• Sun, 05 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ میں شٹ ڈاؤن: حکومتی امور مفلوج، ڈیموکریٹک ریاستوں کے ۲۶؍ ارب ڈالر منجمد

Updated: October 03, 2025, 11:11 AM IST | Agency | Washington

امریکی معیشت کو یومیہ ۴۰؍ کروڑ ڈالرس کا مالی نقصان ہو گا ، ٹرمپ پر شدید تنقیدیں۔

US President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے بعد تمام اہم سرکاری ادارے اور خدمات مفلوج ہو گئی ہیں جس کے باعث فضائی سفر متاثر ہوا ہے، سائنسی تحقیق معطل ہو گئی ہے اور لاکھوں وفاقی ملازمین کو بغیر تنخواہ جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق اس شٹ ڈائون سے امریکی معیشت کو روزانہ تقریباً ۴۰؍ کروڑ ڈالر کا مالی نقصان ہوگا۔ رپورٹس کے مطابق امریکی فوجیوں اور بارڈر  پیٹرول ایجنٹس کو بھی تنخواہوں کی ادائیگی فی الحال روک دی گئی ہے، جبکہ مجموعی طور پر ساڑھے ۷؍لاکھ وفاقی ملازمین براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر گھروں پر رہنے پر مجبور ہیں جبکہ بعض  جیسے فوجی اہلکار، بغیر تنخواہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
 خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتظامیہ نے شٹ ڈاؤن کے دوران اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیموکریٹک اکثریت رکھنے والی ریاستوں کے منصوبوں کے  لئے ۲۶؍ ارب ڈالر منجمد کر د ئیے ہیں۔ اس میں نیویارک کے ٹرانزٹ منصوبوں کے لیے مختص ۱۸؍ ارب ڈالر اور کیلیفورنیا، الینوائے سمیت ۱۶؍ ڈیموکریٹک ریاستوں کے گرین اینرجی منصوبوں کیلئے ۸؍ ارب ڈالر شامل ہیں۔
 امریکی ایوانِ نمائندگان کے ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک کے سب وے اور بندرگاہی منصوبوں کے فنڈز روکنے سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔ سینیٹ کے ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے بھی صدر ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ عام امریکیوں کو ذاتی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ملک کو بلیک میل کر رہے ہیں۔  دریں اثناء نائب صدر جے ڈی وینس نے وہائٹ ہاؤس میں بریفنگ میںخبردار کیا کہ اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو انتظامیہ لاکھوں وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر بحران دسمبر تک جاری رہا تو برطرفیوں کی تعداد ۳؍ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، حالانکہ ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران مستقل برطرفی نہیں کی گئی ہے لیکن ٹرمپ سے کچھ بعید نہیں ہے اس لئے یہ بڑا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK