مین پوری اور رام پور میں ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے بی جے پی اول دن سے اعصابی جنگ شروع کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس کا کوئی حربہ سماجوادی کیلئے پریشانی کا باعث نہیں بن پارہا ہے
EPAPER
Updated: November 23, 2022, 9:30 AM IST | Lucknow
مین پوری اور رام پور میں ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے بی جے پی اول دن سے اعصابی جنگ شروع کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس کا کوئی حربہ سماجوادی کیلئے پریشانی کا باعث نہیں بن پارہا ہے
ملائم سنگھ کے انتقال کی وجہ سے مین پور ی کی پارلیمانی سیٹ اور سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کو نااہل قرار دیئے جانے کے سبب رام پور کی اسمبلی سیٹ پرضمنی الیکشن کااعلان ہوا ہے۔ اعلان کے بعد اول دن سے بی جے پی کی جانب سے سماجوادی پارٹی کے خلاف ایک طرح کی اعصابی جنگ شروع کردی گئی ہے لیکن ابھی تک وہ کسی بھی موقع پر ایس پی کیلئے پریشانی کا باعث نہیں بن سکی ہے۔
مین پوری میں بی جے پی کی پوری کوشش کی تھی کہ وہ کسی ایسے امیدوار کو سماجوادی پارٹی کے خلاف میدان میں اُتارے، جس کی وجہ سے ملائم سنگھ کا کنبہ انتشار کا شکار ہوجائے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ بی جے پی کی نظر اپرنا یادو پر تھی لیکن کہا جاتا ہے کہ اپرنا نےہزیمت سے بچنے کیلئے خود ہی انکار کردیا ۔ بی جے پی کی دوسری کوشش تھی کہ اکھلیش کے چچا شیوپال یادو ، پارٹی کا ساتھ نہ دیں، لیکن اس کا یہ خواب بھی پورا نہیں ہوسکا۔
کچھ اسی طرح بی جے پی رام پور میں بھی کھیل کھیلنا چاہتی تھی۔ وہاں پر اس حوالے سے اسے جزوی طو ر پر کامیابی ملی بھی کہ ایک زمانے میں اعظم خان کے وفادار سمجھے جانے والے ان کے میڈیا انچارج فصاحت علی نے اپنی وفاداریاں تبدیل کرتے ہوئے بی جے پی کا دامن تھام لیا لیکن بی جے پی کو بھی پتہ ہے کہ رام پورمیں اعظم خان کے سامنے اس مہرے کی مدد سے کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکتی۔ اعظم خان اس سیٹ سے ۱۰؍ مرتبہ کامیاب ہوچکے ہیں اور گزشتہ الیکشن میں جیل میں رہتے ہوئے ریکارڈ ووٹوں کے فرق سے انہوں نے کامیابی حاصل کی تھی۔
بی جے پی کی بوکھلاہٹ اُس وقت بڑھ گئی، جب شیوپال نہ صرف یہ کہ سماجوادی کے اسٹیج پر آئے بلکہ کھل کر بی جے پی کے خلاف تنقید کی اور بی جے پی کے امیدوارکو موقع پرست قرار دیتے ہوئے رائے دہندگان سے ڈمپل کوووٹ دینے کی اپیل کی۔اٹاوہ میں منعقدہ تقریب میں اکھلیش کے ساتھ شریک ہوکر شیوپال نے مین پوری سے بی جے پی امیدوار گھوراج سنگھ شاکیہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ ان کا ملائم کا شاگرد ہونا تو بہت دور کی بات، وہ میرا بھی چیلا بننے کے قابل نہیں۔خیال رہے کہ کسی زمانے میں سماجوادی پارٹی کے وفادار سمجھے جانے والے رگھوراج شاکیہ نےخود کو ملائم سنگھ یادو کا شاگرد بتاتے ہوئے شیوپال سنگھ یادو سے بھی اپنے رشتوں کا ذکر کیا تھا اور اس کی بنیاد پر عوام سے ووٹوں کی اپیل کی تھی۔شیوپال نے انہیں موقع پرست قرار دیا۔