گا لیکن تادم تحریر ائیر پورٹ سے خدمات بحال ہونے سے متعلق کوئی خبر موصول نہیں ہے۔کابل حکومت کے  ترجمان نے بھی قندھار ایئرپورٹ پر  حملوںکے باوجود طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
 طالبان ترجمان نے ذمہ داری قبول کی    ’رائٹرز‘ کے مطابق  طالبان نے اس حملے کی  ذمہ دری قبول کی ہے۔ جنگجو تنظیم  ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کی  تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان فضائیہ قندھار ایئرپورٹ سے پرواز بھر کر فضائی حملے کر رہی  ہے جس کے جواب میں  اس ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔  واضح رہے ک  قندھار کے ہوائی اڈے کو جنوبی افغانستان میںلاجسٹک اور فضائی مدد کے  لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔ حکومت مخالف گروہوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اس ائیر پورٹ سے جنگی فضائی امور کو اہم گردانا جاتا ہے۔  اب اسے نشانہ بنانے کے بعد  سیکوریٹی  مزید سخت کردی  گئی  ہے۔  ذرائع کے  مطابق قندھار ایئر پورٹ پر راکٹ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یہ  اطلاعات ہیں طالبان نے ایک اور اہم صوبے ہلمند کے صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے اطراف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا اللہ افغان نے  بتایا کہ لشکر گاہ میں شدید لڑائی جاری ہے اور افغان فور سیز کی مدد  کیلئے یہاں اسپشل فورسیز تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ مغربی افغانستان کے شہر ہرات میں بھی طالبان اور افغان فورسیز کے درمیان جھڑپ  جاری ہے۔  رپورٹس کے مطابق  افغان فضائیہ نے طالبان  کے متعدد ٹھکانوںپر بمباری بھی کی ۔ ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد نے دعویٰ کیا ہے کہ بمباری کے نتیجے میں تقریبا ۱۰۰؍ طالبان ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس  دعوے پر طالبان کو کوئی بیان سامنے آیا ہے۔  گزشتہ روز ہرات دارالحکومت میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر پر حملے  کے بعد شہر میں موجود تمام سفارتی عمارتوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ یہ حملہ کس نے کیا تھا اس کی وضاحت نہیں کی گئی     ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK