Inquilab Logo

نئی پارلیمنٹ کے افتتاح پرشردپوار کی تنقید،’سامنا‘ نے بھی مذمت کی

Updated: May 29, 2023, 12:03 PM IST | Mumbai|pune

این سی پی سربراہ نے کہا ’’ پارلیمنٹ میں اداکی گئیں مذہبی رسومات ظاہر کرتی ہیں کہ ملک کو پیچھے لے جایاجارہا ہے ‘‘، انہوں نےکہا کہ نہرو سائنسی مزاج کے سا تھ جو معاشرہ تشکیل دینا چاہتے تھے ، یہ تقریب اس تصور کے بھی برعکس تھی جبکہ سائنسی فکر کے ساتھ سمجھوتہ نہیںکیاجاسکتا،سامنا کے اداریہ میں کہا گیا کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح پارلیمانی روایت کے مطابق نہیں

In the inauguration ceremony of the new parliament, along with the installation of Sengol, other religious rituals were also performed
نئی پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میںسینگول کی تنصیب کے ساتھ دیگر مذہبی رسوم بھی ادا کی گئیں

این سی پی  کے صدر شرد پوار نے اتوار کو  پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی ا فتتاحی تقریب کومذہبی رسوم کی ادائیگی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ ملک کو پیچھے کی طرف لے جایا جارہا ہے۔  ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ایک سائنسی مزاج رکھنے والے معاشرے کا تصور کیا تھا، لیکن نئے پارلیمنٹ کمپلیکس کے افتتاح کے دوران ا دا کی گئیں رسومات ان کے نظریہ کے برعکس تھیں۔ واضح رہےکہ  وزیراعظم مودی نے  اتوار کی صبح ایک پرشکوہ تقریب میں نئی نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کیا جس میں لوک سبھا چیمبر  کے  ایک خصوصی  احاطے میں ہون کے ساتھ ساتھ کثیر العقیدہ دعائیہ تقریب رکھی گئی اور سینگول نصب کیاگیا۔پونے میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا’’ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے جدید ہندوستان کے تصور اور نئی دہلی میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ادا کی جانے والی مذہبی رسومات کے درمیان بہت فرق ہے۔ یہ ہمارے ملک کو دہائیوں سے پیچھے لے جا رہے ہیں۔‘‘ شرد پوار نے کہا کہ سائنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ نہرو سائنسی مزاج کے ساتھ ایک معاشرہ  تشکیل دینے کی جو خواہش رکھتے تھے ، اس میںوہ  ثابت قدم تھے۔ لیکن آج پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب میں جو کچھ ہو ا، وہ بالکل اس تصور کے برعکس ہے  جو جواہر لال نہرونے پیش کیا تھا ۔‘‘ واضح رہےکہ این سی پی سمیت تقریباً۲۰؍ اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاحی پروگرام کا بائیکاٹ کیا  ہےاور الزام لگایا کہ صدر دروپدی مرمو کو عمارت کا  افتتاح کرنے کے  حق سے محروم  رکھا گیا ۔ اپوزیشن نے  اسے قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی ہندوستان کی پہلی خاتون صدر کی توہین قرار دیا ہے۔
 افتتاحی تقریب میں صدر اور نائب صدر کی غیر حاضری پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ’’صدر ریاست کا سربراہ  ہوتا جبکہ  نائب صدر راجیہ سبھا کا سربراہ  ہے، انہیں اس تقریب میں موجود ہونا چاہئے تھا۔  پارلیمنٹ کی کارروائی کا آغاز صدر جمہوریہ کے خطاب سے ہی ہوتا ہے ،پھر انہیںمدعو کیوں نہیںکیاگیا۔ ‘‘ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی افتتاحی تقریب میںمدعو کئے جانےسے متعلق ایک سوال کے جواب میں شرد پوار نے کہا ’’مجھے نہیں پتہ کہ مجھے دعوت دی گئی تھی یا نہیں،ممکن ہےکہ دہلی میںمیرے دفتر کو دعوت نامہ موصول ہوا ہولیکن مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ ‘‘
  شیو سینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) نے اپنے ترجمان اخبار’ سامنا‘ میں اداریہ کے ذریعے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کا مسئلہ اٹھایا اور ایک بار پھر وزیر اعظم مودی  اور ان کی پارٹی بی جے پی پر حملہ کیا۔
  اداریہ میں کہا گیا کہ ’’آج(اتوار کو) نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح ہو رہا ہے، یہ عقیدہ اور روایت کے مطابق نہیں ہے اور پارلیمنٹ پر اس قسم کا قبضہ جمہوریت کیلئے مہلک ہے۔‘‘ادارتی  تحریر میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے الفاظ کو دہرایا گیا اور کہا گیا جمہوریت کو بچانے کیلئے ہمارے ملک میں دن رات جدوجہد جاری ہے۔ سوال اٹھایا گیا کہ دہلی میں نیا پارلیمنٹ ہاؤس بن گیا ہے۔ کیا واقعی اس کی ضرورت تھی؟ سامنا کے اداریے میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اور وزیراعظم کو نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ آمریت، نظریات کی غلامی اور اقتدار کی مرکزیت سے ہی پنپتی ہے۔ نیز، نیا پارلیمنٹ ہاؤس بن چکا ہے لیکن گزشتہ۸؍ سال سے ملک کے دونوں ایوانوں میں خوف کا ماحول ہے۔سامنا میں مزید لکھا گیا کہ صدر دروپدی مرمو کو نظرانداز کرتے ہوئے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح ہو رہا ہے۔یہ(پارلیمانی) عقیدہ اور روایت کے مطابق نہیں ہے۔صدر اس ملک اور پارلیمنٹ کا سربراہ ہے۔ پارلیمنٹ پر اس طرح کا قبضہ جمہوریت کیلئے مہلک ہے۔ بی جے پی کے علاوہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر جنگ چھیڑ دی ہے۔
 ’سامنا‘ میں مزید لکھا گیا ’’روایت کے مطابق ملک کی صدر دروپدی مرمو کو نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرنا چاہیے، یہ مطالبہ سب سے پہلے راہل گاندھی نے کیا تھا اور تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس کی تائید کی تھی۔ پارلیمنٹ کے افتتاح میں نہ ملک کے صدر کو دعوت دی گئی ہے اور نہ ہی اپوزیشن کے لیڈروں کو۔ یہ تکبر ہی ہے۔ صدر کا پارلیمنٹ کا افتتاح نہ کرنا اور انہیں اس تقریب میں مدعو نہ کرنا ملک کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے کی توہین ہے۔ اداریہ میں راہل گاندھی کے اس قول کو بھی دوہرایا گیا کہ ’’پارلیمنٹ تکبر کی اینٹوں سے نہیں بلکہ آئینی اقدار سے بنتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK