Inquilab Logo

لوک سبھا الیکشن: متھرا میں حکام پر مسلم ووٹروں کو ووٹ نہ کرنے دینے کا الزام

Updated: May 02, 2024, 3:12 PM IST | Mathura

متھرا، اترپردیش میں ۲۶؍ اپریل کو لوک سبھا الیکشن کیلئے ووٹنگ ہوئی۔ اس دوران مسلم ووٹروں کی جانب سے حکام پر وٹ نہ کردینے کا الزام۔کہا کہ انہیں ووٹر سلپس نہیں دیئے گئے، اور ووٹر لسٹ سے ان کا نام غائب کردیا گیا، یا، ناموں میں معمولی فرق کے سبب انہیں ووٹ دینے نہیں دیا گیا۔ دوسری جانب برادران وطن نے اس قسم کی کوئی شکایت نہیں کی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

متھرا، اترپردیش میں مسلم ووٹروں کا الزام ہے کہ حالیہ لوک سبھا انتخابات کے دوران بوتھ لیول افسران نے ان کے ووٹ کے حق سے انکار کیا، جب کہ اسکرول کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندو باشندوں نے اس طرح کے مسائل کی اطلاع نہیں دی ہے۔ ۷۴؍ سالہ جمرول نشا نے دعویٰ کیا کہ ان کے خاندان کے نو افراد میں سے کسی کو بھی پولنگ کے دن سے پہلے ووٹر سلپ نہیں ملی۔ بوتھ پر ووٹر لسٹ میں ان کا نام پائے جانے کے باوجود، ان کے نام میں تضاد کی وجہ سے انہیں ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا۔ نشا نے بتایا کہ ’’بوتھ میں انہوں نے مجھے بتایا کہ میرا نام جمرول کے طور پر درج تھا، نہ کہ جمرول نشا۔‘‘ 
رپورٹ میں اس طرح کے واقعات میں ایک ’’عجیب تسلسل‘‘ کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ووٹر لسٹ میں جمرالنشا کا پورا نام درج ہے۔ اس مسئلے کو سدھارنے کی کوششوں کے باوجود، اسے پولیس افسران کے طعنوں کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر وہ ووٹ ڈالے بغیر ہی بوتھ سے نکل گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے ان سے بحث کی کوشش کی، لیکن وہاں کے پولیس افسران نے مجھے طعنہ دیتے ہوئے کہا، `کیا تمہاری اتنی عمر ہے کہ تم یہاں کھڑے ہو کر سارا دن بحث کرو؟ اس لئے میں وہاں سے لوٹ آئی۔‘‘ 
واضح رہے کہ متھرا میں ووٹر ٹرن آؤٹ ۹ء۴۹؍ رہا، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے کم ہے اور اتر پردیش کے تمام انتخابی حلقوں میں بھی سب سے کم ہے۔ مسلم ووٹرز اس کم ٹرن آؤٹ کی وجہ مختلف رکاوٹوں کو قرار دیتے ہیں جن میں ووٹر سلپس کی ناقص تقسیم اور ووٹر لسٹ میں تضادات شامل ہیں۔
اس کے برعکس، ہندو ر باشندوں نے ہموار ووٹنگ کے تجربات کی اطلاع دی۔ اس ضمن میں مول چند نے کہا کہ ان کے خاندان کو کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور انہیں وقت پر ووٹر سلپس موصول ہوئیں۔ دوسری جانب، محمد صابو اور شبیر علی سمیت کئی مسلم ووٹروں نے ووٹر لسٹ میں ناموں کی کمی کی وجہ سے اپنے ووٹ نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
صابو نے کہا کہ ’’میں اس بار ووٹ نہیں دے سکا کیونکہ اسٹیشن منیجر نے کہا کہ میرا نام نہیں ہے۔ وہ ۳۰؍ منٹ تک فائلوں کو دیکھتا رہا، لیکن اسے میرا نام نہیں مل سکا۔ اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ ہمارے خاندان میں پانچ ووٹر ہیں۔ لیکن ہم میں سے صرف تین ہی ووٹ دے سکے۔‘‘ 
شبیر علی نے ووٹر لسٹ میں ابہام اور اختلاط کو اجاگر کیا، جس کے نتیجے میں خاندان کے کئی افراد ووٹ ڈالنے سے قاصر رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے خاندان میں آٹھ ووٹر ہیں۔ لیکن میری دو بیٹیوں اور دو بیٹوں کے نام فہرست میں نہیں مل سکے۔ ہم صبح ۸؍ بجے پولنگ اسٹیشن گئے اور ایک گھنٹہ ان کے نام تلاش کرنے میں گزارا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK