Updated: November 10, 2025, 9:00 PM IST
| New Delhi
جیو نےٹی آر اے آئی (ٹرائی )سے درخواست کی ہے کہ سیٹیلائٹ ڈائریکٹ ٹو ڈیوائس خدمات کے لیے نیلامی کے فریم ورک میں ایل اور ایس بینڈز کو شامل کیا جائے۔ اس نے۶؍ گیگا ہرٹز بینڈ میں آئی ایم ٹی اور سیٹیلائٹ کے استعمال کے لیے بقائے باہمی کے معیارات کا تعین کرنے کے لیے پائلٹ ٹیسٹنگ کی بھی درخواست کی ہے۔
ریلائنس جیو۔ تصویر:آئی این این
ریلائنس جیو نے ہندوستانی ٹیلی کام ریگولیٹری باڈی ٹی آر اے آئی (ٹرائی ) پر زور دیا ہے کہ وہ ایل اور ایس اسپیکٹرم بینڈ کو شامل کرے، جو روایتی طور پر موبائل سیٹیلائٹ سروسیز (ایم ایس ایس ) کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، یہ بات نیلامی کے فریم ورک میں شامل کرنے کے لئے کہی گئی ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ یہ فریکوئنسی سیٹیلائٹ پر مبنی ڈائریکٹ ٹو ڈیوائس(ڈی ٹو ڈی ) کمیونیکیشنز اور مستقبل کی ۶ ؍جی ایجادات کے لیے اہم ہیں۔
اسپیکٹرم نیلامی پرٹی آر اے آئی (ٹرائی ) کے مشاورتی کاغذ کے جواب میں، جیو نے کہا کہ ایل (ایک سے ۲؍ گیگا ہرٹز ) اور ایل (۲؍ سے ۴؍ گیگا ہرٹز) بینڈ سیٹیلائٹ سے فون کنیکٹیویٹی کے لیے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ ہندوستان کو انہیں اپنے آئی ایم ٹی اسپیکٹرم پلان سے خارج نہیں کرنا چاہئے۔ جیو نے کہا کہ ایل اور ایس بینڈز کو آئی ایم ٹی ا سپیکٹرم کے مساوی سلوک کیا جانا چاہئے اور نیلامی میں شامل کیا جانا چاہئے۔ یہ ایک مربوط، سافٹ ویئر سے طے شدہ نیٹ ورک فریم ورک بنائے گا جو۶؍جی کے اندرڈی ٹو ڈی اور دیگر غیر زمینی اختراعات کو سپورٹ کرے گا اور سروس فراہم کرنے والوں کو وسیع تر کوریج فراہم کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے:ٹرمپ ٹیرف :امریکہ میں سپریم کورٹ کا مقدمہ ہندوستان کے خدشات کو بڑھا سکتا ہے
ریلائنس جیو نے کہا کہ اسٹار لنک جیسی عالمی کمپنیاں پہلے سے ہی ڈی ٹو ڈی خدمات کے لیے ۱۶۰۰؍میگا ہرٹز سے ۲۶۰۰؍میگا ہرٹز رینج میں اسپیکٹرم استعمال کر رہی ہیں، جس سے اس کے سیٹیلائٹس کو ’آسمان میں بیس اسٹیشن‘ کے طور پر مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح، گلوبل اسٹار کے ساتھ ایپل کی شراکت آئی فون سیٹیلائٹ کنیکٹیویٹی کے لیے ایس بینڈ کا استعمال کرتی ہے۔جیو نے کہا کہ ’’ان بینڈز کو ہندوستان کے نیلامی کے فریم ورک میں شامل کرنے سے عالمی اور گھریلو دونوں آپریٹرس کو سرشار اسپیکٹرم صلاحیتوں کے ساتھ ابھرتی ہوئی ڈی ٹو ڈی مارکیٹ میں داخل ہونے کا موقع ملے گا۔ جیو نے یہ بھی کہا کہ بینڈ کو نیلام کرنے سے پہلے اس معاملے کا مطالعہ کیا جانا چاہیے۔ جیو نے کہا کہ ’’اس اسپیکٹرم کو آئی ایم ٹی کے لیے استعمال کیے جانے سے پہلے ابھی کافی وقت ہے، اس لیے بینڈ کو نیلام کرنے سے پہلے سیٹیلائٹ اپلنک اسٹیشنوں سے آئی ایم ٹی بیس اسٹیشنوں کی دوری کا تعین کرنے کے لیے ایک پائلٹ ٹیسٹ کروانا مناسب ہوگا۔‘‘