غیر معمولی فیصلہ، لوکل ٹرین دھماکوں کے ۱۲؍ سزا یافتہ ملزمین کی رِہائی کا حکم
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 11:39 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
غیر معمولی فیصلہ، لوکل ٹرین دھماکوں کے ۱۲؍ سزا یافتہ ملزمین کی رِہائی کا حکم
۱۱؍ جولائی ۲۰۰۶ء کو ممبئی کو دہلا کر رکھ دینے والے ٹرین بم دھماکوں کےکیس کی جانچ پر پہلے دن سے انگلی اٹھ رہی تھی پیر کو بامبے ہائی کورٹ نے بھی تصدیق کردی کہ پولیس اصل مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی اور اس نے ’’کیس حل کر لینے‘‘ کا تاثر دینے کیلئےبے قصور افراد کو گرفتار کرکے ان پر کیس چلایا۔ اس کےساتھ ہی جسٹس انل کیلور اور جسٹس شیام چاندک پر مشتمل ۲؍ رکنی خصوصی بنچ نے مکوکا کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو پلٹ دیا اور تمام ۱۲؍ ملزمین(جن کے نام اور تصویریں اوپر دی گئی ہیں) کو فوری طور پر رہا کرنےکا حکم دیا۔ ان میں سے کمال انصاری کاکورونا کی وبا کے دوران انتقال ہوچکا ہے جبکہ فیصل شیخ اور ناوید حسین دیگر مقدمات میں ماخوذ ہیں اس لئے بری ہونے کے باوجود ان کی رہائی نہیں ہو سکے گی۔
اے ٹی ایس کی جانچ کی قلعی کھل گئی
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میںمہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ ( اے ٹی ایس) کی ’’جانچ ‘‘ کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ ۶۷۱؍ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کورٹ نے ملزم بنائے گئے افراد کے ’’اقبال جرم‘‘ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئےکہاکہ ایسا معلوم ہوتا کہ یہ ایک دوسرے کی نقل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے مذکورہ اقبالیہ بیانوں کو ناقابل اعتبار قراردیا اور کہا کہ ملزمین یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ ’’اقبال جرم‘‘ کروانے کیلئے انہیں شدید تشدد اور ٹارچر کا نشانہ بنایاگیا۔
فیصلے میں تفتیش کاروںکیلئے تازیانہ
کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ’’ کسی بھی جرم کے اصل مجرم کو گرفتار کرکے سزا دینا ،مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے ،قا نون کی حکمرانی اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جتنا ضروری ہے اتنا ہی ضروری یہ بھی ہے کہ ملزمین کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔ تفتیشی ایجنسی نے ناقص ثبوت اور جھوٹی گواہی کی بنیاد پر ملزمین کو کٹہرے میں لا کرکھڑا تو کر دیا لیکن قانون کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا۔ ایسی ناقص تفتیش پر عدالت کے سنائے گئے فیصلہ سے عوام کا اعتماد بھی مجروح ہوتا ہے ۔‘‘
فیصلہ سن کر ملزمین زاروقطاررو پڑے
یہی نہیں۲؍رکنی بنچ نےپھانسی کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا۔ جسٹس انل کیلور اور جسٹس شیام چاندک صبح ساڑھے ۹؍ بجے جب فیصلہ سنا رہے تھے تب مہاراشٹر کی پونے ، ناسک ، امراوتی اور ناگپور کی جیلوں میں قید ملزمین ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعہ عدالتی کارروائی میں شامل تھے۔ عدالت کافیصلہ سنتے ہی ملزمین زار و قطار روپڑے ۔
جج صاحبان نے اپنے تاریخی فیصلہ میں اے ٹی ایس کے دعوؤں کے بخئے بری طرح ادھیڑ کر رکھ دیئے۔ بنچ نے نہ تو استغاثہ کے ذریعہ پیش کئے گئے ملزمین کے اقبالیہ بیان کو قبول کیا نہ ہی ان کے خلاف پیش کئے گئے شواہد کو قابل اعتبار مانا۔
عدالت نے سرکاری گواہوں کے ذریعہ شناختی پریڈ میں ملزمین کو پہچانے جانے اور گوونڈی میں ملزم محمد علی کے ۱۰X۱۵؍فٹ کےمکان میں مفرور پاکستانی ملزمین کے ساتھ سازش رچنے اور بم بنانے کے دعوؤں کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔یہی نہیں کورٹ نے مذکورہ دھماکوں میں استعمال کئے گئے دھماکہ خیز مادہ کی فورینسک رپورٹ بھی قبول نہیں کی۔
بری کئے گئے افراد میں مدھوبنی کے رہنے والے کمال احمد انصاری ،میرا روڈ کے رہنے والے محمد فیصل رحمن شیخ ، احتشام صدیقی، سکندر آباد سے تعلق رکھنے والے نوید حسین خان رشید اورجلگاؤں کے سول انجینئر آصف بشیر خان شامل ہیں ۔ ان پانچوں کو مکوکا کی خصوصی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ اسی طرح مدنپورہ کالا پانی کے رہنے والے ڈاکٹر تنویز احمد انصاری ، محمد شفیع شیخ ،محمد علی عالم ، محمد ساجد انصاری ، میرا روڈ کے سافٹ ویئر انجینئر مزمل رحمن شیخ، سہیل محمود شیخ اور ضمیر رحمن شیخ کو ذیلی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اس کیس میں جمعیۃ علما مہاراشٹر ( مولانا ارشد مدنی )قانونی امدادی کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے وکلاء نے دفاع کیا ۔ا نہوں نے جھوٹے گواہ اور ثبوتوں کے خلاف اپنی دلیلوں سے ہائی کورٹ کو اس قائل کیا کہ تفتیشی ایجنسی نےمذکورہ نوجوانوں کو جھوٹے کیس میں پھنسایا ہے۔ وکلائے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ ایس ناگا متھو (سبکدوش جسٹس مدراس ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ مرلی دھر (سبکدوش چیف جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن (ایڈوکیٹ، سپریم کورٹ آف انڈیا) اور ایڈوکیٹ یُگ موہت چودھری شامل تھے۔ انہیں عبدالوہاب خان، شریف شیخ اور انصار تنبولی جیسے وکیلوں کی معاونت حاصل تھی ۔ ایڈوکیٹ راجا ٹھاکرے نے کیس میں حکومت کی پیروی کی اور اس بات کی پوری کوشش کی کہ ہائی کورٹ سزائے موت کی توثیق کرے اور جنہیں ذیلی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے انہیں بھی سزائے موت میں تبدیل کیا جائے ۔
یاد رہے کہ ۱۱؍جولائی۲۰۰۶ء کی شام کو بھیڑ بھاڑ کے اوقات میں ممبئی کے مضافاتی ریلوے نیٹ ورک پر ویسٹرن ریلوے کی ۷؍ ٹرینوں کے فرسٹ کلاس ڈبوں ـ میں ہونےوالے دھماکوں میں ۱۸۹؍ افراد ہلاک اور ۷۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ سلسلہ وار دھماکوں میں سانتا کروز، باندرہ-کھار روڈ، جوگیشوری-ماہم جنکشن، میرا روڈ-بھائیندر، ماٹونگا-ماہم جنکشن اور بوریولی سمیت کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیاتھا۔ اے ٹی ایس نے ان دھماکون کا الزام ممنوعہ قراردی گئی طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) پر عائد کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ اس نے لشکر طیبہ کے ساتھ مل کر یہ دہشت گردانہ کارروائی انجام دی ۔ ہائی کورٹ میں اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ عدالت کے اس فیصلے کو مہاراشٹر اے ٹی ایس کے لیے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔