شیو سینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نےکہا کہ کمسن بچوں پرہندی کو تھوپنا برداشت نہیں کیاجائے گا، ۵؍ جولائی کو بڑے پیمانے پر مورچہ نکالنے کا بھی اعلان کیا۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 11:20 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
شیو سینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نےکہا کہ کمسن بچوں پرہندی کو تھوپنا برداشت نہیں کیاجائے گا، ۵؍ جولائی کو بڑے پیمانے پر مورچہ نکالنے کا بھی اعلان کیا۔
مہاراشٹرکی اسکولوں میں اول تا پانچویں جماعت میں تیسری زبان کے طور پر ہندی کو لازمی قرار دینےکے حکم پراتوار کو شیو سینا(ادھو) کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ شیو سینا ( ادھو) کے سربراہ و سابق وزیر اعلیٰ ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کی قیادت میں آزاد میدان میں حکومت کے جی آر کی کاپی کی ہولی جلائی گئی۔ اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ریاستی حکومت کے مذکورہ حکم کے خلاف ۵؍ جولائی کو بڑے پیمانے پر مورچہ نکالا جائے گا۔
اس مظاہرے کے بعد ذرائع ابلا غ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ ادھو بالا صاحب ٹھاکرے نے کہا کہ ’’ہندی کو لازمی قرار نہ دینے کیلئے ہم حکومت پر دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں بلکہ اگر جو حکم ہم پر جبراً لادا جارہا ہے اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور ہم نے اپنے طور پر اس کے جی آر کی کاپی کی ہولی جلا کر اسے ختم کر دیا ہے۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’ ہم ہندی کے خلاف نہیں بلکہ کمسن بچوں پر اسے لازمی قرار دینے کے خلاف ہیں۔ ‘‘یہ بتانے پر کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ۵؍ جولائی کو مورچہ نکالنے کی نوبت ہی نہ آئے گی، اس سے قبل ہی ضروری کارروائی کی جائے گی، اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟ ادھو ٹھاکرے نے کہاکہ ’’یہ اچھی بات ہے کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود انہوں نے ایسا کہنے کی ہمت کی ہے اور وہ غلام نہیں ہوئے ہیں، ان کی ستائش کرتا ہوں لیکن مورچہ کس لئے نکالا جارہا ہے۔ یہ ان کے ذہن میں نہیں ہے۔ مہارشٹر میں مراٹھی پر جو ظلم ہو رہا ہے۔ سبھی کے بچے چھوٹی عمر میں ہوتے ہیں، اس وقت ان پر کتنا بوجھ ڈالیں گے ؟ یہ ایک اہم سوال ہے‘‘جب ان سے یہ پوچھا گیاکہ حکومت نے ہندی نافذ کرنے سے قبل ماہرین کی ایک کمیٹی بنا کر اس کا جائزہ لینے کی بات کہی ہے؟ اس پر ادھو ٹھاکرے نے کہاکہ ’’ جس وقت مَیں وزیر اعلیٰ تھا اس وقت اس طرح کا مطالعہ کیاگیا تھا لیکن اس کا کیا ہوا؟ اس بارے میں کوئی کچھ نہیں بتا رہا ہے۔ اس بارے میں ایک بھی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی۔ کوئی مطالعہ کئے بغیر یہ فیصلہ کیوں لادا گیا ہے؟ یہ کس نے کیا ہے ؟یہ بھی اجیت پوار کو عوام کو بتانا چاہئے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’۵؍ جولائی کا مورچہبہت بڑا مورچہ ہوگا۔ ‘‘
آدتیہ ٹھاکرے نے کہاکہ’’مہاراشٹرمخالف بی جے پی حکومت نے پہلی جماعت کے طلبہ کے لئے تیسری زبان ہندی سیکھنا لازمی قرار دیا ہے۔ اس جبرکو مہاراشٹرا میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سیاست سے ہٹ کریہ کہ اتنی کم عمر کے بچوں پر اس بوجھ کو مسلط کرنا سراسر حماقت ہے۔ کوئی بھی نئی زبان/مضمون پانچویں جماعت سے آگے کی کلاس میں اور طلبہ کی پسند ہونا چاہئے۔
اس موقع پر رکن پارلیمان سنجے راؤت اور پارٹی کے دیگر عہدیدار اور ورکر موجود تھے۔