مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء میں مجرمین کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کئے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا تھا ہندو دہشت گرد نہیں ہوسکتا ہے، اس کے جواب میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا تھا کہ ’ہندو دہشت گردی  سے انکار نہیں کیاجاسکتا‘۔
             
            
                                    
                 
                                
                 رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ۔ تصویر: آئی این این                 
             
                         مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء میں مجرمین کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کئے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا تھا ہندو دہشت گرد نہیں ہوسکتا ہے، اس کے جواب میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا تھا کہ ’ہندو دہشت گردی  سے انکار نہیں کیاجاسکتا‘۔ ان کے اسی قول کی تائید کرتے ہوئے این سی  پی( شرد پوار) کے سینئر لیڈر و رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے اتوار کو کہا ہے کہ سناتن کو ماننے والوں کی دہشت گردی برسوں پرانی ہے اور سناتن  دہشت گردی  نے ملک کو برباد کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان دہشت گردوں نے شیواجی مہاراج، سنت تکارام  اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے خلاف بھی سازش رچی ۔ یہاں تک کہ مہاتماگاندھی کو قتل کیا ، سناتنی دہشت گردی کا اعتراف کرنا ہی ہوگا۔ رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ کے اس بیان کے بعد بھگوا تنظیموں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جتیندر اوہاڑ نے کہا ہے کہ سناتن  دہشت  گردی قدیم زمانے سے جاری ہے اور سناتنی دہشت گردی آج بھی موجود ہے۔ یہ سناتنی دہشت گرد تھے جنہوں نے بھگوان بدھ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ سناتن مذہب تھا ہی نہیں بلکہ  ہندو مذہب تھا۔
 سناتن کے ماننے والو ں نے ہی پچھڑے سماج سے تعلق رکھنے والے افراد کو مندر اور اسکول میں جانے سے روکا تھا، انہیں کنواں سے پینے کا پانی لینے نہیں دیتے تھے لیکن ہماری خوش قسمتی ہے بابا صاحب امبیڈکر نے یہاں جنم لیا اور  انہیں بھی کنویں سے پانی پینے نہیں دیاگیا تھا لیکن انہوں نے پسماندہ اور اعلیٰ ذات کے درمیان بھید بھاؤ کو ختم کیا ۔ریاست اور ملک میں مساوات اور جمہوریت قائم کرنے کیلئے آئین بنایا۔ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے منو اسمرتی جس میں اعلیٰ ذات کو برتری دی گئی تھی، اسے نذر آتش کیا۔
 جتیند اوہاڑ  نے مزید کہا کہ ُاس وقت کے سناتانی دہشت گرد ہی تھے جنہوں نے بدھ بھکشوؤں کو قتل کیا تھا۔ سنتانی دہشت گرد ہی تھے جنہوں نے سنت تکارام پر تشدد کیا  تھا۔ 
  انہوںنےکہا کہ  مذہب کی تفریق  اور سناتن دہشت گردی کے خلاف سب سے پہلے مہاتما پھلے نے آواز اٹھائی تھی۔ پچھڑے سماج کو تعلیم دینے کیلئے مہاتما پھلے نے اپنی بیوی کی خدمات لیں کیونکہ سماج اسی وقت آگے بڑھ سکتا ہے جب سبھی سماج کے لوگ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں گےاور انہیں بھی یکساں حقوق حاصل ہوں گے۔ سناتن دہشت گردو ں نے انہیں بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ 
  او ہاڑ نے مزید کہا کہ ساوتری بائی کے جسم پر گندگی پھینکی تھی جنہوںنے شاہو کا قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ سمبھاجی مہاراج کو پکڑوانے اور انہیں قتل کرنے کی سازش رچی تھی،ا س لئے سناتنی دہشت گرد ہیں یہ کہنے سے کسی کو ہچکچانا یا ڈرنا نہیں چاہئے۔ جتیندر اوہاڑ نے  اس ضمن میں ٹویٹ بھی کیا تھا جس میں انہوںنے کہا تھا کہ سناتنی دہشت گردوں نے بسویشور کو قتل کیا،سنت دنیشور پر تشدد کیا تھا،سنت تکارام کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ یہ سناتنی دہشت گرد ہی  تھے جنہوں نے چھترپتی شیواجی مہاراج کی تاجپوشی سے انکار کیا جنہوں نے یہ کہہ کر ان کا مذاق اڑایا کہ انہیں بادشاہ کہلانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ سناتنی دہشت گرد تھے جنہوں نے دشمن کے ساتھ مل کر چھترپتی سنبھاجی مہاراج کے قتل کی سازش کی۔