Inquilab Logo

پیگاسس پر سنسنی خیز انکشاف، اپوزیشن حملہ آور

Updated: January 30, 2022, 9:37 AM IST | new Delhi

نیو یارک ٹائمزنے دھماکہ کیا کہ مودی سرکار نے ۲۰۱۷ء میں پیگاسس خریدا، وزیر اعظم کے اسرائیل دورہ پر معاہدہ ہوا ، قومی سیاست میں ہلچل ، حکومت سے جواب طلب

In New Delhi, Youth Congress workers staged a protest against the Modi government. (Photo: PTI)
نئی دہلی میں یوتھ کانگریس کے کارکنان نے مودی سرکار کے خلا ف زوردار احتجاج کیا۔(تصویر: پی ٹی آئی )

: معروف  امریکی اخبار نیویارک ٹائمز  نے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس کے تعلق سے سنسنی خیز انکشاف کرکے  ہندوستانی سیاست میں ہلچل پیدا کرد ی ہے۔ اخبار نے جمعہ کو شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جولائی ۲۰۱۷ءمیں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا تو ہندوستان نے اسرائیل کے ساتھ ۲؍بلین ڈالر کا ایک بڑا دفاعی سودا کیا تھا۔ اس  دفاعی سودے میں میزائل سسٹم کے علاوہ اسرائیل کی سرکاری کمپنی این ایس او کا بنایا ہوا پیگاسس اسپائی ویئر  سافٹ ویئر بھی شامل تھا جسے مودی حکومت نے خریدا تھا ۔ جاسوسی سافٹ ویئر کے سودے پر نیویارک ٹائمز کی رپورٹ   کے بعد کانگریس پارٹی سمیت پورا اپوزیشن بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی پر ایک مرتبہ پھر حملہ آور ہوگیا ہے۔ کانگریس نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا ان انکشافات پر دفتر وزیر اعظم (پی ایم او) کوئی جواب دے گا؟
نیو یارک ٹائمز نے کیا تحقیق کی ؟
  انڈین ایکسپریس میں بھی اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے تفصیلی خبر شائع ہوئی ہے۔نیویارک ٹائمز کی تفتیش   میں معلوم ہوا ہے کہ ا یف بی آئی نے بھی اس اسپائی ویئر کو خریدا تھا اور ایف بی آئی چاہتی تھی کہ اس کا استعمال گھریلو نگرانی کے لئے کیا جائے لیکن اس نے نہیں کیا  جبکہ اسرائیل کی وزارت دفاع کے نئے سودوں کے تحت پیگاسس کو پولینڈ، ہنگری اور ہندوستان سمیت کئی ممالک کو فراہم کیا گیا تھا۔اخبار کا دعویٰ ہے کہ جولائی ۲۰۱۷ء میں جب وزیر اعظم مودی اسرائیل پہنچے تو ان کا پیغام واضح تھا کہ ہندوستان اب فلسطین کے حوالے سے اپنے پرانے موقف کو تبدیل کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں وزیر اعظم مودی اور اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان کافی قربتیں پیدا ہوئیں۔ ہندوستان نے اسرائیل سے جدید ہتھیار اور جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے کا معاہدہ کیا۔ اس پورے معاہدے کی مالیت تقریباً ۱۵؍ ہزار کروڑ   روپے تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے بھی اس کے فوراً بعد ہندوستان کا دورہ کیا، جو کسی اسرائیلی وزیر اعظم کا ملک کا پہلا دورہ تھا۔
میڈیا کے کنسورشیم نے بھی  ۲۰۲۱ء میں انکشاف کیا تھا 
 تاہم جولائی۲۰۲۱ء میں میڈیا گروپس کے ایک کنسورشیم نے انکشاف کیا تھا کہ اس اسپائی ویئر کو دنیا کے کئی ممالک میں صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کے  لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں بھی کئی سیاستدانوں اور اہم شخصیات کی جاسوسی کا انکشاف کیا گیا، جن میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی، پرشانت کشور، اس وقت کے الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور مرکزی وزیر اشونی ویشنو سمیت دیگر اہم نام شامل تھے۔ یاد رہے کہ  پارلیمنٹ میں پیگاسس کے تنازع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اشونی ویشنو نے کہا تھا کہ یہ رپورٹ ہندوستانی جمہوریت اور اس کے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

pegasus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK