وزارت صحت نے متنبہ کیا کہ اسپتالوں کو ناقابل بیان حالات کا سامنا، وہ مریض جن کی جان بچائی جاسکتی ہے، موت کی دہلیز پر ہیں
EPAPER
Updated: December 24, 2025, 2:09 PM IST | Gaza
وزارت صحت نے متنبہ کیا کہ اسپتالوں کو ناقابل بیان حالات کا سامنا، وہ مریض جن کی جان بچائی جاسکتی ہے، موت کی دہلیز پر ہیں
جنگ بندی کے بعد بھی دواؤں کی سپلائی کے خلاف اسرائیلی محاصرہ کی سختیوں اور پابندیوں کی وجہ سے غزہ کا نظام صحت تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ ہزاروں مزدور موت یا معذوری کے خطرہ سے دوچار ہیں۔ غزہ میں وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے منگل کو الجزیرہ کو بتایا کہ اسپتالوں کی صورتحال ’’المناک‘‘ہے۔ اسرائیلی حکام انتہائی ضروری ادویات اور طبی سامان کی آمد کو مسلسل روک رہے ہیں، جس سے سنگین مریضوں کا علاج کرنے کی صلاحیت براہِ راست متاثر ہو رہی ہے۔
جنگ سے تباہ حال غزہ کے ڈاکٹر طویل عرصے سے خبردار کرتے آ رہے ہیں کہ جانیں بچانے کی ان کی کوششیں اسرائیل کی جانب سے بنیادی طبی سامان داخل نہ ہونے دینے کے باعث شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ اکتوبر میں نافذ ہونے والی امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی کے باوجود، اسرائیل حماس کے ساتھ اپنے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طے شدہ تعداد میں طبی امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا، جس سے وزارتِ صحت کے مطابق نظام صحت کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
ضروری آپریشن کیلئے آلات کی کمی
منیر البرش نےبتایا کہ صحت کا نظام ادویات اور طبی سامان کی شدید قلت کا شکار ہے، خاص طور پر وہ اشیاء جو آپریشن کیلئے درکار ہیں۔ ان کے مطابق بے ہوشی کی دوائیں، گاز اور ڈائیلاسیس کے سامان کی شدید قلت ہے جبکہ بجلی کی عدم فراہمی اور جنریٹرز کی غیر معمولی کبھی بھی کام میں رکاوٹ بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھاریٹی کے قیام کے بعد گزشتہ۳۰؍ برسوں میں یہ سب سے خطرناک صورتحال ہے۔
۲؍سال سے زائد عرصے پر محیط اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگ کے دوران غزہ کے تقریباً تمام اسپتالوں اور صحت کی سہولیات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں کم از کم۱۲۵؍ طبی مراکز، ۳۴؍اسپتال کو نقصان پہنچا۔ اسرائیل نے اس جنگ میں۱۷؍ سو سے سے زائد طبی کارکنوں کو قتل کیا جبکہ اب بھی۹۵؍ فلسطینی ڈاکٹروں اور طبی کارکن اس کی قید میں ہیں۔
ہزاروں افراد بیرون ملک علاج کے منتظر
وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل البرش نے بتایا کہ اس صورتحال سے صرف اسرائیلی جارحیت میں زخمی ہونے والے افراد ہی متاثر نہیں ہو رہے ہیں بلکہ عام مریضوں کو بھی ناقابل بیان دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً۴؍ ہزار مریض گلوکوما کے ہیںجو علاج کی سہولت نہ ہونے کے وجہ سےبینائی سے مستقل محروم ہوسکتے ہیں۔اسی طرح ۴۰؍ ہزار بے گھر حاملہ خواتین ناقص پناہ گاہوں میں رہ رہی ہیں جس سے ان کی اور ان بچوں کی صحت خطرے میں ہے جو ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے۔
البرش نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فوری طور پر سرحدی گزرگاہیں کھولے تاکہ انتہائی ضروری انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے اور ہزاروں ایسے مریض جن کی حالت نازک ہے کو علاج کیلئے فوراً منتقل کیا جاسکے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ مزید تاخیر جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے غزہ پرتھوپی گئی اسرائیلی جنگ میں اب تک تقریباً۷۱؍ ہزار ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ ۷۱؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔