Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیت المقدس ہی فلسطین کا دارالحکومت ہو: سعودی کابینہ

Updated: September 30, 2023, 11:38 AM IST | Agency | Riyadh

ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں منعقدہ میٹنگ میں  ریاست ِ فلسطین کے قیام کو امن کیلئے ناگزیر بتایاگیا، اتفاق کیاگیاکہ اسرائیل کو ۴؍ جون ۱۹۶۷ء کی سرحدوں پر واپس جانا ہوگا۔

The Saudi delegation led by Nayef bin Bandar al-Sudairi visited Palestine the same week. Photo: INN
نایف بن بندر السدیری کی قیادت میں اسی ہفتے سعودی وفد نے فلسطین کا دورہ کیا۔ تصویر:آئی این این

سعودی عرب ایک طرف جہاں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی جانب تیزی سے پیش رفت کر رہا ہے وہیں  ، ریاست فلسطین کے قیام کے تعلق سے بھی اس نے اپنی کوششیں  بڑھا دینے کا اشارہ دیا ہے۔ 
 ۱۹۹۳ء کے اوسلو معاہدہ کے بعدگزشتہ دنوں پہلی بار کسی سعودی وفد نے مغربی کنارہ کا دورہ کیا ۔اس دورے میں   ایک سے زائد بار اس با ت کی وضاحت کی گئی کہ سعودی عرب علاحدہ فلسطین ریاست کے قیام کیلئے کوشاں  ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ اس بیچ منگل کو سعودی کابینہ کی میٹنگ میں  بھی مشرق وسطیٰ میں   قیام امن کیلئے مسئلہ فلسطین کے حل پر زور دیاگیا اور کہاگیا کہ ’’بیت المقدس ہی فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہئے۔ ‘‘اس کے ساتھ ہی نیوم شہر میں  منعقدہ اس میٹنگ میں کہاگیا ہے کہ علاحدہ ریاست ِ فلسطین کے قیام کیلئے اسرائیل کو ۴؍ جون ۱۹۶۷ء کی اپنی سرحدی حدود میں  واپس جانا ہوگا۔ عرب اخبار الشرق الاوسط کے مطابق کابینہ میں امید ظاہر کی گئی کہ مملکت ِسعودی عرب، عرب لیگ، یورپی یونین اور مصر واردن کے تعاون سے جوکوششیں شروع کی گئی ہیں ، وہ مشرق وسطیٰ میں آزاد ریاست فلسطین کے قیام کی شکل میں  قیام امن پر منتج ہوں گی۔ 
 ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں  کابینہ کی میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ’’ریاست فلسطین ۱۹۶۷ء کی سرحدوں  کی بنیاد پر قائم ہونی چاہئے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو اور جو بین الاقوامی معاہدوں  اور ۲۰۰۲ء میں  شروع کی گئی عرب امن مساعی کے عین مطابق ہو۔‘‘ یاد رہے کہ جس وقت یہ میٹنگ ہورہی تھی،اس وقت سعودی عرب کا وفد فلسطین کے دورے پر تھا اور فلسطینی اتھاریٹی کے صدر محمود عباس سےراملّہ میں ملاقات کررہاتھا۔ 
سعودی عرب نے اردن کے اپنے سفیر نایف بن بندر السدیری کو فلسطین کیلئے غیر مقیم سعودی سفیر نامزد کیا ہے۔ ان کی ق قیادت میں فلسطین کا دورہ کرنے والے اس وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے محمود عباس نےوفد کی ’’آمد کو انتہائی اہم‘‘قرار دیا تھا۔اس موقع پر السدیری نے بھی یہ بات دہرائی کہ مملکت سعودی عرب ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے کوشاں ہے جس کا صدر مقام مشرقی بیت المقدس ہو گا۔
کابینہ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں ہے، سعودی عرب کے مطالبے کا واحد مقصد فسلطینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ایسے وقت میں  جبکہ سعودی عرب اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے جارہاہے،وہ فلسطینی عوام اور پوری دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کررہاہے کہ وہ فلسطین کے کاز کیلئے حسب سابق سرگرم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK