Updated: September 24, 2024, 10:22 PM IST
| New Delhi
وزارت دفاع اور تعلیم نے مشترکہ طور پر اسکولی بچوں کے دلوں میں قربانی اور حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے این سی ای آرٹی کے نصاب میں جنگ آزادی کے شہیدوں کی یادداشت شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسی سلسلے میں چھٹی جماعت میں شہید عبدالحمید کے متعلق ایک باب شامل کیا گیا ہے۔
شہید عبد الحمید۔ تصویر: آئی این این
قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء اور قومی نصا ب برائے اسکولی تعلیم ۲۰۲۳ءکے تحت طلبہ میں اسکول کے زمانہ سے ہی قربانی اور حب الوطنی کا جذبہ پیداکرنے کیلئے وزارت دفاع اور تعلیم کی مشترکہ کاوشوں سے نصاب میں قومی جنگوں کی یادداشت شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی سلسلے میں شہید عبد الحمید سے منصوب ایک باب شامل کیا گیا ہے۔وزارت دفاع کے مطابق امسال قومی جنگوں کی یاد داشت کے طور پراین سی ای آر ٹی کی چھٹی جماعت کے نصاب میں ایک نظم اور ایک باب ’’ ویر عبد الحمید‘‘ کے نام سے شامل کیا گیا ہے۔عبد الحمید ہندوستانی فوج کے سپاہی تھے جنہوں نے ۱۹۶۵ء کی ہند پاک جنگ میں بے مثال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقابل فوج کے کئی ٹینکوں کو تباہ کیا تھا،اور اسی بہادری کے دوران وہ شہید ہو گئے، ان کی بہادری کی قدر کرتے ہوئے انہیں فوج کا اعلیٰ ترین ایوارڈ ’’ پرم ویر چکر‘‘ سے نوازا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: مسلمانوں اور مراٹھیوں سے متعلق متنازع بیان دینے پر ویسٹرن ریلوے کا ’ٹی سی‘ معطل
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ قومی جنگوں کی یادداشت شامل کرنے کا مقصد طلبہ میں وطن کے تئیں قربانی کا جذبہ، حب الوطنی، لگن جیسی صفات پیدا کرنا ہے۔تاکہ وہ اجتماعی طور پر ملک کی تعمیر میں فعال کردار ادا کر سکیں۔’ نیشنل وار میموریل ‘ کا افتتاح ۲۰۱۹ء میں وزیر اعظم بریندر مودی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا۔ اس میں بے شمار ایسے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کی گئی ہے جنہوں نے اپنی جان ملک کیلئے قربان کر دی۔نصاب میں شامل کی گئی نظم میں ان فوجیوں کی قربانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ جبکہ عبد الحمید سے متعلق باب میں ان کی زندگی اور ان کی بہادری پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: معروف کاروباری شخصیت اور ارب پتی ایلفی بیسٹ جونیئر نے اسلام قبول کرلیا
عبدالحمید کی سوانح
ویر عبدالحمید ایک جولائی ۱۹۳۳ء میں دھامو پور اتر پردیش میں پیدا ہوئے، ابتدائی عمر سے ہی انہیں نشانہ بازی اور کشتی کا شوق تھا۔ دینک جاگرن کے ذریعے ترتیب دی گئی ان کی سوانح کے مطابق ابتدائی عمر سے ہی انہوں نے فوج میں شامل ہونے کا خواب دیکھا تھا۔ان کی شریک حیات رسولن بی کے مطابق ۱۹۶۲ء کی جنگ کے دوران وہ کئی دنوں تک جنگلوں میں گم رہے جہاں انہوں نے پتے کھا کر دن گزارے۔ ستمبر ۱۹۶۵ء میں ہندو پاک جنگ سے محض ۱۰؍ قبل ہی وہ چھٹیوں پر گھر آئے تھے، لیکن جنگ کے آغاز ہوتے ہی انہوں نے گھر والوں کی تشویش کے باوجودجنگ میں شمولیت اختیار کی، وہ کھیمکار سیکٹر میں تعینات تھے۔ان کے ساتھی فوجیوں کے مطابق وہ وہ گھات لگا کر پاکستان کے ٹینکوں کا انتظار کرتے تھے اور جیسے ہی وہ ان کے دائرہ حملہ میں آتا اسے تباہ کر دیتے۔ اس طرح ایک کے بعد ایک انہوں نے ۸؍ ٹینک تباہ کئے، اور اسی دوران وہ پاکستانی فوجیوں کےحملوں کی زد میں آگئے،وہ اپنی زندگی کی آخری سانس تک مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔