Inquilab Logo

روس فوری طور پر یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلائے

Updated: February 25, 2023, 11:47 AM IST | Geneva

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ماسکو کے خلاف قرار داد منظور، چین اور ہندوستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، عالمی برادری کا یوکرین میں ’منصفانہ اور دیرپا‘ امن پر زور

Zelenskiy during the same ceremony to honor veterans of the war in Ukraine for one year
یوکرین میں جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر جانباز فوجیوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا اسی تقریب کے دوران زیلنسکی

 یوکرین پر روس کے حملے کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے۔ اب تک اس میں سیکڑوں اموات اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں لیکن جنگ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔  جبکہ جنگ ختم ہونے کے آثار بھی نظر نہیں  آ رہے ہیں بلکہ روس نے اپنی افواج کو نیوکلیئر ہتھیار کے استعمال کیلئے تیار رہنے کو  کہا ہے۔ اسی درمیان   اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کی شب روس کے خلاف  ایک قرارداد منظور کی ہے  جس میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ   یوکرین سے اپنی فوجوں کو فوری طور پر واپس بلالے۔ 
  اس قرار داد میں عالمی برادری نے  جنگ کے آغاز کی پہلی برسی کے موقع پر ’منصفانہ اور دیرپا‘ امن کا مطالبہ کیا ہے۔ قرارداد کے حق میں ۱۴۱؍ اور مخالفت میں ۷؍ ووٹ  ڈالے گئے۔ چین اورہندوستان سمیت ۳۲؍ ممالک  ایسے تھے جنہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ یاد رہے کہ   جنرل اسمبلی اجلاس  چین کے وزیر خارجہ کے ماسکو کے دورے اور اس کے ساتھ شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے وعدے کے ایک دن بعد منعقد کیا گیا جس میں بیجنگ نے    ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
  واضح رہے کہ۲۴؍ فروری ۲۰۲۲ءکو یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے چین نے چوتھی مرتبہ اس طرح کی ووٹنگ میں حصہ لینے سے گریز کیا ہے۔ قرار داد کے خلاف ووٹ دینے والوں میں روس، بیلاروس، شمالی کوریا، مالی، نکاراگوا، شام اور اریٹیریا شامل ہیں۔جنرل اسمبلی میں جمعرات کو منظور کی گئی قرارداد میں یوکرین کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے اور روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری، مکمل اور غیر مشروط طور پر اپنی تمام فوجی افواج کو یوکرین کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں سے نکال لے۔ ان میں یوکرین کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جن کا روس نے اپنے ساتھ الحاق کا اعلان کر رکھا ہے۔
  قرار داد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق جلد از جلد یوکرین میں ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ ایک سال کے دوران روس نے یوکرین پر سلامتی کونسل میں کسی بھی مسودہ قرارداد کی منظوری کو روکنے کیلئے اپنی ویٹو پاور کا سہارا لیا ہے  جس کے تناظر میں جنرل اسمبلی نے اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
 یاد رہے روس اس قرار داد پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہے تاہم یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے جمعرات کو کہا کہ یہ صرف کاغذ پر سیاہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد بین الاقوامی برادری کے خدشات کی عکاسی کرتی ہے۔جنرل اسمبلی میں روسی فوجی آپریشن سے متعلق تین سابقہ قرار دادوں کو ۱۴۰؍  سے ۱۴۳؍کے درمیان ووٹ ملے تھے جبکہ ۵؍ ملکوں نے منظم طریقے سے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ ان پانچ ملکوں میں روس، بیلاروس، شام، شمالی کوریا اور اریٹیریا شامل تھے۔ اس طرح ۴۰؍ سے زیادہ ملکوں نے ان قراردادوں میں ووٹ سے گریز کیا تھا۔قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے مشن نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یوکرین میں منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کی وکالت کی ہے۔
  اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مشن نے اس فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا یوکرین کے پیچھے کھڑی ہے اور روس کو اپنی جارحیت روک کر اس جنگ کو ختم کرنا چاہئے۔ یاد رہے کہ روس کے خلاف یہ چوتھی قرار داد ہے ۔ جہاں روس اس طرح قراردادوں کو نظر انداز کر رہا ہے وہیں عالمی برادری 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK