Inquilab Logo

لاک ڈائون اور ٹرانسپورٹ نظام بند ہونے سےسائیکلوں کی فروخت میں۱۵۰؍فیصد تک اضافہ

Updated: November 11, 2020, 12:16 PM IST | Agency | Geneva

تھامس رائٹرز فائونڈیشن کےسروے کے مطابق کورونا سے دنیا بھرکی معیشتیں متاثرہوئی ہیں ، کاروبار بھی ٹھپ پڑے ہیں لیکن سائیکلوں کی فروخت میں پوری دنیا میں اضافہ درج کیا گیا ہے

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

دسمبر۲۰۱۹ء سے دنیا بھر میں جاری کورونا کی وبا نے اگرچہ دنیا کے تقریبا ًتمام ممالک میں معیشت اور کاروبار زندگی کو متاثر کیا ہے تاہم اس کے باوجود کورونا کی وبا کے دوران کچھ شعبے ایسے بھی ہیں، جن میں کاروبار  میں اضافہ ہوا ہے اور ایسے کاروبار میں سائیکل کی فروخت بھی شامل ہے۔متعدد رپورٹس کے مطابق کورونا کی وبا کے بعد دنیا بھر میں ٹریفک پر پابندی کے باعث سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا جو ۱۵۰؍ فیصدتک قرار دیا جارہا ہے۔  اس سلسلے میںتھومس رائٹرز فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق کورونا کے لاک ڈاؤن کے دوران سائیکل کی فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور بعض دکانوں کی کمائی میں عام دنوں کے مقابلے ۲۰۰؍ فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔  اس سلسلے میں فائونڈیشن نے متعدد شہروں میں سروے بھی کیا ۔ ان میں کشمیر کا سری نگر بھی شامل  ہے۔ یہاںسری نگر کے لال چوک میں سائیکلیں فروخت کرنے والے دکاندار جمشید جیلانی کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن کے فوری بعد سائیکلوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ عالمی سطح پر ان کی طلب بڑھنے کی وجہ سے سائیکلوں کی فراہمی میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔جمشید جیلانی کے مطابق اگرچہ گزشتہ ۲؍سال سے کشمیر میں سائیکل کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تاہم کورونا کی وبا کے بعد اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کی بیماری پھیلنے کے بعد لوگوں میں صحت کی بہتری کا بھی خیال پیدا ہوا ہے، جس وجہ سے لوگ خود کو صحت مند رکھنے کے لیے سائیکلیں خرید رہے ہیں۔ کشمیر میں نہ صرف نوجوان اور تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے افراد سائیکلیں خرید رہے ہیں بلکہ مختلف ملازمتیں کرنے والے افراد اور یہاں تک مزدوری کرنے والے لوگ بھی سائیکلوں کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ لندن میں بھی سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔  یہاں ٹرانسپورٹ  لاک ڈائون کے دوران تقریباً بند ہونے کی وجہ سے سائیکلوں کا رجحان بڑھا ہے جبکہ خود کو صحت مند رکھنے کے رجحان کے باعث مقامی انتظامیہ نے سائیکل چلانے والوں کے لیے علاحدہ لین بھی بنوائی ہے ۔سائیکلوں کی مانگ بڑھنے سے   ماحولیات میں بھی نمایاں بہتری آنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔     اب وہاں کے لوگ بھی یورپ کے دیگر ممالک کی طرح سائیکل کے دکانوں کے باہرقطار میں کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔لندن  کے بعض دکاندار ایسے بھی ہیں جو ہفتہ وار ۴۰؍  یا اس سے زائد سائیکلیں  فروخت کر رہے ہیں ایک دکاندار کے مطابق ان کے کاروبار میں ۱۵۰؍ فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں برس مارچ کے بعد سائیکلوں کی فروخت میں اچانک نمایاں تیزی دیکھی گئی اور جون تک ان کے کاروبار میں۱۵۰؍ فیصد تک اضافہ ہو چکا تھا۔کورونا کی وبا کے دوران سائیکلیں چلانے والے نوجوانوں کا ماننا ہے کہ نیا طرز زندگی اپنانے اور سائیکل چلانے کے دوران ان کی صحت بہتر ہوئی اور ساتھ ہی وہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیں۔  واضح رہے کہ سائیکل کے حوالے سے یورپ میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ اس کو چلانے والے افراد متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتےہیں۔ایک تحقیق کے مطابق سائیکل چلانے والے افراد میں امراض قلب اور کینسر سمیت قبل از وقت موت کے امکانات ۲۰؍فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔ سروے میں یورپ کے متعدد شہروں جیسے جنیوا ، بڈاپیسٹ ، ایمسٹرڈیم ،  بارسلونا ، روم اور نیو یارک کا جائزہ لیا گیا۔ ان شہروں میں بھی سائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ یہ اضافہ کتنا ہے اس کے بارے میں سروے میں وضاحت نہیں ہے لیکن اسے ۱۰۰؍ فیصد سے زیادہ ہی بتایا جارہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK