Inquilab Logo

روہنگیا خاندانوں کا پیٹ وعدوں سے نہیں بھرے گا

Updated: March 05, 2023, 10:25 AM IST | New York

بنگلہ دیش کے کاکس باراز میں مقیم روہنگیا پنا ہ گزینوں کیلئے امداد کا وعدہ کر کے اسے بھول جانے پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے عالمی برداری کو غیرت دلائی،مالی وسائل کی کمی سے اس وسیع وعریض کیمپ میں تخفیف خوراک پر افسو س کا اظہارکیا ، ۱۰؍ لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کے متاثر ہو نے کا خدشہ ظاہر کیا

Helpless Rohingya Muslims praying in `Ka Kis Bazar` camp. (AP/PTI)
’کا کس بازا ر پناہ گزیں‘ کیمپ میں بے بس روہنگیا مسلمان دعا میں مصروف۔ ( اےپی/ پی ٹی آئی)

بنگلہ دیش کے پناہ گزیں کیمپ  ’ کا کس بازار ‘ میں مقیم   روہنگیا مسلمانوں کی مدد سے متعلق خالی خولی وعدوں پر اقوام متحدہ نے عالمی برادری کو غیرت دلائی ہے اور    مدد کا وعدہ کر کے اسے پورا کرنے میں دلچسپی نہ لینے پر کہا کہ روہنگیا خاندانوں کا  پیٹ  وعدوںسے نہیں بھرے گا  اور بر وقت مدد نہ ملنے پر ان کی خوراک میں تخفیف پر افسوس کا اظہار کیا ۔ 
 عالمی پروگرام برائے خوراک کااعلان 
     یادرہےکہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے اعلان کیا تھا کہ   وہ مالی وسائل کی کمی کے  سبب وسیع و عریض کاکس بازار کیمپ  میں پناہ لینے والے روہنگیا  مسلمانوں کی امداد میں یکم مارچ سے تخفیف کر دے گا۔
عالمی  برادری سے اپیل 
 میڈیا رپورٹس کے مطابق   بنگلہ دیش میں مقیم  روہنگیا پناہ گزینوں کیلئے خوراک میں تخفیف  شروع ہونے پر  انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطح کے ماہر نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ و ہ فوری طور پر آگے بڑھے اور اس  صورتحال کو تبدیل کرے جو ان ا فراد کیلئےزندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ 
 اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار کا سخت بیان 
 میانمار کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام اینڈریوز نے کہا ہے ،’’ `پناہ گزینوں کیلئے خوراک میں یہ تخفیف عالمی برادری کیلئے شرمناک ہے۔ یہ     دھبے کی طرح ہے۔  عالمی  ضمیر کیلئے افسوسناک ہے۔ ‘‘
’’تخفیف کا خاتمہ ضرور ی‘‘
  وہ مزیدبتاتے ،’’میں نے کیمپوں میں مایوس خاندانوں سے بات چیت کی ہے جنہیں قیمتوں میں اضافے کے  سبب پہلے ہی ضروری غذائی اشیاء کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا  ہے۔ غذائی امداد میں اس تخفیف کا خاتمہ ضرور ی ہے۔ اس سےروہنگیا خاندانوں کی زندگی بچ سکتی ہے ،یہ ان کیلئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔لاکھوں روہنگیا پناہ گزینوں کی زندگی خطرےمیںہے۔ 
وعدہ کرکے بھول جانے والوں کیلئے پیغام   
 ٹام اینڈریوز نے اس انتباہ کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے فوری امداد فراہم کرنے کیلئے کہا ہے جنہوں نے روہنگیا ا فراد کی محض زبانی مدد کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ `روہنگیا خاندانوںکا پیٹ  وعدوں سے پیٹ نہیںبھرے گا۔ان کا کہنا ہے کہ `اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے مدد کے خالی خولی اعلانات کو تحفظ زندگی میں مددگار اقدامات میں تبدیل کرنے میں پہلے ہی دیر ہو چکی ہے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ بہت سے ممالک نے اب تک امداد کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ہے ۔  
 `اگر مزید انسانی امداد نہیں آتی ہے تو....
 اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام ایںڈریوز کہا،’’ `اگر مزید انسانی امداد نہیں آتی ہے تو آئندہ دو مہینوں کے دوران اس تخفیف میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور خوراک کیلئے دی جانے والی امداد میں ایک تہائی کمی آجائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے کیمپوں میں ہر پناہ گزیں کو روزانہ اوسطاً۲۷ء ڈالر پر زندہ رہنے کی کوشش کرنی پڑے گی۔‘‘ انہوں نے جنیوا  میں انسانی حقوق کونسل کو  اطلاعات فراہم کرتے  ہوئے کہا ،’’ اس تخفیف سے تقریباً ۱۰؍ لاکھ روہنگیا پناہ گزیں متاثر ہوں گے جو میانمار کی فوج کے مظالم سے جان بچا کر ۲۰۱۷ء سے بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔‘‘ یاد رہےکہ روہنگیا مسلمان ۲۵؍ ا گست  ۲۰۱۷ء کو میانمار کے راکھینے  سے جان بچا کر نکلے تھے۔ وہاں کی فوج نے ان پر زمین تنگ کردی تھی۔  ان کا جینا محال کردیا تھا۔ 
 اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں پناہ  لینے والے ہر۱۰؍ میں سے۴؍ روہنگیا بچوں کی نشوونما رک گئی ہے۔ کاکس بازار کے کیمپوں میں نصف سے زیادہ بچے اور ہر۱۰؍ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں سے ۴؍ خون کی کمی کا شکار ہیں۔
 عالمی پروگرام برائے خوراک کے مطابق   روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ زندگی کیلئے فراہم کی جانے والی مالی امداد میں۱۲۵؍ ملین ڈالر کی کمی آئی ہے جو اب ماہانہ۱۲؍ ڈالر کے بجائے۱۰؍ ڈالر ہی  وصول کر رہے ہیں۔
 تخفیف کے اثرات `خوفناک ہوں گے
 روہنگیا خاندان اس رقم کے ذریعے کیمپوں میں قائم ڈبلیو ایف پی کے مراکز سے۴۰؍ سے زیادہ اقسام کی خشک اور تازہ خوراک  منتخب کر سکتے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ امداد میں تخفیف کے اثرات `خوفناک ہوں گے کیونکہ روہنگیا بحران کو تقریباً ۶؍ سال گزرنے کے بعد انہیں فراہم کی جانے والی دیگر ضروری خدمات پہلے ہی سکڑ گئی ہیں۔

Rohingya Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK