Inquilab Logo

شہرومضافات میں سیلون اور بیوٹی پارلرس شروع لیکن پہلے دن گاہک کم

Updated: June 30, 2020, 6:49 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

دکانوں میں مالکان تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کررہے ہیں۔ نائیوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم کے مطابق بہت سے دکاندار اور کاریگر اب بھی وطن میں ہیں

Salon - Pic : Inquilab
شہر کے ایک سیلون میں تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے گاہکوں کے بال تراشے جارہے ہیں۔ تصاویر: انقلاب

لاک ڈائون کی وجہ سےشہرو مضافات کے سیلون اور بیوٹی پارلرس گزشتہ ۳؍مہینے سے بند تھے۔ حکومت کی اجازت کےبعد اتوار سے بیشتر سیلون دوبارہ کھل گئےہیں لیکن  گاہکوں کیلئے تمام احتیاطی تدابیر اپنانا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ سنیچرکو ہی متعدد سیلون والوںنے صاف صفائی کرکے سیلون شروع کرنےکی تیاری کرلی تھی۔ سیلون شروع ہونے سےشہریوں میں بھی خوشی کی لہر پائی جارہی  ہے ۔
 جے جے جنکشن پر واقع تُرکش سیلون کے مالک عبادالرحمٰن سلمانی نے بتایاکہ ’’  اتوارکو پہلا دن تھالیکن ایسامحسوس ہورہا تھاکہ لو گ بڑی بے صبری سے سیلون کھلنےکا انتظارکررہےتھے۔ عام دنوںکے مقابلے اتوارکو ۳۰؍تا۴۰؍ فیصدزیادہ گاہک  آئے ۔ سب سے اچھی بات یہ تھی کہ گاہکوں میں احساس ذمہ داری دکھائی دی۔ کسی نےبھی بھیڑ کرنےکی کوشش نہیں کی اور سماجی دوری کابھی خاص خیال رکھا۔ ‘‘
  لوکھنڈوالاکمپلیکس، اندھیری میں واقع زلف میکر سیلون کے مالک عقیل کرتپوری نےبتایاکہ ’’ جن ۱۰؍گاہکو ں نےپہلے سے اپائنٹمنٹ لیاتھا،انہیں ہم نے سروس دی۔ کووڈ۱۹؍ سے ہم نے خودکو اور گاہکوںکو محفوظ رکھنےکیلئےخصوصی انتظام کیاہے۔ سب سے پہلے گاہکوں کے جسم کا درجۂ حرارت معلوم کیا جاتا ہے، سینیٹائز ر سے ہاتھ دھونےکےبعد انہیں دکان میںداخل ہونےکی اجازت دی جارہی ہے،  ماسک کااستعمال دونوںکیلئے ضروری ہے، اس کے علاوہ ہم فی شیلڈ بھی استعمال کررہےہیں۔  کام شروع کرنےسے قبل سارے اوزار کو سینیٹائزکرکےہی استعمال کیاجارہاہے ۔ اس طرح ہم پوری احتیاط برت رہیں۔ حالانکہ ہمیں زیادہ خطرہ ہےلیکن گاہک سمجھتا ہے کہ اسے زیادہ خطرہ ہے۔اس لئے گاہکوں کےاطمینان کیلئے احتیاطی تدابیر پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔‘‘دھاراوی سے عبدالرحمان شیخ نے بتایا کہ ان کے ۲؍ سیلون  ہیں جو ۳؍ ماہ کے بعد آج دوبارہ کھل گئے لیکن  گاہک نہیں ہیں۔  دکانوں میں کاریگر نہیں ہے اور کورونا وائرس کے خوف سے شاید لوگ نہیں آرہے ہیں۔ کافی لوگ گاؤں بھی جاچکے ہیں اس لئے کاروبار نہ کے برابر ہے ۔ ساکی ناکہ خیرانی روڈ کے ایک سیلون  والے نے کہا کہ ’’جن شرائط کے ساتھ ہمیں دکان کھولنے اور بال تراشنے کی اجازت  دی گئی ہے ، اس میں کم سے کم ایک گاہک پر ۵۰؍ روپے خرچ ہوں گے اور ہمیں ایک  گاہک کی داڑھی  بنانے کیلئے ۴۰؍ سے ۵۰؍ روپے ملتے ہیں۔  اگر ہم اس کے مطابق کام کریں گے تو ہمارا نقصان ہوگا ۔‘‘ گھاٹ کوپر  کےسکندر سلمانی    نے بتایا کہ ’’ہمیں ابھی تک کام کرنے کیلئے کوئی گائیڈ لائن نہیں دی گئی ہے اور جس طرح سے نائیوں کو کام کرنے کیلئے کہا جارہا ہے ، اس کے مطابق  ہم گاہک سے کتنے پیسے لیں کہ خرچ کے علاوہ ہماری مزدوری بھی مل جائے ۔ ‘‘
 نائیوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم ’مہاراشٹر سلمانی سبھا‘ کے صدر ریاض سلمانی نے اس بارے میں کہا کہ ’’بےروزگاری کی وجہ سے مالکان اور کاریگر دکانیں بند کرکے وطن چلے جاچکے ہیں ۔ اس کے علاوہ بے روزگاری سے پریشان ہوکر کرایے کے دکانداروں نے دکانیں چھوڑ دی ہیں ۔ آج کافی دکانیں کھل گئیں  اور دکاندار وں نے  ٹمپریچر جانچنے کی مشینیں ، سینی ٹائزر ،دستانے ،  ماسک ، پی پی ای کٹ اور اپیرن  پہن کر کام شروع کردیا ہے ۔ دکانوں میں داخل ہونے سے پہلے ہر گاہک کا  ٹمپریچر جانچنے کے  بعد سینیٹائز کرکے اندر داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے ۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ ایک سروے کے مطابق شہر و مضافات   میں ۶۰؍ فیصد سیلون کھل گئے ہیں ۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK