Inquilab Logo

مظفر نگرفساد سے اُبھرنے والے سنجیو بالیان کیلئے لگاتار تیسری بار پالیمنٹ پہنچنا مشکل نظر آرہا ہے

Updated: April 14, 2024, 1:20 PM IST | Asim Jalal | Muzaffarnagar

 سماجوادی کے قدآور لیڈر ہریندر ملک کے سامنے  بی ایس پی نے داراسنگھ پرجاپتی کو اُتارکر بی جےپی کی راہ بڑی حدتک آسان تو کی ہے مگر جاٹوں، ٹھاکروں اور کسانوں کی ناراضگی سنجیو بالیان کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔

Sanjeev Balyan faces strong opposition and rebellions in Muzaffarnagar. Photo: INN
سنجیو بالیان کو مظفر نگر میں شدید مخالفت اور بغاوتوں کا سامنا ہے۔ تصویر : آئی این این

مظفر نگر کے مسلم کش فساد کے بعد اس پارلیمانی سیٹ پر بی جےپی نے اپنی پکڑ مضبوط کرلی ہے مگر اب یہ سیٹ زعفرانی پارٹی کے ہاتھوں سے پھسلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔  کل ۱۸؍ لاکھ ووٹر وں  والے اس پارلیمانی حلقے میں  ۲۰؍ فیصد مسلمان، ۱۲؍ فیصد جاٹ اور۱۸؍ فیصد دلت ووٹر ہیں۔ سنجیو بالیان جو فساد کے بعد یہاں  سے اُبھرنے والے شدت پسند شبیہ کے حامل چہروں  میں  سے ایک ہیں  نے نہ صرف ۲۰۱۴ء میں  یہاں  سے کامیابی حاصل کی بلکہ ۲۰۱۹ء میں  بھی اس پارلیمانی حلقے پر بی جےپی کا قبضہ برقرارکھنے میں  کامیاب رہے اور بی جےپی نے لگاتار تیسری مرتبہ انہیں  امیدوار بنایا ہے۔ کبھی کانگریس کا مضبوط گڑھ رہنے والی مظفر نگر کی سیٹ پر بی جےپی نے ۱۹۹۰ء کے بعد اپنی پوزیشن مسلسل بہتر کی ہے۔ ۱۹۹۰ء کے بعد سے ہونےوالے ۸؍ پارلیمانی الیکشن میں سے ۵؍ بی جےپی نے جیتے ہیں۔ مظفر نگر فساد کے بعد اس حلقے میں بی جےپی کی پوزیشن اس قدر مضبوط ہوئی کہ سنجیو بالیان نے ۲۰۱۴ء میں  بی ایس پی کے قادر رانا کو اور ۲۰۱۹ء میں  آر ایل ڈی کے موجودہ صدر جینت چودھری کے والد اجیت چودھری کو ہرایا۔ یہ دلچسپ ہے کہ ان ہی سنجیو بالیان کیلئے اب جینت چودھری کو مہم میں  حصہ لینا پڑےگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: منڈی میں کنگنا کیلئےمشکل،کانگریس کی جانب سےوکرمادتیہ سنگھ کی اُمیدواری تقریباً طے

حکومت مخالف لہر سے بچنے کیلئے امیدوار کو ہی تبدیل کردینے کی حکمت عملی پر کام کرنے والی بی جےپی نے اگر سنجیو بالیان کو لگاتارتیسری مرتبہ ٹکٹ دیا ہے تواسے یقیناً ان کی کامیابی کی امید ہوگی مگر زمینی صورتحال اس امید کا ساتھ دیتی کم کم نظر آتی ہے۔ یہاں  بی جے پی کی نظر جاٹ، او بی سی، ٹھاکر اور غیر جاٹوووٹروں  پر ہے مگر ٹھاکروں  کی ناراضگی اور کسان آندولن کے بعد کسانوں کی برہمی سنجیو بالیان کیلئے مشکلیں  کھڑی کرسکتی ہے۔ سنجیو بالیان جو خود جاٹ برادری سے تعلق رکھتے ہیں کو یہاں  سے ایک طرف جہاں سماجوادی پارٹی کے امیدوار کے طور پر ہریندر ملک جیسے بڑے جاٹ لیڈر سے مقابلہ کرنا ہے وہیں   اندرون ِ پارٹی (یعنی بی جےپی میں  ) سنگیت سوم کے ساتھ ہی ساتھ سریش رانا کی بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ سنجیو بالیان، سنگیت سوم اور سریش رانامظفر نگر فساد کے بعد بی جےپی لیڈر کے طورپر ابھرنے والے وہ سخت گیر چہرے ہیں   جو مظفر نگر فسادات کے معاملوں   میں  ماخوذ ہونے کے بعد تیزی سے سیاسی سیڑھیاں  چڑھتے ہوئے آگے بڑھے مگر گزشتہ چند برسوں سے ان کے آپسی اختلافات اس قدر بڑھ چکے ہیں  کہ مظفر نگر میں  ’’بی جےپی بنام بی جے پی ‘‘کی کیفیت شدید تر ہوگئی ہے۔ 
 ایک طرف جہاں  سماجوادی کی طرف سے ہریندر ملک جیسے بڑے لیڈر کو اتارے جانے کی وجہ سے سنجیو بالیان اپنی ہی یعنی جاٹ برادری کے ووٹوں  کی بڑی تعدادسے محروم ہوسکتے ہیں وہیں  سنگیت سوم اور سریش رانا کی ناراضگی کی وجہ سےٹھاکر ووٹوں  پر بھی بٹہ لگ سکتاہے۔ ناراض لیڈروں  کو منانے کیلئے حالانکہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ خود میدان میں اترے ہیں جس کے بعد سنگیت سوم نے اختلافات کی تردید کا بیان بھی جاری کیا ہے مگر اس بیان کے تیورہی یہ ظاہر کردیتے ہیں کہ ان کی ناراضگی دور ہوئی ہے یا بیان دینے کیلئے بیان دیا گیاہے۔ 
 مجموعی طور پر مظفر نگر میں مقابلہ سخت ہے بعید نہیں  کہ ۱۹؍ اپریل کی پولنگ میں سماجوادی پارٹی کےقدآور لیڈر   ہریندر ملک سنجیو بالیان کو پٹخنی دیدیں  ۔ ویسے بی ایس پی نے یہاں   سے داراسنگھ پرجاپتی کو امیدوار بنا کر بی جےپی کیلئے کچھ آسانیاں ضرور پیدا کردی ہیں۔ کہا جارہاہے کہ بی ایس پی امیدوار جو ووٹ لیں گے اس کی وجہ سے’’ بی جےپی بنام بی جےپی ‘‘سے ہونے والے نقصان کی کچھ بھرپائی ہوجائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK