Inquilab Logo

رمضان کا دوسرا جمعہ:قبلۂ اوّل میں زائد از ایک لاکھ مسلمان پہنچے

Updated: April 01, 2023, 11:48 AM IST | Jerusalem

یہاں  تراویح میں بھی نمازیوں کی بڑی تعداد رہتی ہے ۔ اسرائیلی فورسیز نے سیکوریٹی کے نام پریروشلم اور مغربی کنارہ میں جابجارکاوٹیں کھڑی کیں ،  داخلے سے روکنے کیلئے عمر کی شرط رکھی

The scene of performing Friday prayers in the compound of the first Qibla (Photos: PTI)
 قبلۂ اوّل کے کمپاؤنڈ میں نمازجمعہ کی ادائیگی کا منظر(تصاویر:پی ٹی آئی)

 ماہ رمضان کے دوسرے جمعہ کو بھی قبلۂ اول میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے  نماز جمعہ ادا کی۔ ’ڈبلیو اے ایف اے‘  کی رپورٹ کے مطابق اردن کی اسلامک وقف اتھاریٹی   جو قبلۂ اول  کے انتظامیہ امور کی ذمہ داری نبھاتی ہے کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈھائی لاکھ افراد نے یہاں نماز جمعہ ادا کی ۔ 
 تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسیز نے کئی طرح کی پابندیاں اور بندشیں لگارکھی ہیں۔ جمعہ کو جب مغربی کنارہ سے فلسطینی مسلمان جوق در جوق قبلہ اوّل پہنچنے شروع ہوئے تو اسرائیلی فورسیز نے سختی سے کام لیا۔ کئی چیک پوسٹس پر اسرائیلی فورسیز نے  ۵۵؍ سال سے زائدعمر کےا فراد اور ۱۲؍ سال سے کم عمر بچوں کو ہی مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ میں جانے دیا۔  رپورٹ کے مطابق شرکاء میں  خواتین  اور بچوں کی ایک بڑی تعداد  موجود تھی۔
  اسرائیلی فورسیز نے جمعہ کو قدیم یروشلم کے داخلی راستوں پر عارضی چیک پوائنٹس  لگارکھے تھے۔ جہاں ہزاروں فلسطینیوں کو جانچ و تفتیش کے نام پر گھنٹوں روک کر رکھا گیا۔اس دوران جن فلسطینیوں کومسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا انہوں نے  چیک پوسٹ پر احتجاج کیا اور  نماز  جمعہ ادا کی ۔  دی ٹائمس آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق تقریباً ایک لاکھ مسلمانوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔ جن میں مغربی کنارہ سے آنے والے تقریباً۵۲؍ہزار فلسطینی شامل تھے۔  جمعہ کے موقع پر قابض اسرائیلی انتظامیہ نے یروشلم اور مغربی کنارہ میں بڑی تعداد میں سیکوریٹی اہلکاروں کو تعینات کررکھا تھا۔ تقریباً ۲۳۰۰؍ اہلکار یہاں موجود تھے۔ 
مسجد اقصیٰ میں تراویح اور عشا میں۳۵؍ ہزار فلسطینیوں کی آمد
 ماہ صیام آٹھویں شب تراویح اور عشا کی نماز میں ۳۵؍ ہزار فلسطینی نمازیوں نے نماز تراویح اور رات کی عبادت میں شرکت کی۔بیت المقدس، اندرون فلسطین اور مغربی کنارے کے مختلف شہروں سے بڑی تعداد میں فلسطینی نمازی مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔اندرون فلسطین سے بسوں پرقافلہ سیکڑوں نمازیوں کو لے کرقبلہ اول پہنچا۔ زیادہ تر فلسطینی الناصرہ، طمرہ، ام الفحم، النقب اور دوسرے شہروں سےآئے۔دوسری طرف اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے شمالی بیت المقدس میں کے مقام پرجگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی۔اسرائیلی فوج کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے چوکیوں پر رش لگ گیا اور فلسطینیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول میں نماز کے لیے آنے سے روکنا اسرائیل کی مذہبی دہشت گردی اور فلسطینیوں کے خلاف مذہبی جنگ قرار دی جاتی ہے۔قابض حکام فلسطینیوں کو نہ صرف قبلہ اول میں نماز کی ادائی سے روکتے ہیں بلکہ انہیں مسجد اقصیٰ میں اعتکاف سے بھی منع کیا جاتا ہے۔ 
یہودی آباکاروں کا دھاوا
 جمعرات کی صبح قابض صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا۔  یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں بولے گئے جب دوسری طرف فلسطینی شہری رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی نماز کی تیاری کررہے تھے۔مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ قابض فورسزکی فول پروف سکیورٹی میں۷۳؍ یہودی آباد کاروں نے جمعہ کو علی الصبح  مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا بولا اور جگہ جگہ پھیل گئے۔ اس دوران قابض فوج کی موجودگی میں آباد کاروں نے تلمودی تعلیمات کےمطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔قابض فوج کے گھیراؤ سے قبل فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول میں موجود تھی۔ انہوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ فلسطینی نمازیوں کے’اللہ اکبر‘ کے فلک شگاف نعروں سے قبلہ اول کی فضا گونج اٹھی۔ 
اسرائیلی آباد کاروں کے دھاوے قابل مذمت ہیں: سعودی عرب
 سعودی عرب نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں آباد کاروں در اندازی امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا باعث ہیں۔مملکت نے باور کرایا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات امن کوششوں کو تباہ کرنے اور دینی مقدسات کے حوالے سے مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق دفتر خارجہ نے قابض اسرائیل افواج کی موجودگی میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی آباد کاروں کے جارحانہ عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔سعودی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی آباد کاروں نے فوج کی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ میں جو کچھ کیا اس سے امن کوششیں سبوتاژ ہوں گی۔ یہ عمل مذہبی مقدس مقامات کے احترام کو یقینی بنانے والی بین الاقوامی روایات اور اصولوں کے سراسر منافی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK