Inquilab Logo

روس طے کرلے وہ سفارتکاری چاہتا ہے یا تصادم:بائیڈن

Updated: January 21, 2022, 8:32 AM IST | Washington

امریکی صدر نے دھمکی دی کہ ’’ میں نےیوکرین پر حملے کی صورت میں روس پر ایسی پابندیاں لگانے کی سوچ رکھی ہیں جو پوتن نے کبھی دیکھی بھی نہیں ہوںگی ‘‘

Joe Biden during a press conference at the White House (Photo: Agency)
جو بائیڈن ، وہائٹ ہائوس میں پریس کانفرنس کے دوران ( تصویر: ایجنسی)

 امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یوکرین معاملے پر متنبہ کیا ہے۔  انہوں نے کہا ہےکہ روس یہ طے کرلے کہ وہ سفارتکاری چاہتا ہے یا تصادم؟‘‘ساتھ ہی جوبائیڈن نے کہا کہ پوتن یوکرین میں داخل ہوں گے لیکن وہ ایک تباہ کن جنگ نہیں چاہیں گے۔‘‘ بدھ کو وہائٹ ہائوس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے یہ حیران کن بیان دیا۔ 
  بعد میں وہائٹ ہائوس نے بائیڈن کے اس بیان کی یہ کہتے ہوئے وضاحت کی کہ ’’ صدر بائیڈن یہ کہنا چاہتے تھے کہ اگر روس( اس کی فوج) یوکرین میں داخل ہوا تو   امریکہ اور اس کے اتحادی اسے سخت جواب دیں گے۔ دراصل  بائیڈن سے اس  پریس کانفرنس کے دوران یہ پوچھا گیا تھا کہ’’ ولادیمیر پوتن کے کیا ارادے ہوسکتے ہیں؟‘‘ بائیڈن نے جواب میں کہا کہ  انھیں ’’ مجھے لگتا ہے کہ ولادیمیر پوتن یوکرین میں `داخل ہوں گے مگر وہ ایک بڑی تباہ کن جنگ نہیں چاہتے۔ `مجھے لگتا ہے وہ (یوکرین میں) داخل ہوں گے۔ انھیں کچھ تو کرنا ہوگا۔‘‘ آگے امریکی صدر نے کہاکہ’’ مجھے لگتا ہے کہ وہ مغرب کو آزمائیں گے۔امریکہ اور نیٹو کو اس شدت سے آزمائیں گےجتنا کہ وہکر سکتے ہیں( آزما سکتے ہیں) جی ہاں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ایسا کریں گے لیکن انھیں اس کی بڑی قیمت ادا کرنی ہوگی۔‘‘
  دوسری طرف جوبائیڈن نے یہ بھی کہا کہ وہ روس کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں ۔ اب یہ روس پر منحصر ہے کہ یوکرین کے معاملے پر وہ سفارتکاری چاہتا ہے یا تصادم۔  جو بائیڈن نے یہ دھمکی بھی دی کہ ’’ انہوں ( ولادیمیر پوتن) نے ایسی پابندیاں نہیں دیکھی ہوں گی جو ان کی یوکرین  میں مداخلت کی صورت میں ان پر عائد کرنے کیلئے میں نے سوچ رکھی ہیں۔  امریکی صدر نے کہا کہ’’ مجھے امید ہے کہ پوتن اس بات سے باخبر ہوں گے کہ یہ جنگ بے قابو ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی میں جوہری جنگ کے بھی خدشات ہیں۔ ‘‘ بائیڈن کے مطابق ’’ پوتن ابھی  اس حالت میں نہیں ہیں کہ وہ دنیا پر غلبہ حاصل کر سکیں۔  
   واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے یوکرین کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ روس یوکرین پر کبھی بھی حملہ کر سکتا ہے۔ دراصل افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے سبب واشنگٹن کے دبدبے میں کمی آئی ہے اور کچھ طاقتور ممالک جو اب تک امریکہ سے مقابلہ کرنے سے گریز کیا کرتے تھے انہوں نے امریکہ کو آنکھیں دکھانی شروع کی ہیں۔ روس کا رویہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ مبصرین کے مطابق روس  یورپی ممالک کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا حوالہ دے کر یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ امریکہ  انہیں  اکیلا چھوڑ دیا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے انخلا کا فیصلہ امریکہ نے اکیلے کیا تھا  نیٹو سے مشورہ نہیں کیا تھا۔  یہی وجہ ہے کہ انتھونی بلنکن نے یوکرین کا دورہ کیا اور وہاں کے صدر کے ساتھ تصویر کھنچوائی ۔ ساتھ ہی بائیڈن نے کئی بار یوکرین معاملے پر  بیان دیا اور  سفارتی اقدامات بھی شروع کئے۔ دوسری طرف اس معاملے پر برطانیہ، جرمنی اوریورپی یونین بھی بار بار روس کو متنبہ کرنے والے بیانات جاری کر رہے ہیں۔ 

Joe Biden Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK