Inquilab Logo

پیگاسس جاسوسی معاملہ کی آزادانہ جانچ کی پٹیشن پر آج سپریم کورٹ کافیصلہ

Updated: October 27, 2021, 10:19 AM IST | New Delhi

سہ رکنی بنچ نے یہ کہتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا کہ وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ حکومت نے شہریوں کے خلاف اس سافٹ ویئرکا غیر قانونی طورپر استعمال کیا ہے یا نہیں

The entire opposition remained united against Pegasus, but the government did not give up.
پیگاسس کے خلاف پورا اپوزیشن متحد رہا مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔

پیگاسس جاسوسی معاملے  کی آزادانہ جانچ کیلئے دائر کی گئی پٹیشنوں پر سپریم کورٹ نے  بدھ کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔ چیف جسٹس  این وی رامنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے ۱۳؍ ستمبر کو  یہ کہتے ہوئے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھاکہ وہ  صرف اتنا  جاننا  چاہتی ہے کہ مرکز نے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر  کوغیر قانونی طورپر اپنے شہریوں کی جاسوسی کیلئے  استعمال کیا ہے یا نہیں۔ 
 ملک کی سب سے بڑی عدالت اس سلسلے میں زبانی طورپر ماہرین کی کمیٹی بنانے کی بات کر چکی ہے۔ الزام ہےکہ ہندوستان میں اپوزیشن لیڈروں، صحافیوں، اعلی حکام اور وکلاء سمیت کئی اہم شہریوں کی اسرائیل کی کمپنی این ایس او کے ذریعہ بنائے گئے سافٹ ویئر کے ذریعہ جاسوسی ہوئی ہے۔ عرضی گزاروں کوشبہ ہے کہ یہ جاسوسی حکومت نے کروائی ہے کیوں کہ اسرائیل کی مذکورہ کمپنی سرکاری اداروں  کے علاوہ کسی کو یہ سافٹ ویئر فروخت نہیں کرتی۔ دوسری جانب عدالت کے بار بار کے اصرار کے  باوجودحکومت نے یہ جواب دینے سے صاف انکار کردیاتھا کہ اس نے پیگاسس کا استعمال کیا ہے یا نہیں۔اس کیلئے قومی سلامتی کا عذر پیش کیاگیاتھا۔ البتہ مرکز کا کہنا تھاکہ وہ  اس معاملے کی جانچ کے لئے ایک آزاد ماہرین کا پینل  قائم کرسکتی ہے۔  
 حکومت کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی سے جڑا معاملہ ہونے کی وجہ سے پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال کرنے یا نہ کرنے پر اس طرح سے بحث نہیں کی جاسکتی۔ اس سے دہشت گردوں کو فائدہ مل سکتا ہے اور وہ اپنے بچاو کے لئے الرٹ ہوسکتے ہیں۔عدالت  نے حکومت سے کہا تھا کہ وہ قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے والی کوئی بھی معلومات نہیں مانگ رہی ہے۔ صرف یہ جاننا چاہتی ہے کہ حکومت نے کسی طرح کی جانچ کی ہدایت دی ہے یا نہیں۔اس سنسنی خیز معاملہ کا انکشاف ۱۸؍ جولائی کو ایک انٹرنیشنل کنسورٹیم کی رپورٹ میں کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں ۵۰؍ہزار موبائل فون نمبروں کی ممکنہ فہرست میں ہندستان کے کئی سیاستدانوں، وزرا، سماجی کارکنان، صحافیوں اور کاروباریوں کے نمبر شامل ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔اس انکشاف کے بعد وکیل منوہر لال شرما اور دیگر کی طرف سے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی تھی۔ عرضی گزاروں میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم)کے رکن پارلیمان جان برٹاس، آئی آئی ایم کے سابق پروفیسر جگدیپ چوکر، ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا شامل  ہیں۔ فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نے سالیسٹر جنرل سے کہاتھا کہ اگر حکومت اس معاملے میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے پر راضی ہوتی ہے تواس کی اطلاع دی جائے، مگر حکومت اپنے موقف میں ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ اس کے اس رویے کی وجہ سے عوامی اشکالات بھی بڑھ گئے ہیں۔

pegasus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK