ہرش وردھن سپکال نے زعفرانی تنظیم کو نصیحت کی کہ وہ اپنے قیام کے صدسالہ جشن کے موقع پر ’بنچ آف تھاٹس اور منو اسمرتی‘ کی جگہ آئین ہند کو قبول کر لے۔
EPAPER
Updated: September 30, 2025, 4:10 PM IST | Ali Imran | Nagpur
ہرش وردھن سپکال نے زعفرانی تنظیم کو نصیحت کی کہ وہ اپنے قیام کے صدسالہ جشن کے موقع پر ’بنچ آف تھاٹس اور منو اسمرتی‘ کی جگہ آئین ہند کو قبول کر لے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اپنی بنیاد کے ۱۰۰؍ سال مکمل ہونے پر جشن کی تیاری میں مصروف ہے۔ اس دوران کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال نے ناگپور میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آر ایس ایس اپنے ماضی کے نظریات کو ترک کر کے ہندوستان کے آئین کو قبول کرلے۔ سپکال نے کہا، `آر ایس ایس جس دن اپنے ۱۰۰؍ سال مکمل کر رہا ہے وہ گاندھی جینتی کا دن ہے۔ یہ اتفاق نہیں بلکہ ایک پیغام ہے۔ اب آر ایس ایس کو گاندھی جی کے مجسمے کے سامنے کھڑے ہو کر ناتھورام گوڈسے کے نظریات سے خود کو دور کرلینا چاہئے۔
ناگپور میں کانگریس کی پدیاترا کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپکال نے کہا ’’ اتحاد کا صحیح راستہ گاندھی کے راستے کو قبول کرنے سے ہی مل سکتاہے۔ ناتھورام گوڈسے قاتل تھا، دہشت گرد تھا۔ جدوجہد آزادی یا قوم کی تعمیر میں اس کا کوئی رول نہیں تھا۔‘‘ کانگریس لیڈر نےآر ایس ایس کے نظریات پر مزید سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سنگھ کا نظریہ ورن ویوستھا( ذات پات کی تفریق) اور بھید بھاؤ پر مبنی ہے۔ وہی نظریات جن کے خلاف گوتم بدھ، مہاویر، سنتوں کی روایت، وارکری طبقہ کے علاوہ شاہو، پھلے اور امبیڈکر نے لڑائی لڑی لیکن بھید بھاؤ اور اونچ نیچ پر مبنی یہ نظریات آج بھی آر ایس ایس کے اندر زندہ ہیں۔
سپکال نے واضح طور پر کہا کہ ’’ آر ایس ایس کی سوچ وہی ہے جو ان لوگوں کی ہے جنہوں نے شیواجی مہاراج کی تاجپوشی کو مسترد کیا تھا۔ اسلئے آ ر ایس ایس کا مقصد نظام کو بدلنا نہیں ہے بلکہ اقتدار کی مرکزیت کو مٹھی بھر لوگوں (برہمنوں) کے ہاتھوں میں دینا ہے۔‘‘ جدوجہد آزادی میں آر ایس ایس کے کردار کے تعلق سے بات کرتے ہوئے سپکال نے کہا’’ `آر ایس ایس کا آزادی کی جدوجہد سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ انہوں نے برطانوی نظام کو قبول کر لیا تھا۔ گولوالکر نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ہمیں ایسا ہندوستان نہیں چاہئے، انگریز ہی بہتر ہیں۔ یہ نہیں بھولا جا سکتا کہ گاندھی کے قتل کے بعد آر ایس ایس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
اس پس منظر میں سپکال نے براہ راست آر ایس ایس کو چیلنج کیا کہ ’’ آرایس ایس کو چاہئے کہ وہ اپنے صد سالہ جشن کے موقع پر گولوالکر کی کتاب ’’بنچ آف تھاٹ‘‘ اور `منواسمرتی کو جلاکر ہندوستان کے آئین کو قبول کر لے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے آر ایس ایس والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی کی تصویر لگا کر ان کے راستے پر چلنے کی بات کرنا، گاندھی کے مجسمے کے سامنے خراج عقیدت پیش کرنا، اور پیچھے گوڈسے کے نظریات کی توثیق کرنا، `منہ میں رام رام اور بغل میں چھری جیسا ہے۔ سپکال نے وضاحت کی کہ اب وقت بدل گیا ہے۔ یہ وقت معاشرے میں مساوات، بھائی چارے اور آزادی کی اقدار کو قائم کرنے کا ہے۔ آر ایس ایس اپنے قیام کے ۱۰۰؍ سال مکمل کر رہا ہے، انہیں خود کا جائزہ لینا چاہئے۔ آر ایس ایس کو اپنے اس سفر کو مکمل طور پر روک کر اور اتحاد کے نظریات کو قبول کرنا چاہئے۔ ہرش وردھن سپکل نے کہا کہ عوام کے سامنے گاندھی کی باتیں اور پیچھے ناتھورام کے نظریات جیسے الزامات سنگھ پر سچ ثابت ہوں گے۔