Inquilab Logo

اترپردیش مدارس معاملہ: سپریم کرٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی

Updated: April 05, 2024, 4:00 PM IST | Lucknow

سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگا دی ہے جس میں اس نے اترپردیش مدرسہ ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کی دفعات کو غلط سمجھا ہے اورریاست اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے مذاہب کے درمیان امتیاز نہیں کر سکتی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے آج الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو روک دیا ہے جس میں اس نے اترپردیش مدرسہ ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگاتا ہے جس میں عدالت نے ہدایت دی تھی کہ مدارس کے ۱۷؍لاکھ طلبہ اور ۱۰؍ ہزار اساتذہ کو ریاستی تعلیمی نظام کے تحت ڈھالنا چاہئے۔ 
گزشتہ ماہ الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ ۲۰۰۴ء سیکولرازم کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت سے کہا تھا کہ وہ طلبہ کو باضابطہ تعلیمی نظام کے تحت ایڈجسٹ کرے۔
واضح رہے کہ اترپردیش میں ۲۵؍ ہزار مدارس ہیں جن میں سے تقریباً ۱۶؍ ہزار اترپردیش ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے منظور شدہ ہیں۔
اس ضمن میں سپریم کورٹ کی تین ججوںپر مبنی بینچ جس کی قیادت چیف جسٹس ڈی وائے چندرچڈ کر رہے تھے، نے مرکز اور اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ 
عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کی دفعات کو غلط سمجھا ہے کیونکہ اس میں مذہبی احکامات نہیں پیش کئے گئے ہیں۔مدرسہ بورڈ کے قیام کا مقصد قانونی نوعیت کے تحت ہے اورالہ آباد ہائی کورٹ کا بنیادی طور پر یہ کہنا کہ اس کے قیام کا مقصد سیکولرازم کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے ٹھیک نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست کا مطلب اس بات کی یقین دہانی کروانا ہے کہ مدراس سیکولر تعلیم فراہم کریں، عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہونا چاہئے تھا کہ مدراس میں سیکولر تعلیم فراہم کی جائے نا کہ اس کی قانونی حیثیت کو ختم کیا جائے۔
خیال رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کا یہ حکم وکیل انوشمان سنگھ راتھوڑ کی درخواست پر سماعت کےبعد سامنے آیاتھا۔ انہوں نے مدرسہ بورڈ کی آئینی حیثیت کوچیلنج کیا تھا۔
عدالت نے مزید کہا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کا حکم ۱۷؍ لاکھ بچوں کے مستقبل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے مذاہب کے دوران امتیاز نہیں کر سکتی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK