Inquilab Logo

لاک ڈاؤن میں قائم ’روٹی بینک ‘سے اب بھی غریبوں کو کھانا دیا جارہا ہے

Updated: December 21, 2020, 10:00 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

کرلا کے روٹی بینک کی خبرشائع ہونے کے بعد دیگرعلاقوں کے لوگوں کو تحریک ملی ۔باندرہ اور گوونڈی میں بھی غریبوں کو روٹی بینک سے کھانا کھلانے کا سلسلہ جاری

Roti Bank - Pic : Inquilab
روٹی بینک ۔ تصویر : انقلاب

ممبئی میں کوروناوائرس پھیلنے کے بعد لاک ڈاؤن میں بےروزگار اور  پریشان حال   افراد کیلئے سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے  بڑے پیمانے پر کھانا کھلانے کا انتظام کیا گیاتھا جس کا سلسلہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد بھی جاری ہے۔ کرلا کے کاپڑیا نگر  کے مکینوں نے ’روٹی بینک ‘  نام سے غریبوں کو کھانا کھلانے کا انتظام کیا  تھا۔ اس تعلق سے خبر انقلاب میں شائع ہونے کے بعد اس  سے متاثر ہوکر باندرہ کے بھارت نگر  اور گوونڈی کے شیواجی نگر میں غریبوں کیلئے روٹی بینک  قائم کیا گیا تھا ۔ تینوںعلاقوں میں اس کے ذریعے کھانے کا نظم  اب بھی  جاری ہے ۔مقامی افراد  کے ذریعے جمع ہونے والی روٹی  سیکڑوں غریبوں میں تقسیم کی جارہی ہے ۔ 
باندرہ میں روٹی بینک 
 باندرہ کے بھارت نگر میں رہنے والے شیخ محبوب عرف مناّ نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ممبئی میں لاک ڈاؤن شروع ہوتےہی ممبئی یونیورسٹی انٹرنیشنل بلڈنگ ودیانگری  میں کوارینٹائن سینٹر  میںکورونا پوزیٹیو مریضوں کو تو ڈاکٹر کے مطابق سینٹر کے ذریعہ کھانا دیا جاتا تھا لیکن نگیٹیومریضوں کو صرف قرنطینہ کیا جاتا تھا ۔ ان کیلئے ’اُجول ویلفیئر سوسائٹی ‘کی جانب سے کھانے  کا انتظام کیا جاتا تھا۔ ۱۷؍ مئی بروزاتوار مطابق ۲۳؍ رمضان کو روزنامہ انقلاب میں کاپڑیا نگر میں روٹی بینک کے نام سے ایک تفصیلی خبر شائع ہوئی تو ہم نے اپنے ساتھیوں سے اس بارے میں مشورہ کرکے مذکورہ روٹی بینک والوں سے ملاقات کرکے اسی نہج پر غریبوں کیلئے کھانا تقسیم کرنے کا مشورہ کیا ۔ انھوں نے نہ صرف ہمیں اس کا طریقہ بتایا بلکہ اس دن سے کاپڑیا نگر روٹی بینک اور گوونڈی میں چلنے والے روٹی بینک سےروزانہ ہمیں مدد بھی کی جاتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں محبوب شیخ نے کہا کہ پہلے کی طرح اب محلوں سے یہاں روٹیاں نہیں آتی ہیں لیکن میرے گھر کے علاوہ ایک گھر سے اب بھی کچھ روٹیاںبن کر آتی ہیں اور گھر پر  روزانہ غریبوں کو تقسیم کرنے کیلئے  ۵؍ کلوگرام  سبزی یا سالن وغیرہ پکتا ہے  اس کے علاوہ روزانہ گوونڈی روٹی بینک کے ذریعے بھارت نگر میں غریبوں کو کھلانے کیلئے کھانا مستقل  آتا ہے ۔ کچھ کم یا زیادہ ہوتا ہے تو ہم  بھٹیار خانہ سے منگوالیتے ہیں۔ کچھ اللہ کے بندے ہیں جو اب بھی اس کام میں ہماری مدد کرتے ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ  یہاں پر روزانہ رات میں ۸؍ بجے سے ۱۰؍ بجے تک غریبوں کو کھانا پارسل دیا جاتا ہے ۔کبھی کھانا بچ بھی جاتا ہےتو ہم دیگر علاقوں میں غریبوں میں تقسیم کردیتے ہیں ۔ 
کرلا کاپڑیا نگر روٹی بینک 
 کرلا کاپڑیا نگر میں روٹی بینک کےذریعے غریبوں کو کھانا کھلانے والے متعدد افراد نے یہ کہہ کر نام نہیں ظاہر کیا کہ اس کام میں ہماری ایک بہت بڑی ٹیم ہے اور اس میں لوگوں کے الگ الگ کام ہیں ۔ ٹیم کے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ مقامی مکینوں کی جتنی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جائے ،کم ہے ۔ یہ ان کی مدد کاہی نتیجہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں ۳۰؍ مارچ سے  اس روٹی بینک کے ذریعے روزانہ سیکڑوں غریبوں  میں کھانا تقسیم کیا جارہا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ  اس وقت ہم روزانہ شام کو تقریباً ۳۰۰؍ غریبوں کو کھانا کھلاتے ہیں ۔ روٹیاں زیادہ ترعلاقے کے مکین دے جاتے ہیں اور سالن، چاول ہم بھٹیارے  سے بنوالیتے ہیں ۔ الحمد للہ آج بھی ایسے لوگ ہیں جو ہمارے کاموں کو دیکھتے ہوئے غریبوں کے کھانے کیلئے اشیاء پہنچانے کے علاوہ رقم بھی دے جاتے ہیں ۔ ہم لوگوں کو بے پناہ خوشی ہورہی ہے کہ ہماری اس تحریک سے دوسرے بھی متاثر ہوئے اور ان کے ذریعے ایک اچھا او ر نیک کام ہورہا ہے ۔ 
گوونڈی کا روٹی بینک 
 گوونڈی کے شیواجی نگر علاقے میں واقع جعفری اسکول کے بازو میں ’ مسجد عائشہ انجمن اصلاح ٹرسٹ ‘ کے خزانچی انتخاب خا ن نے کہا کہ ہم نے کالینہ روٹی بینک سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک   ویڈیو  دیکھا تھا  لیکن ۱۷؍ مئی کو روزنامہ انقلاب میں جب  خبر پڑھی تو کالینہ روٹی بینک  کے ذریعہ ہمیں بھی تحریک ملی پھر ہم نے اسی  دن اپنے ممبران سے رابطہ قائم کرکے ملاقات کی اور دوسرے ہی دن اپنی کمیٹی کے ممبران سےمشورہ کرکے روٹی بینک  کے ذریعے غریبوں  میں کھانا تقسیم کرنا شروع کردیا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ  اس کیلئے ہمیں ابتداء میں کافی محنت کرنی پڑی ۔ سوشل میڈیا پر گوونڈی روٹی بینک کے ویڈیو وغیرہ  ڈالے گئے ۔ اس کے بعد سے ماشاء اللہ  مقامی لوگوں کے علاوہ دیگر علاقوں میں رہنے والے اللہ کے بندوں کے  ذریعے بھی کھانے   پینے کی چیزیں مسلسل آتی رہتی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK