اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، دنیا بھر میں جاری جنگوں، بڑھتے ہوئی جیوپولیٹیکل تناؤ اور سلامتی کے خدشات کی وجہ سے۲۰۲۴ء میں عالمی فوجی اخراجات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جو۲؍ اعشاریہ ۷۱۸؍ ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔
EPAPER
Updated: April 30, 2025, 2:02 PM IST | Washington
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، دنیا بھر میں جاری جنگوں، بڑھتے ہوئی جیوپولیٹیکل تناؤ اور سلامتی کے خدشات کی وجہ سے۲۰۲۴ء میں عالمی فوجی اخراجات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جو۲؍ اعشاریہ ۷۱۸؍ ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، دنیا بھر میں جاری جنگوں، بڑھتے ہوئی جیوپولیٹیکل تناؤ اور سلامتی کے خدشات کی وجہ سے۲۰۲۴ء میں عالمی فوجی اخراجات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جو۲؍ اعشاریہ ۷۱۸؍ ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ ڈیٹا کے مطابق،۲۰۲۳ء کے مقابلے میں۹؍ اعشاریہ ۴؍ کا حقیقی اضافہ، کم از کم سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے سب سے زیادہ سالانہ اضافہ ہے، اور یہ مسلسل دسویں سال ہے جب فوجی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی فوجی بوجھ — جو عالمی جی ڈی پی کے تناسب سے فوجی اخراجات کو ظاہر کرتا ہے۲۰۲۴ء میں۲؍ اعشاریہ ۵؍ فیصد تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان پاکستان کے برآمدی ہوائی راستوں پر پابندی عائد کرسکتا ہے: رپورٹ
یورپ (جس میں روس بھی شامل ہے) اس عالمی رجحان کا ایک بڑا محرک تھا، جہاں اخراجات میں ۱۷؍ فیصد کا اضافہ ہو کر۶۹۳؍ ارب ڈالر ہو گئے۔ یوکرین میں جاری جنگ نے اس اضافے کو مزید ہوا دی، جس کی وجہ سے یورپی فوجی اخراجات سرد جنگ کے اختتام کے بعد کی سطح سے بھی تجاوز کر گئے۔ روس کے فوجی اخراجات میں۳۸؍ فیصد کا اضافہ ہو کر تخمیناً۱۴۹؍ ارب ڈالر ہو گئے، جو ۲۰۱۵ء کے مقابلے میں دگنا ہے اور اس کا جی ڈی پی کا ۷؍ اعشاریہ ۱؍ فیصد بنتا ہے۔ یوکرین کے اخراجات۶۴؍ اعشاریہ ۷؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جو روس کے اخراجات کا۴۳؍ فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یوکرین کا فوجی بوجھ اس کے جی ڈی پی کا۳۴؍ فیصد ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
ادارے کے سینئر محقق ڈیگو لوپیز ڈا سلوا نے خبردار کیا کہ یوکرین کو مزید فوجی اخراجات بڑھانے میں چیلنجز کا سامنا ہے، کیونکہ اس کا مالیاتی دائرہ کار محدود ہے۔ اپنے ذرائع کے علاوہ، یوکرین کو روس کے خلاف جنگ میں مغربی اتحادیوں کی مالی اور فوجی امداد حاصل ہے۔ کئی یورپی ممالک میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا، جس میں جرمنی دنیا کا چوتھا سب سے بڑا فوجی خرچ کرنے والا ملک بن گیا۔ اس کے علاوہ نیٹو کے رکن ممالک نے مجموعی طور پر عالمی اخراجات کا ۵۵؍ فیصد خرچ کیا۔ جبکہ مشرق وسطیٰ میں فوجی اخراجات میں۱۵؍ فیصد کا اضافہ ہو کر ۲۴۳؍ ارب ڈالر ہو گئے۔
یہ بھی پڑھئے: برازیل نے برکس سمٹ میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا
دنیا کا دوسرا سب سے بڑا فوجی خرچ کرنے والا ملک چین نے اپنی فوجی تعمیر جاری رکھی، اور اس کے اخراجات میں۷؍ فیصد کا اضافہ ہو کر تخمیناً۳۱۴؍ ارب ڈالر ہو گئے۔ جاپان میں بھی نمایاں۲۱؍ فیصد کا اضافہ ہوا، جو ۵۵؍ اعشاریہ ۳؍ ارب ڈالر ہے، جو۱۹۵۲ کے بعد سے اس کا سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔ دنیا کا پانچواں سب سے بڑا فوجی خرچ کرنے والا ملک ہندوستان نے گزشتہ سال۸۶؍ اعشاریہ ایک ارب ڈالر خرچ کیے۔ افریقی ممالک نے۲۰۲۴ء میں فوجی مقاصد کے لیے۵۲؍ اعشاریہ ۱؍ ارب ڈالر خرچ کیے،جو ۲۰۲۳ ءکے مقابلے میں۳؍ فیصد زیادہ اور۲۰۰۱۵ء کے مقابلے میں ۱۱؍ فیصد زیادہ ہے۔
ادارے کے فوجی اخراجات اور ہتھیاروں کی پیداوار پروگرام کے محقق زیاؤ لیانگ نے خبردار کیا کہ "جیسے جیسے حکومتیں فوجی سلامتی کو ترجیح دے رہی ہیں، اکثر دیگر بجٹ شعبوں کی قیمت پر، آنے والے سالوں میں معاشی اور سماجی توازن پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘