• Sun, 23 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

محض چند روز میں کئی بی ایل او فوت، انتخابی کمیشن پر سوال

Updated: November 22, 2025, 10:59 PM IST | Kolkata

مدھیہ پردیش میں کام کے زبردست دبائو کی وجہ سےمزید۲؍ کی موت، بنگال میں ایک اورخاتون بی ایل او نے خودکشی کرلی ، ممتا بنرجی الیکشن کمیشن پر برہم ، شدید تنقید کی

There is an extraordinary pressure of work on BLOs in 12 states, including West Bengal. (Photo: PTI)
مغربی بنگال سمیت ۱۲؍ ریاستوں میں بی ایل او ز پر کام کا غیر معمولی دبائو ہے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

ملک کی ۱۲؍ ریاستوں میں ووٹر لسٹ  میں جاری  خصوصی گہری نظر ثانی کے دوران سیاسی ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔ مدھیہ پردیش، راجستھان، مغربی بنگال اور کیرالہ میں گزشتہ چند دنوں کے اندرایس آئی آر انجام دینے والے متعدد  بوتھ لیول افسران(بی ایل او)کی اموات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔الیکشن کمیشن کا دعویٰ کیا ہے کہ یہ پورا عمل منصوبہ بندی اور مقررہ شیڈول کے مطابق جاری ہےلیکن یہی شیڈول مختلف ریاستوں میں احتجاج اور مخالفت کی وجہ بن رہا ہے۔ یہ عمل سب سے پہلے  بہار میں شروع ہوا تھا، مگر اب کئی ریاستیں اس کے خلاف کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ اب تک محض چند دنوں میں ۶؍ بی ایل اوز کی موت ہو چکی ہیں جن میںکچھ فطری اموات کہی جارہی ہیں جبکہ ۳؍ خودکشیاں ہیں۔ 
  مدھیہ پردیش کے ضلع  رائے سین اور دموہ  میں دو  ٹیچر جو  بی ایل او کے طور پر کام کر رہے تھے جمعہ کو ’’علالت‘‘کے باعث انتقال کر گئے۔ اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ موت کی اصل وجہ کام کا انتہائی غیر معمول دباؤ  تھا، جو انہیں ووٹر فہرست کی خصوصی نظرثانی کے دوران برداشت کرنا پڑا۔  اطلاعات یہ بھی ہیں کہ  رائے سین میں ایک بی ایل او گزشتہ ۶؍ دن سے گھر سے لاپتہ ہے۔ کیرالہ میں بھی ایک بی ایل او کی موت رپورٹ ہوئی، جس کے بعد راجستھان اور پھر مغربی بنگال میں مزید ۲؍ اموات ہوئیں۔
  مغربی بنگال کا معاملہ اس لئے زیادہ سنگین ہے کیوں کہ یہاںپر بی ایل اوز نے کام کے دبائو کی وجہ سے خودکشی کرلی ہے اور اس معاملے کو اب ترنمول کانگریس نے بڑے پیمانے پر اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ نادیہ ضلع میں تعینات رنکو طرافدار نے گزشتہ رات اپنی رہائش گاہ پر پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ صبح ان کے شوہر نے لاش کو پنکھے سے لٹکا ہوا پایا۔ سوسائڈ نوٹ میں رنکو نے صاف لکھا کہ ان کی موت کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔رنکو طرفدار، جو ایک اسکول میں ٹیچر بھی تھیں، بی ایل او کی ذمہ داری ملنے کے بعد شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔ اہل خانہ کے مطابق وہ نوکری چھوڑنے کا ارادہ رکھتی تھیں اور مسلسل خوف میں تھیں کہ اگر وہ مقررہ کام مکمل نہ کرپائیں تو انتظامیہ کا دباؤ بڑھ جائے گا۔واضح رہے کہ دو روز قبل جلپائی گوڑی ضلع میں بھی خاتون بی ایل او شانتی منی ایکا کی لاش صحن میں ملی تھی، جس سے معاملہ مزید سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔
  مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے  نہایت سخت الفاظ میں ایس آئی آر کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوت شدہ  تمام بی ایل اوز کی لاشیںالیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے لائی جائیں تاکہ کمیشن کو زمینی حقیقت کا احساس ہو۔ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے ان اموات کیلئے براہِ راست چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کو ذمہ دارٹھہرایا ہے۔ 
  وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ۲۵؍ نومبر کو شمالی چوبیس پرگنہ کے سرحدی علاقے بنگاؤں میں ایک بڑی ایس آئی آر مخالف ریلی سے خطاب کریں گی، جس میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران ، مقامی منتخب نمائندے اور بڑی تعداد میں کارکنان کے شریک ہونے کی توقع ہے۔ریلی کے بعد وزیر اعلیٰ ایک احتجاجی مارچ کی بھی قیادت کریں گی، جس کے ذریعے ترنمول کانگریس ایس آئی آر کے نفاذ کے خلاف اپنی سیاسی مزاحمت کا مظاہرہ کرے گی۔ یہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایس آئی آر کے خلاف دوسری براہ راست عوامی مہم ہوگی ۔ پہلی ریلی ۴؍ نومبر کو کولکاتا میں منعقد ہوئی تھی ۔ترنمول کانگریس کے  ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگاؤں اور اس کے اطراف کے علاقوں کو اس لئے ریلی کا مرکز منتخب کیا گیا کیونکہ یہاں متوا برادری کی قابل ذکر آبادی رہتی ہے، جو سرحدی پس منظر اور شہریت سے متعلق حساس مباحث کا محور سمجھی جاتی ہے۔ پارٹی کے حلقوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ ایس آئی آر کے عمل کو بنیاد بنا کر متوا برادری کے متعدد اہل ووٹروں کے نام انتخابی فہرست سے حذف کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

kolkata Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK