Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان پاکستان کے برآمدی ہوائی راستوں پر پابندی عائد کرسکتا ہے: رپورٹ

Updated: April 29, 2025, 9:58 PM IST | New Delhi

پانی کے بعد ہندوستان پاکستان کے برآمدی ہوائی راستوں پر پابندی عائد کرسکتا ہے، اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تجارت نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن ہندوستانی مصنوعات خاص طور پر الیکٹرانکس، سونا، جواہرات، زیورات اور ای کامرس سامان متحدہ عرب امارات، سری لنکا اور سنگاپور جیسے تیسرے ممالک کے ذریعے پاکستان تک پہنچتی رہتی ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

حالیہ دریائے سندھ کے معاہدے سے متعلق پیش رفت کے بعد، رپورٹ کے مطابق ہندوستان پاکستان کو الیکٹرانکس اور ای کامرس سامان کی برآمدات پر پابندیوں پر غور کر رہا ہے۔ سی این بی سی ٹی وی۱۸؍ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور تجارتی خدشات کے پس منظر میں اٹھایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ہندوستانی حکومت پاکستان کے ہوائی درآمدی راستہ بند کرنے کی ممکنہ صورتحال کیلئے تیاری کر رہی ہے۔ حکام فی الحال ہوائی راستوں پر پابندیوں کے ہندوستانی برآمد کنندگان پر ممکنہ مالی اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔  

یہ بھی پڑھئے: فضائی حدود کی جنگ: ہندوستان کا معمولی جبکہ پاکستان کا غیر معمولی نقصان

گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹو کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو طرفہ تجارت کے سرکاری طور پر معطل ہونے کے باوجود، ہندوستان سے سالانہ۱۰؍ ارب ڈالر سے زائد مالیت کی مصنوعات ان ٹرانس شپمنٹ ہب کے ذریعے پاکستان پہنچتی ہیں۔ یہ پاکستان میں ہندوستانی مصنوعات کی مسلسل طلب کو ظاہر کرتا ہے، حالانکہ پیچیدہ اور مہنگے برآمدی راستوں کی وجہ سے ان کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرانس شپمنٹ کے عمل میں ہندوستانی کمپنیاں تیسرے ممالک کے بندرگاہوں پر سامان برآمد کرتی ہیں، جہاں آزاد فرم انہیں مقررہ گوداموں میں ذخیرہ کرتی ہیںیہ خصوصی سہولیات ہیں جہاں سامان کو ٹرانزٹ کے دوران کسٹم ڈیوٹی ادا کیے بغیر رکھا جا سکتا ہے۔ ان گوداموں میں سامان پر دوبارہ لیبل لگائے جاتے ہیں تاکہ ان کی ہندوستانی اصل چھپائی جا سکے، اور اکثر ان پر ٹرانس شپمنٹ ملک کی مصنوعات کا لیبل لگا دیا جاتا ہے، جیسے کہ ’’میڈ ان یو اے ای۔‘‘ لیبل تبدیل کرنے کے بعد، یہ سامان پاکستان بھیج دیا جاتا ہے، جس سے دو طرفہ تجارتی پابندیوں مؤثر طریقے سےبچا جاتا ہے۔  گلوبل ٹریڈ نے اپنے پریس نوٹ میں ایک مثال دی ہے، کہ ہندوستان سے دبئی کوایک لاکھ ڈالر مالیت کے آٹو پارٹس برآمد کیے جاتے ہیں، جنہیں دوبارہ لیبل لگا کر پاکستان میںایک لاکھ ۳۰؍ ہزار  ڈالر میں فروخت کیا جا سکتا ہے۔ اس اضافی قیمت میں ذخیرہ کرنے، دستاویزات اور محدود مارکیٹ میں داخلے کی لاگت شامل ہوتی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملے پر جموں کشمیر اسمبلی میں عمر عبداللہ کی جذباتی تقریر

واضح رہے کہ ۲۲؍ اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام کے قریب بیسارن ویلی میں ایک خونخیز دہشت گرد حملہ ہوا، جس میں کم از کم۲۶؍ سیاح ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئےتھے، جس کی ذمہ داری پاکستان میں مقیم دہشتگرد تنظیم کی ذیلی تنظیم نے لی تھی۔ اس حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہو گیا۔ اور دونوں جانب سے متعددانتقامی اقدامات کئے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK