Inquilab Logo

اسرائیل میں سنگین سیاسی بحران، بغاوت کے آثار، انتشار اور بدامنی

Updated: March 28, 2023, 10:19 AM IST | Tel Aviv

عدالتی اصلاحات مخالف وزیر دفاع کی بر طرفی کے بعد ملک گیر مظاہرے ہوئے ، ۶؍ لاکھ افرا د سڑکوں پر اترے ، وزیر اعظم نیتن یا ہو کے گھر کے باہر بھی احتجاج کیا گیا ، پہلی مرتبہ مظاہرین نے مسلسل دو راتوں کو مظاہرہ کیا، صدر اسحاق ہرزوگ نے فوری طور پر آئین سازی روکنے پر زور دیا ، امریکہ میں مامور ایک سفارتکار نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا

A scene of anti-judicial reform protest outside the parliament in Jerusalem. (AP/PTI)
یر وشلم میں پارلیمنٹ کے باہرعدالتی اصلاحات مخالف احتجاج کا ایک منظر ۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

اسرائیل میں عدالتی اصلاحات پر  اصرار سے سنگین سیاسی بحران  پیدا ہو گیا ہے۔ کابینہ کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی  بغاوت کے آثارہیں۔ 
 عدالتی اصلاحات مخالف وزیر دفاع یوآف گالانت کی بر طرفی  کے بعد ملک گیر مظاہرے  ہورہےہیں جس کے نتیجے میں   انتشار  اور بدامنی  کا ماحول  ہے۔ ایسے میں   صدر  اسحاق ہرزوگ نے فوری طور  پر آئین ساز ی روکنے پر زور دیا ہے۔ اس دوران  امریکہ میں مامور ایک سفارتکار کا احتجاجاً استعفیٰ   دے دیا۔
   یادرہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عدالتی نظام میں ترامیم مسترد کرنے کی وجہ سے اتوار کو اچانک اپنے وزیر دفاع کو برطرف کر دیا تھا ۔ اس کے بعد ملک بھر میں جا بجا مظاہرے ہونے لگے ۔ 
 دی ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق  وزیر دفاع یوآف گالانت کی بر طرفی  کے بعد اتوار کی شب ملک  بھرمیں تقریباً ۶؍ لاکھ افراد سڑکوں پر اترے۔ اس طرح پہلی مرتبہ مظاہرین نے مسلسل  دو راتوں کو مظاہرہ کیا ۔ واضح رہےکہ اس سے پہلے سنیچر کی شب بھی مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر اترے تھے۔  یعنی ۱۲؍ ویں سنیچر کی شب عدالتی اصلاحات کیخلاف مظاہرہ کیا گیا۔ عدالتی نظام میں ترامیم نے ملک کو تقسیم کر دیا ہے اور فوج  کی بھی  بے چینی کو بڑھا دیا ہے۔   اسی کا نتیجہ ہے کہ اپنے سربراہ   وزیر دفاع یو آف گالانت کی برطرفی کے بعددارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر اترے  اور ایک مرکزی شاہراہ کو  بند کر دیا۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے  طاقت کا استعمال کیا   ۔ پانی کا چھڑکا ؤ کیا اور آنسو گیس کا بھی سہار ا لیا۔ اس دوران  جا بجا پولیس اور مظاہرین میں تصادم  ہو ا ۔
    مظاہروں کی قیادت کرنے والے لیڈروں  نے کہا کہ نیتن یاہو ایک حقیقی آمر کی طرح برتاؤ کر رہے ہیں۔ اصلاحات مخالفین کی جانب سے آئندہ بھی تل ابیب میں حکومتی مرکز کے علاقوں میں مظاہرے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا ۔
 مظاہرے بیرشیبہ، حیفا اور یروشلم میں بھی ہوئے۔ ہزاروں مظاہرین نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج کیا۔وزیر دفاع  یوآف گالانت کی برطرفی کے بعد نیویارک میں اسرائیل کے قونصل جنرل اصاف ضمیر نے اعلان کیا کہ وہ بطور احتجاج اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں او ر اس حکومت کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔
  دریں اثنا ء اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی اصلاحات کو روکا جائے۔پیر کو اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے ٹویٹ کیا ،’’ اسرائیلی عوام کے اتحاد کی خاطر، احساس ذمہ داری کی خاطر میں آپ سے قانون سازی کا عمل فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘
   ادھرحالیہ ہفتوں میں عدالتی نظام میں ترمیم سے متعلق  اسرائیل کی فوج  کے عدم اطمینان اضافہ ہوا ہے جو ملک میں سب سے مقبول اور قابل احترام ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ جنگی ہوابازوں  کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی ریزور فوج نے بھی رضاکارانہ ڈیوٹی سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نئی سخت گیر حکومت کی جانب سے متعارف کئے جانے والے اقدامات سے سپریم کورٹ کمزور ہوگی   جبکہ عدالتی نگرانی محدود ہو جائے گی ۔ اس کے ساتھ ہی سیاستدانوں کو مزید اختیارات ملیں گے۔
  ان تمام اعتراضات اور مظاہروں کے باوجود نیتن یاہو کی قیادت میں قائم حکمراں اتحاد پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے او ر۲؍ اپریل تک عدالتی اصلاحات کی  توثیق پر اصرار کر رہا ہے، حالانکہ کچھ تبدیلیوں کی بحث کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔  اس کے باوجودا سرائیل میں تقسیم کے خدشات بڑھ  گئے  ہیں، خانہ جنگی کا بھی انتباہ دیا گیا ہے۔ خاص طور پر لیکود پارٹی  میں بغاوت پید ا ہوگئی ہے۔ فوج کی صفوں  میں بھی انتشار  پیدا ہوگیا ہے۔

israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK