کانگریس نے ہوسابولے کے تبصروں کو "آئین کی روح پر ایک سوچی سمجھی یلغار" قرار دیتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا بنیادی نظریہ ہی ہندوستانی آئین کے براہ راست خلاف ہے۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 6:59 PM IST | Nagpur
کانگریس نے ہوسابولے کے تبصروں کو "آئین کی روح پر ایک سوچی سمجھی یلغار" قرار دیتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا بنیادی نظریہ ہی ہندوستانی آئین کے براہ راست خلاف ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے جمعرات کو مطالبہ کیا کہ دستورِ ہند کی تمہید میں شامل الفاظ "سیکولر" اور "سوشلسٹ" کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے ان الفاظ پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو الفاظ ایمرجنسی کے دوران آئین میں شامل کئے گئے تھے، جب بنیادی حقوق معطل کر دیئے گئے تھے، پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی تھی اور عدلیہ کمزور ہو گئی تھی۔ انہوں نے ۱۹۷۵ء میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی حکومت کے ذریعہ ایمرجنسی کے اعلان کے ۵۰ سال مکمل ہونے پر منعقدہ ایک تقریب میں یہ بیان دیا۔ ہوسابلے نے مزید کہا کہ اس پر غور کیا جانا چاہئے کہ آیا ان الفاظ کو تمہید میں رہنا چاہئے یا نہیں۔ تمہید لافانی ہے۔ کیا سوشلزم کے نظریات ہندوستان کیلئے دائمی ہیں؟
یہ بھی پڑھئے: کرناٹک: اسکول میں دلت خاتون کے ہیڈ باورچی بننے پر تمام طلبہ دوسرے اسکول منتقل
کانگریس سے معافی کا مطالبہ
ہوسابلے نے ایمرجنسی کے دوران ہونے والی "کئی ناانصافیوں" پر گفتگو کرتے ہوئے، کانگریس سے "ظالمانہ" اقدامات پر معافی کا مطالبہ کیا۔ `دی ہندو` کی رپورٹ کے مطابق، ہوسابلے نے کہا کہ اس عرصے میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو جیل بھیجا گیا جن میں ۲۵۰ صحافی بھی شامل تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت کی اندرا گاندھی حکومت نے ۶۰ لاکھ سے زیادہ افراد کی زبردستی نس بندی کر کے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی تھی۔
کانگریس کا ردعمل
کانگریس نے ہوسابلے کے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا بنیادی نظریہ ہی ہندوستانی آئین کے براہ راست خلاف ہے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ یہ تبصرے محض ایک تجویز نہیں بلکہ "ہمارے آئین کی روح پر ایک سوچی سمجھی یلغار" ہیں۔ پارٹی نے کہا کہ یہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے ایک منصفانہ، جامع اور جمہوری ہندوستان کے خواب کو ختم کرنے کی ایک دیرینہ سازش کا حصہ ہے جس کے خلاف آر ایس ایس-بی جے پی ہمیشہ سازش کرتی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مسلم پرسنل لاء بورڈ کا جسٹس شیکھر یادوکیخلاف کارروائی کا مطالبہ
سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ماضی کے تنازعات
واضح رہے کہ "سوشلسٹ" اور "سیکولر" الفاظ ۱۹۵۰ء میں اپنائے گئے آئین کا حصہ نہیں تھے اور انہیں ۱۹۷۶ء میں ۴۲ ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔ گزشتہ نومبر میں، سپریم کورٹ نے ان دونوں الفاظ کو آئین کی تمہید سے ہٹانے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کو تقریباً ۴۴ سال بعد چیلنج کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ ۲۰۱۵ء میں بھی ایک تنازع کھڑا ہو گیا تھا جب بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر اخبار کو دیئے گئے اشتہارات میں ایک ایسی تمہید شائع ہوئی تھی جس میں یہ دونوں الفاظ حذف تھے۔ ستمبر ۲۰۲۳ء میں، کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے دعویٰ کیا تھا کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں اراکین پارلیمنٹ کو تقسیم کی گئی آئین کی کاپیوں میں تمہید سے یہ دونوں الفاظ غائب تھے۔