Updated: August 23, 2023, 1:20 AM IST
| Mumbai
مرکزی حکومت کا ۲؍ لاکھ ٹن پیاز خریدنے کا اعلان، کسان تنظیموں نے اس اعلان کو گمراہ کن قرار دیا، ریاست میں ۴۰؍ لاکھ ٹن پیاز کا ذخیرہ ہے، اس میں سے ۲؍ لاکھ ٹن خرید کر کیا ہوگا؟ اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ حلیف جماعتوںکی جانب سے بھی حکومت پرتنقید، وزاعلیٰ نے اہم اقدامات کی یقین دہانی کروائی
ناسک اور احمد نگر کی منڈیوں میں منگل کو بھی پیاز فروخت نہیں کی گئی ( تصویر: پی ٹی آئی )
پیاز کے دام اور اس کی برآمد پر عائد ٹیکس کے تعلق سے مہاراشٹرمیں منگل کو بھی گہما گہمی رہی۔ کہیں کسانوں نے احتجاج کیا تو کہیں عوامی نمائندوں نے حکومت پر تنقید کی۔ لگاتار دوسرے دن احمد نگر اور ناسک کے مارکیٹ میں پیاز فروخت نہیں کی گئی۔ ادھر مرکزی حکومت نے کسانوں سے ۲؍ لاکھ ٹن پیاز خریدنے کا اعلان کیا ہے لیکن کسانوں نے حکومت کے اس فیصلے کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
حکومت کا اعلان
منگل کو ریاستی وزیر زراعت دھننجے منڈے دہلی پہنچے جہاں انہوں نے مرکزی وزیر برائے کامرس پیوش گوئل سے ملاقات کی اور مہاراشٹر میں پیاز کے تعلق سے صورتحال سے انہیں آگاہ کروایا۔ دوسری طرف نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ ’’ میں نے وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر برائے کامرس پیوش گوئل سے بات کی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے کسانوں سے ۲۴۱۰؍ روپے فی کوئنٹل کی شرح سے ۲؍ لاکھ میٹرک ٹن پیاز خریدے گی۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس کیلئے ناسک اور احمد نگر میں خصوصی سینٹر کھولے جائیں گے جہاں کسانوں سے پیاز خریدی جائے گی۔
کسان تنظیموں میں ناراضگی
حکومت کی جانب سے ۲؍ لاکھ ٹن پیاز خریدنے کے اعلان کے بعد مہاراشٹر کی کسان تنظیموں کی ناراضگی اور بڑھ گئی ۔ انہوں نے اسے حکومت کی جانب سے عوام کو بے وقوف بنانے کا حربہ قرار دیا۔ آل انڈیا کسان سبھا کے ریاستی صدر اجیت نوالے کا کہنا ہے کہ کسانوں کےپاس ۴۰؍ لاکھ ٹن پیاز کا ذخیرہے۔ حکومت اس ۴۰؍ لاکھ ٹن پیاز پر تو ٹیکس وصول کرے گی اور اس میں سے ۲؍ لاکھ ٹن پیاز خرید لے گی۔ عوام کو یہ باور کروایا جا رہا ہےکہ ہم کسانوں کی خاطر بہت کچھ کر رہے ہیں۔ اجیت نوالے نے کہا ’’یہ کسانوں کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ پہلے حکومت پیاز کی بر آمد پر عائد ۴۰؍ فیصد ٹیکس کو واپس لے اس کے بعد ان سے پیاز خریدنے کا اقدام کرے۔‘‘ ادھر رعیت کرانتی سنگٹھن کے سربراہ سدا بھائو کھوت نے کہا کہ حکومت اب ہمیں گانجا اور افیون کی کھیتی کرنے کی اجازت دے۔ ہم پیاز اور سبزی ترکاری اگانے کا کام بند کر دیتے ہیں۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا’’ ہم کھیتی کریں یا نہ کریں حکومت اس تعلق سے کوئی فیصلہ کر لے۔ اگر ہر کسی کو کسانوں کی فصل مفت میں کھانی ہے تو حکومت ہماری زمینیں اپنی تحویل میں لے لے اور ہمیں ہرماہ منترالیہ کے کلرک جتنی تنخواہ ادا کرے۔ انہوں نےکہا ’’ ہم سبزی ترکاری اگانا بند کر دیتے ہیں، ہمیں افیون اور گانجا اگانے کی اجازت دی جائے۔ آپ کو اناج وغیرہ جہاں اگانا ہو وہاں آپ اگا لیجئے۔‘‘
عوامی نمائندے بھی میدان میں
پیاز کے معاملے پر اب عوامی نمائندوں نے بھی حکومت کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔ این سی پی کےرکن پارلیمان اور اداکار امول کولہے نے منگل کو پونے کے جونر تعلقے میں کسانوں کے احتجاج کی قیادت کی۔ یہاں مظاہرین نے سڑک جام کر دی اور پیاز پر سے ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ امول کولہے نے فرنویس کے اعلان پر طنز کرتے ہوئے کہا ’’ دیویندر جی... جب کسان بھائی ۳۰۰؍ اور ۴۰۰؍ روپے فی کوئنٹل پیازفروخت کرنے پر مجبور تھے اسی وقت آپ نے ۲۴۱۰؍ روپے فی کوئنٹل کے دام دیدیئے ہوتے تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ۴؍ سال تک ہمارے پیاز کسان مشکل میں تھے لیکن حکومت نے ان کی طرف جھانک کر بھی نہ دیکھا ۔ اب ہمارے کسان بھائیوں واضح موقف ہے کہ جب تک آپ انہیں ۴؍ ہزار روپے فی کوئنٹل کے دام نہیں دیں گے تب تک ہم اپنا احتجاج واپس نہیں لیں گے۔‘‘ ادھر این ڈی اے میں شامل رکن اسمبلی بچو کڑو نے بھی حکومت پر تنقید کی ہے۔ انہوں نےکہا’’ حکومت صارفین کا خیال کر رہی ہے مگر کسانوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ میں این ڈی اے کا حصہ ہوں لیکن میں کسانوںکا ساتھ دوں گا۔‘‘ کڑو نے کہا جب پیاز کے دام بڑھ جاتے ہیں تو حکومت مداخلت کرتی ہے لیکن جب پیاز کے دام بالکل نیچے گر جاتے ہیں تو حکومت خاموش رہتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے اس کیلئے میڈیاکو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے ناناپٹولے نے خبردار کیا کہ اگر کسانو ں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ بی جے پی کے سر سے اقتدار کا نشہ اتارے بغیر نہیں رہیں گے۔ پٹولے نے ۲؍ لاکھ ٹن پیاز کی خریداری کو گمراہ کن فیصلہ قرار دیا۔
ایکناتھ شندے اور اجیت پوار کی پریس کانفرنس
شام ہوتے ہوتے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے بھی ایک پریس کانفرنس بلائی اور اس میںحکومت کی جانب سے نافیڈ کے ذریعے ۲؍ لاکھ ٹن پیاز خریدنے کے اعلان کو دہرایا۔ البتہ شندے نے یہ بھی بتایا کہ ریاستی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو کسانوں کے پیاز سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی تجویز پیش کریں گی۔ ساتھ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت سے ایکسپورٹ پر عائد ٹیکس میں تخفیف کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کسانوں کیلئے نئے پروجیکٹو ں کا بھی اعلان کیا ہے۔