Inquilab Logo

پابندیاں بے اثر،روس ہندوستان کو تیل سپلائی کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا

Updated: June 22, 2022, 12:56 PM IST | Agency | Washington

انڈین ریفائنری نے صرف مئی کے مہینے ہی میں روس سے ۲۵؍ ملین بیرل تیل درآمد کیا جو کل درآمد کا ۱۶؍ فیصد ہے ، ہندوستان کو تیل سپلائی کرنے والوں میں سعودی عرب بھی روس سے پیچھے ، عراق اول نمبر پر

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

یوکرین پر حملے کے بعد عالمی پابندیوں کے باوجود روس، ہندوستان کو سب سے زیادہ تیل فروخت کرنے والے ممالک کی فہرست میں  سعودی کو پیچھے چھوڑ کر دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔ عراق اب بھی پہلے نمبر پر ہے۔ اطلاع کے مطابق روس سے رعایتی نرخوں پر تیل لینے والی انڈین ریفائنری نے مئی کے مہینے میں ہی ۲۵؍ ملین بیرل تیل درآمد کیا جو کل درآمدات کا ۱۶؍ فیصد ہے۔
 رواں سال اپریل میں سمندر کے ذریعے ہندوستان میں خام تیل کی کل درآمدات میں روس کا حصہ ۵؍ فیصد رہا، جو کہ پچھلے پورے سال اور ۲۰۲۲ء کی پہلی سہ ماہی میں ایک فیصد سے بھی کم تھا۔دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہندوستان، روس پر عائد پابندیوں کے درمیان روس سے سستے نرخوں پر تیل خریدنے کے اپنے فیصلے کا مسلسل دفاع کر رہا ہے۔گزشتہ ماہ تیل کی وزارت نے کہا تھا کہ روس سے درآمد کردہ تیل مقدار ہندوستان کی کل کھپت کا بہت کم حصہ ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نےعالمی میڈیا پر یہ بھی واضح کیا تھا کہ ہندوستان جتنا تیل روس سے خرید رہا ہے، یورپ ایک دن سے بھی کم وقت میں اتنا خریدتا ہے۔ نیزیہ کہ روس سے تیل خرید کر وہ کسی پابندی کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے۔مئی کے مہینے میں ہندوستان کو تیل برآمد کرنے والے ممالک میں عراق پہلے نمبر پر تھا جبکہ روس دوسرے نمبر پر اور اب سعودی عرب تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔
 دوسری طرف ہندوستان امریکہ اور چین کے بعد تیل کی کھپت کے معاملے میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے اور وہ  اپنا ۸۵؍ فیصد تیل دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے۔یوکرین پر حملے کو ۱۰۰؍ سے زائد دن گزر چکے ہیں اور عالمی پابندیوں کے باوجود روس نے تیل برآمد کرکے پہلے سے زیادہ کمایا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین پر حملے کے بعد پہلے ۱۰۰؍ دنوں میں صرف تیل اور گیس کی برآمدات سے تقریباً ۱۰۰؍ بلین ڈالر(۷۸۰۰؍ ارب روپے) کمائے ہیں۔سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر (سی آر ای اے) نامی ایک آزاد تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تمام تر پابندیوں کے درمیان مارچ سے روس کی آمدنی میں کمی آئی ہے لیکن یہ اب بھی اپنی بلند ترین سطح پر برقرار ہے۔رپورٹ میں روس  پر لگائی گئی پابندیوں میں موجود خامیوں کے بارے میں بھی معلومات دی گئی ہے۔یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ ان ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے روس سے درآمدات مکمل طور پر روکنے کا عہد کیا ہے۔
 سی آر ای اے نے اطلاع دی ہے کہ روس نے یوکرین پر حملے کے پہلے ۱۰۰؍ دنوں کے اندر ایندھن بیچ کر ۹۷؍ بلین بلین ڈالر کمائے۔ یہ اعداد و شمار ۲۴؍ فروری سے ۳؍ جون تک کے ہیں۔اس میں  سے ۶۱؍ فیصد درآمدات صرف یورپی یونین کے رکن ممالک نے کی ہیں جو کہ تقریباً ۵۹؍ بلین ڈالر بنتی ہے۔تاہم مارچ کے مقابلے میں روس کی تیل اور گیس کی کل برآمدات اور اس کی آمدنی میں کمی آئی ہے۔ مارچ میں روس تیل اور گیس کی برآمدات سے ایک دن میں ایک بلین ڈالر سے زیادہ کما رہا تھا۔لیکن یہ آمدنی اس سے بھی زیادہ ہے جو روس یوکرین کی جنگ پر ایک دن میں خرچ کر رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف جنگ میں روزانہ ۸۷۶؍ ملین ڈالر خرچ کر رہا ہے۔  
  گزشتہ ۳؍ سال میں تیل کی دنیا میں دو اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور ان کے اثرات بہت وسیع ہیں۔    پہلا یہ کہ امریکہ میں تیل کی پیداوار بڑھی ہے۔ یہ پیداوار اتنی بڑھ گئی ہے کہ امریکہ تیل کے بڑے درآمد کنندہ سے دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔    دوسرے روس اور سعودی عرب کے درمیان تیل کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے تعاون ہے۔    امریکہ، روس اور سعودی عرب دنیا میں تیل پیدا کرنے والے تین بڑے ممالک ہیں۔ امریکہ پہلے نمبر پر ہے جبکہ دوسرے نمبر کیلئے روس اور سعودی کے درمیان مقابلہ ہے۔یورپی یونین  نے ۲۰۲۲ءکے آخر تک سمندری راستے سے روس کی تیل کی درآمدات کو مکمل طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین روس سے کل درآمدات کو دو تہائی کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔دوسری جانب امریکہ نے روس سے تیل، گیس اور کوئلے کی درآمدات مکمل طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی برطانیہ نے بھی رواں سال کے آخر تک روس سے توانائی کی درآمدات مرحلہ وار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  سی آر ای اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل کی درآمدات پر پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ اس کے نفاذ پر بہت زیادہ اثر ڈالے گا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین کی پابندیوں کے باعث روس کی آمدنی میں سالانہ تقر یباً ۳۶؍ ارب ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب روسی تیل کثیر مقدار میں ہندوستان بھیجا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے ہندوستان  کے کل درآمد شدہ تیل کا صرف ایک فیصد روس سے آتا تھا لیکن رواں سال مئی میں یہ مقدار ۱۸؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق روس سے ہندوستان آنے والے تیل کا ایک بڑا حصہ امریکہ اور یورپ کے صارفین کو ریفائن کر کے فروخت کیا جا رہا ہے۔ اس کو بھی رپورٹ میں پابندیوں کی ایک بڑی خامی قرار دیا گیا ہے۔ روسی خام تیل لے جانے والے ٹینکرز پر سخت پابندیاں ممکنہ طور پر ایسے معاملات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
 رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روس اب اپنے تیل کیلئے نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے۔ ان میں سے زیادہ تر مقدار وہ جہاز کے ذریعے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیج رہا ہے۔   زیادہ تر بحری جہاز امریکی یا یورپی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔سی آر ای اے نے اطلاع دی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تیل انڈیا کو ریفائننگ کیلئے بھیجا جا رہا ہے اور ان میں سے کچھ ریفائنڈ مصنوعات یورپی منڈیوں میں واپس آ رہی ہیں۔  چونکہ یورپی یونین کی پابندیاں زیادہ تر مصنوعات کا احاطہ نہیں کرتی ہیں، اسلئے رپورٹ میں اسے ایک خرابی قرار دیا  گیا ہے۔ ہندوستان کے علاوہ روس سے ایندھن کی درآمدات بڑھانے والے ممالک   میں فرانس، چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK